پاکستان میں رمضان المبارک 1446 ہجری کا آغاز ہوگیا ہے، اور کل 2 مارچ کو پہلا روزہ ہوگا۔

صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اس موقع پر قوم کے نام اہم پیغامات جاری کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں رمضان المبارک کے دوران اسلام آباد پولیس نے جامع سیکیورٹی پروگرام مرتب کرلیا

صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہاکہ میں پوری پاکستانی قوم اور امت مسلمہ کو رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کے آغاز پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ رمضان المبارک رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کا مہینہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ رمضان تزکیۂ نفس، صبر، استقامت، ہمدردی، مساوات اور اتحاد و یگانگت کا درس دیتا ہے، ماہ مقدس تقویٰ، اخلاص اور قربِ الٰہی حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے۔

آصف زرداری نے کہاکہ رمضان میں غربا و مساکین کی حاجت روائی کریں، معاشرے میں ایثار و قربانی کے جذبے کو فروغ دیں۔ رمضان مسلمانوں کے لیے انفرادی اور اجتماعی سطح پر اصلاح کا ماحول پیدا کرکے اپنی زندگیوں کو ازسر نو شروع کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ رمضان المبارک ہمیں ضرورت مندوں اور محروم طبقات کی تکلیف کا احساس بھی دلاتا ہے، رمضان المبارک کا پیغام یہی ہے کہ ہم اپنی ذات سے بلند ہوکر دوسروں کی مدد کریں۔

صدر مملکت نے کہاکہ پاکستانی قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ اس مبارک مہینے میں خیرات و صدقات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، اور ضرورت مند افراد کا خاص خیال رکھیں، ہمیں اپنی استطاعت سے بڑھ کر غریبوں کا سہارا بننے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں سے مستفید ہونے، صبر و تقویٰ اختیار کرنے اور امتِ مسلمہ کی فلاح و بہبود کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اللہ تعالیٰ کے حضور دعا گو ہوں کہ یہ مہینہ ملک پاکستان کے لیے امن و استحکام اور ترقی اور خوشحالی کا پیغام لے کر آئے۔

دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہاکہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ایک بار پھر ہمیں رمضان المبارک کی سعادت نصیب ہو رہی ہے۔ یہ مہینہ رحمتوں، برکتوں اور مغفرت کا ہے، جس میں اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی قربت عطا فرماتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہاکہ رمضان کا اصل پیغام صبر، شکر، ہمدردی اور اخوت و ایثار ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جو ہمیں دوسروں کے دکھ درد کا احساس دلاتا ہے۔ آج جب ہم اللہ کی نعمتوں پر شکر بجا لاتے ہیں تو ہمیں اپنے آس پاس غریبوں اور محتاجوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے اور اپنی استطاعت کے مطابق ان کی مدد کرنی چاہیئے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں ان لاکھوں فلسطینی اور کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو بھی یاد رکھنا ہے جو ظلم و جبر کا شکار ہیں اور متحد ہو کر اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانی ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم امتِ مسلمہ کے اتحاد کو مضبوط کریں اور باہمی تعاون و اخوت کو فروغ دیں۔

شہباز شریف نے کہاکہ ہم دعاگو ہیں کہ اس مہینے کی برکت سے اللہ تعالیٰ پاکستان کو استحکام نصیب فرمائے اور ہمیں توفیق دے کہ ہم عوام کی خدمت کریں اور پاکستان کو اقوام دنیا میں اس کا جائز مقام دلائیں۔

