اسرائیل حماس کے مابین غزہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ مکمل، قطرمیں فریقین کی اہم بیٹھک
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
دوحہ: اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا، قطرمیں فریقین کی اہم بیٹھک، حماس نے رمضان کے پیش نظر معاہدے میں 42 روز توسیع کی اسرائیلی تجویز مسترد کردی۔
پہلے مرحلےمیں مجموعی طور پر 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کے بدلے 8 لاشوں سمیت 33 اسرائیلی قیدیوں کورہا کیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق 19 جنوری کو طے پانے والی جنگ بندی کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ ہوا، جس میں 25 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے سیکڑوں فلسطینی قیدی رہا کیے گئے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ 251 میں سے 58 اسرائیلی یرغمالی اب بھی غزہ میں قید ہیں، جن میں سے 34 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق دوسرے مرحلے کے مذاکرات کے لیے اسرائیل، قطری اور امریکی وفود قاہرہ میں موجود ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی توسیع کو ترجیح دے گا جبکہ حماس فوری طور پر دوسرے مرحلے کا آغاز چاہتی ہے، تاہم اقوام متحدہ نے جنگ بندی برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنگ بندی برقرار رکھنے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ معاہدہ ہر حال میں قائم رہنا چاہیے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیلی شہری بھی غزہ میں جنگ بندی کے حامی، انوکھے طریقے سے احتجاج
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کے خلاف جہاں پوری دنیا سے آوازیں اٹھ رہی ہیں، وہیں اسرائیلی شہری بھی غزہ میں جنگ بندی کے حامی ہیں، اور انوکھے طریقے سے احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے شہر رحووت میں عوام نے وزیر ماحولیات ایدیت سلمان کے گھر کے باہر احتجاج کیا، اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ، سعودی عرب کا خیر مقدم، غزہ میں جشن
مظاہرین نے سڑک پر خمیری روٹیاں رکھ کر ’ایک روٹی روزانہ‘ کا پیغام تحریر کیا، اسرائیلی شہریوں کی جانب سے یہ علامتی احتجاج غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے حوالے سے تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے امداد کے داخلے پر پابندی کے باعث غزہ میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے، جبکہ اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو کھانے کے لیے روزانہ صرف ایک روٹی دی جاتی ہے۔
اسرائیلی شہریوں نے یہ احتجاج ایسے وقت میں کیا جب یہودیوں کا مذہبی تہوار عید فسح یا ’پاس اوور‘ جاری ہے، اور اس دوران یہودی خمیری روٹی کھانے کو ممنوع سمجھتے ہیں۔
اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی سیاستدان اور حکمران جماعت لیکود کی رکن ایدیت سلمان نے احتجاج کرنے والوں کو گھٹیا لوگ قرار دیا۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے کیے گئے ایک آپریشن کے بعد سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے، اسرائیلی فوج کی جانب سے کی گئی بمباری میں اب تک 60 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
اس سے قبل اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو بار ہونے والی عارضی جنگ بندی میں کچھ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا بھی کیا گیا، جن کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو آزادی کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں حماس اسرائیل معاہدہ، کون سے فلسطینی قیدی رہا ہوں گے؟
اب اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کو توڑتے ہوئے دوبارہ بمباری شروع کردی گئی ہے۔ حماس نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پر دوبارہ بمباری اسرائیلی یرغمالیوں کو سزائے موت سنانے کے مترادف ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل اسرائیلی شہریوں کا احتجاج اسرائیلی فوجی غزہ جنگ فلسطین وی نیوز