جیکب آباد میں مبلغات کیلئے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ماہ مبارک رمضان میں ہمیں قرآن مجید پڑھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنیکی کوشش کرنی چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ماہ مبارک رمضان اللہ تعالیٰ کی عبودیت اور بندگی کا مہینہ ہے۔ یہ نزول قرآن اور بہار قرآن کا مہینہ ہے۔ اس لئے ماہ مبارک رمضان میں ہمیں قرآن مجید پڑھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ہم میں سے ہر انسان کو چاہئے کہ وہ روزانہ قرآن کریم کی تلاوت کو اپنا معمول بنا دے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا جیکب آباد کے زیر اہتمام استقبال ماہ مبارک رمضان کی مناسبت سے مبلغات کے لئے منعقدہ سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مبلغات سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روزہ عظیم عبادت ہے، جو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا سبب ہے اور آتش جہنم کے مقابلے میں ڈھال ہے۔ ہمیں ماہ مبارک رمضان کے دوران اپنی آنکھوں، ہاتھوں، کانوں اور تمام اعضاء و جوارح کو بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کی نافرمانی اور معصیت سے بچانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ روزہ دار کو افطار کرانا باعث اجر و ثواب ہے۔ اہل خیر کو آگے بڑھ کر ماہ مبارک رمضان میں غریب اور مسکین لوگوں کی افطار کا اہتمام کرنا چاہئے۔ دینی مدارس اور مساجد کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔ اس موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا جیکب آباد کی پرنسپل رقیہ سلطانہ نے کہا کہ خواتین معاشرے کی نصف آبادی ہیں۔ خواتین میں دین کی تبلیغ اور دینی تعلیمات کا فروغ ضروری ہے۔ نئی نسل کی تربیت خواتین کی ذمہ واری ہے۔ مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا جیکب آباد کی جانب سے ہر سال ماہ مبارک رمضان اور محرم الحرام میں صوبہ بلوچستان اور ضلع جیکب آباد میں مبلغات کو اعزام کیا جاتا ہے۔ اس سال بھی ماہ مبارک رمضان میں مدرسہ کے زیر انتظام 31 مقامات پر خواہران کو تبلیغ کے لئے بھیجا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ماہ مبارک رمضان میں کرتے ہوئے جیکب آباد نے کہا کہ

پڑھیں:

ماہِ رمضان خوش آمدید

اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان چاند سورج کی تخلیق کے بعد سال کے بارہ مہینے مقرر فرمائے۔ اسلامی سن کا آغاز ہجرت نبوی ﷺ سے ہوا، بارہ مہینوں میں سے ایک مہینہ کا نام ماہ رمضان ہے۔ ماہِ رمضان کی تمام تر رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ آمد آمد ہے، شعبان کے آخری ایام ہیں، اس ماہ کی 29 یا 30 تاریخ کو رمضان المبارک کا چاند نظر آئے گا، یہ کوئی معمولی چاند نہیں ہوگا، یہ ماہِ رمضان کا چاند ہو گا، ایمان کا چاند ہوگا، توحید اور قرآن کا چاندہوگا، روزے اور نماز کا چاند ہوگا، توبہ و استغفار کا چاند ہوگا، فیاضی و سخاوت کاچاند ہوگا، دعا اور امید کا چاند ہوگا، نجات اور آزادی کا چاند ہوگا، رمضان کا چاند ایسا ہی ہوتا ہے۔ اس چاند کے نظر آتے ہی شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔

 پوری کائنات پر گویا اللہ کی رحمتوں کی چادر سی تن جاتی ہے، ہر مسلمان کا دل موم ہوجاتا ہے، ہر زبان اللہ کے ذکر سے معطر ہو جاتی ہے، ہر دل عبادات و مناجات میں محو ہو جاتا ہے، مساجد کی رونقیں دوبالا ہو جاتی ہیں، گھروں میں جائے نماز بچھ جاتے ہیں، طاقوں میں رکھے قرآن کھل جاتے ہیں، سحر و افطار کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں، یہ سب ماہِ رمضان کی برکتوں کا مظہر ہوتا ہے۔ جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا تو امام الانبیاء صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو یہ دعا سکھاتے تھے کہ وہ اس طرح دعا کریں:

ترجمہ: اے اللہ! آپ مجھے اس مہینے میں (گناہوں سے) بچا لیجیے، اور مجھے رمضان تک پہنچا دیجیے، اور اس مہینے کی (عبادات )کو میری طرف سے قبول فرمائیے۔

طبرانی میں روایت ہے کہ مسلمان رمضان کا مہینہ داخل ہونے پر یہ دعا کیا کرتے تھے:

ترجمہ: اے اللہ! رمضان کا مہینہ قریب آگیا، پس آپ اس مہینے کو میری سلامتی کا ذریعہ بنائیے اور مجھے اس مہینے میں گناہوں سے محفوظ فرمائیے اور میری طرف سے اسے سلامتی والا بنائیے۔ اے اللہ! مجھے صبر اور اجر کی امید کے ساتھ اس کے روزے اور راتوں کی عبادت کی توفیق عطا فرمائیے، اور اس مہینے میں مجھے کوشش کرنے کی، محنت کرنے کی، طاقت کی اور چستی کی توفیق عطا فرمائیے، اور مجھے بچا لیجیے اس مہینے میں اکتاہٹ، تھکنے، سستی اور اونگنے سے، اور اس مہینے میں مجھے شب قدر نصیب فرمائیے جس کو آپ نے ہزار مہینے سے بہتر بنایا ہے۔

ہر مسلمان کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ ہم رمضان کا مہینہ ایسے گزاریں جیسے امام الانبیاء ﷺ گزارتے تھے، اب سوال یہ ہے کہ امام الانبیاء ﷺ رمضان کیسے گزارتے تھے ؟ اکابر علماء فرماتے ہیں کہ آپﷺ کا خود یہ عالم ہوتا کہ آپﷺ کی تلاوت میں اضافہ ہوجاتا حتیٰ کہ جبرئیل امین کے ساتھ قرآن کا دور ہوتا، آپﷺ کی نمازوں کی کیفیت بدل جاتی، آپﷺ کی سخاوت ہوا کی رفتار سے چلتی اور دریا کی رفتار سے بہتی، کبھی پورے مہینہ کے لیے مسجد میں معتکف ہوجاتے، کبھی 20 دن کے لیے، اخیر عشرہ کا اعتکاف تو آپ نے پوری زندگی بڑے اہتمام سے کیا ہے۔ رمضان المبارک میں آپﷺ کے چہرے کا رنگ متغیر ہوجاتا، زیادہ سے زیادہ عبادت، تلاوت اور دوسرے کارخیر کی فکر ہمیشہ آپ کے قلب ودماغ پر چھائی رہتی، دعاؤں کا اہتمام بڑھ جاتا، راحت وآرام اور بستر کو الوداع کہہ دیا جاتا۔ آپﷺ کا رمضان عبادت وریاضت کا ایک مثالی مہینہ ہوتا تھا۔

ہم خوش نصیب ہیں کہ ہماری زندگیوں میں ایک بار پھر یہ رحمتوں والا مہینہ آرہا ہے، ہم میں سے ہر ایک کی کوشش یہی ہونی چاہیے کہ اسے آقا کریمﷺ کے طریقے کے مطابق گزاریں، رمضان المبارک کے موقع کو ہمیں غنیمت سمجھنا چاہیے، اس کی ایک ایک ساعت اور گھڑی کے ہم قدر کرنے والے بنیں، رمضان کے مبارک مہینہ میں جہاں اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لیے افطار کا انتظام کرنا باعث ثواب ہے، وہیں مسافروں، غریبوں، راہگیروں اور مدارس کے غریب و نادار طلباء و اساتذہ کرام کا خیال رکھنا بڑے اجر کا کام ہے، یہ ایک بڑی فضیلت اور فائدے کی چیزہے، اس فضیلت کو حاصل کرنے کا موقع ہمیں صرف رمضان کے مہینہ میں ہی پورے طور پر ملتا ہے۔

رمضان المبارک کے مہینہ میں ایک اہم اور روزانہ ادا کی جانے والی عبادت تراویح کی نماز بھی ہے، ہمیں رمضان کی راتوں کو تراویح اور تہجد سے زندہ رکھنا چاہیے۔ اس مہینہ کی صحیح قدر اسی وقت ہوگی، جب ہم اس کے ایک ایک پیغام کوملحوظ رکھیں اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں، رمضان المبارک کی ایک بڑی صفت اور خاصیت یہ ہے کہ یہ ہمیں صبر، غم خواری اور خیر خواہی کی دعوت دیتا ہے، یعنی ہمیں اس مہینہ میں طبیعت کے خلاف اور ناپسندیدہ باتوں کو بہت ہی تحمل کے ساتھ برداشت کرنا چاہیے، اسی لیے آپﷺ اس مہینہ میں کثرت سے سخاوت فرماتے تھے اور لوگوں پر خرچ کرتے تھے، اگرچہ آپ کی سخاوت پورے سال جاری رہتی تھی۔ شب قدر بڑی انمول نعمت ہے، اللہ تعالیٰ نے یہ مبارک رات صرف اس امت کو عطا کی ہے، غالب گمان یہی ہے کہ یہ رات رمضان کے مہینہ اور اس کے آخری عشرہ میں ہوتی ہے۔