یہ بھی پڑھیں رمضان المبارک کے دوران سرکاری دفاتر کے اوقات کار کیا ہوں گے؟

انہوں نے کہاکہ میں اپیل کرتا ہوں کہ اس بابرکت مہینے میں ہم سب زیادہ سے زیادہ عبادات کریں، غریبوں اور محتاجوں کی مدد کریں اور اپنی دعاؤں میں فلسطین، بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم مسلمانوں اور پوری مسلم اُمہّ کو یاد رکھیں۔ اللہ تعالیٰ رمضان کی برکتوں سے ہمیں نوازے اور ہمیں آپس میں محبت اور بھائی چارے کے رشتے میں جوڑ دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آصف زرداری پیغامات رمضان المبارک کا آغاز شہباز شریف صدر مملکت وزیراعظم وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پیغامات رمضان المبارک کا ا غاز شہباز شریف صدر مملکت وی نیوز رمضان المبارک کے انہوں نے کہاکہ نے کہاکہ رمضان اللہ تعالی شہباز شریف صدر مملکت کے لیے

پڑھیں:

رمضان المبارک اور قرآن کریم

رمضان المبارک اور قرآن کریم کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے۔ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے، مفہوم: ''رمضان کا مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا لوگوں کو ہدایت دینے والا اور روشن دلیلیں ہدایت دینے والی اور حق و باطل میں فیصلہ کرنے والا۔'' (البقرہ)

ماہِ رمضان المبارک کی آمد اور اِس کے روزے انسان کی زندگی میں ایک انقلابی عمل برپا کرکے اُسے تقوے کی اعلیٰ منازل پر فائز کرنے کا وسیلہ اور ذریعہ ہیں۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے، مفہوم: ''اے ایمان والو! ہم نے تم پر رمضان کے روزے فرض کیے جیسے تم سے پچھلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تمہیں تقویٰ اور پرہیزگاری حاصل ہو۔''

قرآن کا مقصد ہدایت اور تقویٰ عطا کرنا ہے۔ اﷲ تعالیٰ کے فرمان کا مفہوم: ''(یہ) وہ عظیم الشان کتاب ہے، جس (کے کلام اﷲ ہونے) میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے، یہ مُتّقین کے لیے ہدایت ہے۔'' (البقرہ)

قرآن کریم اﷲ تعالیٰ کا کلام اور انوار و تجلیّاتِ الٰہیہ کا منبع و سرچشمہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے انسان کی طبیعت میں ایک طرف مادّی و سفلی تقاضے پیدا فرمائے، جو کائنات میں پائے جانے والے دوسرے حیوانات میں بھی ہیں، دوسری طرف انسان کی فطرت کو روحانیت اور ملکوتیت کا اعلیٰ جوہر بھی عطا فرمایا جو ملاء اعلیٰ کی بہترین مخلوق فرشتوں کی صفت ہے۔

اَروَاحِ بشریہ میں اُن انوار و تجلّیات ِ الٰہیہ کے ظہور سے رحجاباتِ بشریہ مانع ہوتے ہیں۔ ان رحجابات کے زوال اور کشف کا اعلیٰ ترین ذریعہ روزہ ہے۔ یہی بندے کے لیے قرآن اور رمضان کے عملی رشتے کو مضبوط تر بناتا ہے۔

قرآن ہدایت اور روشنی ہے، یہ تو قوموں میں انقلاب برپا کرنے کے لیے نازل کیا گیا ہے، اس پر عمل کرنے والوں کو سارے جہاں پر فضیلت بخشی گئی۔

ہماری سوچ کیوں کر محدود ہوگئی کہ ہم نے اِسے اتنے معمولی کاموں کے لیے سمجھ لیا اور اتنے پر اکتفا کرلیا کہ بس کسی پریشانی یا موت، میت کے وقت قرآن پڑھوا دیا جائے، آسیب زَدہ ، بیمار پر اِس سے ہوا کردی، بیٹی رخصت کرتے وقت اُس کے سر پر سائبان کردیا جائے، کہیں اپنا کردار داؤ پر لگا ہو تو اپنی ذات بچانے کے لیے یا اپنی سچائی یا جھوٹ کے تصفیے کے لیے، ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے بہ طور قسم اٹھا لیا جائے، کیا ہمارا قرآن سے بس اتنا ہی واسطہ ہے۔۔۔۔ ؟ یہ بھی اچھی بات ہے لیکن قرآن حکیم کا اصل مقصد تو غور و فکر کرنا ہے اسی لیے اﷲ تعالیٰ واضح طور پر قرآن مجید میں غور کرنے کا حکم ارشاد فرما رہا ہے۔

اسلام کا یہ نظریہ ہرگز نہیں کہ جسے ہمارے معاشرے میں اپنا لیا گیا ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے، مفہوم : ''توکیا وہ قرآن میں غور نہیں کرتے یا اُن کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں۔'' پھر ایک مقام پر اپنے اِس کلام کی عظمت کو بیان فرمایا کہ پہاڑ جیسی سخت جان شے ہمارے خوف سے ریزہ ریزہ ہوتی دکھائی دیتی ، اگر یہ قرآن اُس پر نازل ہوجاتا۔ اﷲ تعالیٰ کے فرمان کا مفہوم ہے: ''اگرہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کردیتے تو (اے مخاطب!) ضرور تُو اُسے جھکتا ہوا۔

اﷲ کے خوف سے پھٹا ہوا دیکھتا۔'' (الحشر) انسان کے قلب کو اﷲ تعالیٰ نے قرآن سے مُزیّن فرمایا اور پھر یہ ارشاد فرمایا، مفہوم:'' بے شک! ہم نے آسمانوں، زمینوں اور پہاڑوں پر اپنی امانت پیش کی، تو وہ اِس کے اٹھانے پر آمادہ نہ ہوئے اور اس سے ڈر گئے اور انسان نے اسے اٹھا لیا۔

بے شک! وہ بڑا زیادتی کرنے والا، نادان تھا۔'' (احزاب) تشریح : ظلم کی تعریف: وضع الشیٔ الی غیر محلہ (کسی شے کو اُس کی جگہ سے ہٹا دینا ظلم ہے) اس آیت میں ظلم بہ معنیٰ قوتِ برداشت ہے یعنی انسان نے خود کو اس بوجھ کے اٹھانے کے قابل سمجھا۔ جہل کے معنی بے خبر اور غافل ہونے کے ہیں یعنی کسی اور نے یہ بوجھ کیوں نہ اٹھایا، اس سے غافل ہوکر انسان نے اِس بوجھ کو اٹھا لیا۔

رسول اﷲ ﷺ رمضان اور قرآن کے باہمی ربط کو حدیث پاک میں یوں بیان فرماتے ہیں، حضرت عبداﷲ بن عمروؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: '' (روزِ قیامت) روزے اور قرآن (دونوں) بندے کی رب کے حضور شفاعت کریں گے۔

روزے عرض کریں گے: اے رب العزت! میں نے اِسے دن کے وقت کھانے، پینے اور لذّتِ شہوات سے روکے رکھا، پس میری شفاعت اِس کے حق میں قبول فرما اور قرآن یہ عرض کرے گا: مولیٰ! میں نے اِسے رات کی بھرپور نیند سے محروم رکھا (کہ راتوں کو اٹھ کر تلاوت کرتا تھا) پس میری شفاعت اِس کے حق میں قبول فرما۔ اﷲ تعالیٰ ان دونوں کی شفاعت کو قبول فرمائے گا۔'' (بیہقی)

اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: نماز میں قرآن کی تلاوت کرنا، غیر نماز میں تلاوت کرنے سے افضل ہے اور نماز کے علاوہ قرآن کی تلاوت کرنا تسبیح و تکبیر سے افضل ہے اور تسبیح کرنا صدقہ کرنے سے افضل ہے اور صدقہ کرنا روزے سے افضل ہے اور روزہ جہنم سے ڈھال ہے۔