 اس رات کی فضیلت اور منفعت انتہائی عظیم ہے، اس رات کی عبادت کو اللہ تعالیٰ نے اپنے مقدس کلام میں ہزار مہینہ کی عبادت سے بھی بہتر قرار دیا ہے۔ رمضان کی خاص اور اپنی نوعیت کی ایک انوکھی عبادت اعتکاف ہے، رسول اللہﷺ پابندی سے اخیر عشرہ کا اعتکاف فرماتے تھے، اس خصوصی عبادت کی احادیث مبارکہ میں بڑی فضیلت آئی ہے، اس کا ایک بڑا فائدہ رسول اللہﷺ نے یہ بیان فرمایا ہے کہ اس کی وجہ سے انسان گناہوں سے محفوظ رہتا ہے۔ ہر طرف سے تعلق ختم کرکے بندہ اللہ کی طرف یکسو اور متوجہ ہوجاتا، اس کے در پہ پڑجاتا اور بالکل علیحدہ ہوکر اس کی عبادت اور اس کے ذکر وفکر میں مشغول رہتاہے۔

 اس مقدس مہینہ میںجہاں عبادات و مناجات کا اہتمام ازحد ضروری ہے وہاں ہر طرح کے گناہ سے پرہیز کرنابھی بے حد ضروری ہے، خدا نخواستہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم رمضان سے محروم لوگوں میں شامل ہوجائیں، بجائے سعادت مندی کے بد بختی ہمارے ہاتھ آئے، بجائے رحمت الٰہی کے، فرشتوں کی لعنت ہم پر برسے اور نہ جانے ان سب کی تلافی کے لیے اگلا رمضان ملے یا نہ ملے۔ مبارک مہینہ کی ناقدری کرنے والے کو کبھی حضرت جبرئیلؑ نے اس طرح بد دعا دی"ہلاک ہو وہ شخص جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہوسکی"۔ جس پر آپﷺ نے آمین کہا۔ کبھی آپﷺ نے ایسے شخص کے بارے میں فرمایاکہ"بد بخت ہے وہ شخص جو اس ماہ مبارک میں بھی باران رحمت سے محروم رہا"۔ (کنز العمال، حدیث نمبر: 23693)

 ایک جگہ آپﷺ نے فرمایا "جس کی رمضان میں مغفرت نہ ہوسکی تو پھر کب ہوگی"۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر: 8963)

رمضان المبارک کے مہینہ میں بھی جو لوگ گناہوں میں ملوث رہتے ہیں، ان کے بارے میں اللہ کے نبیﷺ کی وعید ہے کہ "اگلے ایک سال تک فرشتے ان پر لعنت کرتے رہتے ہیں"۔ (کنزالعمال، حدیث نمبر: 23724)

ایک روایت میں اللہ کے نبیﷺ کا فرمان ہے کہ"میری امت اس وقت تک ذلیل وخوار نہیں ہوسکتی، جب تک وہ روزوں کا اہتمام کرتی رہے"۔ (کنز العمال، حدیث نمبر 23701)

ایک جگہ رمضان کے نا قدروں کے بارے میں رحمۃ للعالمینﷺ نے فرمایا کہ "اللہ تعالی کو کوئی ضرورت نہیں کہ ایسے لوگ بھوکے پیاسے رہیں یعنی اللہ کے یہاں ان کے اس عمل کی کوئی وقعت اور اہمیت نہیں"۔ اللہ کریم ہم سب کو اس رمضان کو اس طرح گزارنے کی توفیق عطا فرمائے جس طرح نبی کریمﷺ گزارا کرتے تھے۔ آمین یا رب العالمین

متعلقہ مضامین

  • رمضان المبارک رحمت، بخشش و مغفرت کا مبارک مہینہ ہے، طاہرالقادری
  • ماہ مبارک نُزول قرآنِ کریم
  • ڈیرہ مراد جمالی میں بہت جلد دینی و تنظیمی مرکز کا قیام کیا جائیگا، علامہ مقصود ڈومکی
  • استقبال ماہ مبارک رمضان
  • استقبال رمضان۔۔۔روزے کی حقیقی روح
  • ماہِ رمضان کی تیاری، قرآن، سنت اور رومیؒ کی حکمت کی روشنی میں
  • بلوچ من حیث القوم ہمیشہ آل رسول (ع) کے طرفدار رہے ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • رمضان المبارک اور قرآن مجید کا باہمی ربط
  • ماہِ رمضان خوش آمدید