رمضان المبارک کے آخری عشرے میں رسول اﷲ ﷺ شب بیداری فرماتے یوں تو صبح و شا م زندگی کا ہر لمحہ یادِ خدا میں بسر ہوتا تھا، لیکن رمضان المبارک میں خصوصی اہتمام فرماتے تھے۔ جب رمضان المبارک کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو رسول اﷲ ﷺ کمر ہمت باندھ لیتے، شب بیداری فرماتے اور اہل و عیال کو بھی بیدار فرماتے۔ (صحیح بخاری)

اُسوۂ رسول ﷺ یہ درس دیتا ہے کہ ہم اِن ساعات کو غنیمت جانتے ہوئے اپنی بخشش کا ساماں کریں، غفلت کی دبیز چادر کو اتار پھینکیں اور عبادات پر کمربستہ نہیں ہوسکتے تو کم از کم اَخلاق و کردار تو سنوار سکتے ہیں۔

رمضان المبارک انسانی زندگی میں حقیقی انقلاب کی نوید سناتا ہے۔ رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی جس طرح بڑے پیمانے پر ہمارے معمولات و مشغولات میں تبدیلی آتی ہے، لوگوں میں نیکی کا جذبہ بڑھ جاتا ہے، مساجد میں نمازیوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔

سڑکوں، بازاروں، محلوں، گلی کوچوں میں ایک مسرت کا سماں بندھ جاتا ہے۔ آج اعتکاف کرنے والوں کی بڑی تعداد ہر محلے میں موجود ہے، خوش آئند بات یہ ہے کہ اکثریت نوجوانوں کی ہے لیکن ضروری یہ ہے کہ اعتکاف کی نفسِ روح کو سمجھا جائے اور شرعی تقاضوں کے مطابق ادا کیا جائے۔

اِن سارے حقائق کی روشنی میں ہونا تو یہ چاہیے کہ رمضان کے بعد بھی رمضان المبارک کے روحانی اَثرات ہم پر ظاہر ہوں اور رمضان کے بعد بھی ہمارے شب و روز کے معمولات اور اَطوار میں تبدیلی آئے، لیکن نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بہت کم ایسا ہوتا ہے۔

شوال المکرم کا چاند نظر آتے ہی سارے بندھن کھل جاتے ہیں اور لوگ رمضان کی کیفیات سے باہر نکل آتے ہیں، فحاشی کا ایک سیلاب اُمڈ آتا ہے، جب کہ حدیثِ پاک میں شبِ عید کے قیام کا اجر بیان کرتے ہوئے رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ''جس نے عیدالفظر اور عید الاضحی کی دونوں راتوں میں اﷲتعالیٰ کی ذات سے اجر کی امید پر نفلی عبادت کے لیے قیام کیا تو جس دن بدعملوں کے دلوں کی موت واقع ہوگی، اس کا دل نہیں مرے گا۔'' (ابن ماجہ) یعنی اس کا دل ایمان اور اﷲ تعالیٰ کے عرفان اور اس کے نبی ﷺ کی محبت سے منور رہے گا۔

کاش! ہم ویسے ہوجائیں جیسا کہ قرآن ہمیں دیکھنا اور بنانا چاہتا ہے۔ ہمارے اَعمال سے جھوٹ، دھوکا، بے ایمانی، خود فریبی جیسی صفاتِ رذیلہ دور ہوجائیں۔

نیکی کا جذبہ سارے جذبات پر غالب آجائے، حسنِ سلوک ہماری عادت بن جائے، امن و محبت ہمارا شِعار بن جائے، تعمیر و ترقی ہماری سوچ بن جائے۔ پھر ہم بدلتے ہوئے زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا سیکھ سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ماہ مبارک رمضان اللہ تعالیٰ کی عبودیت اور بندگی کا مہینہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • صدر مملکت کی امت مسلمہ کو رمضان کی مبارکباد،غریبوں ور مستحق افراد کو یاد رکھنے کی تلقین
  • رمضان میں غریبوں اور محتاجوں کی مدد کرنا بہت بڑی عبادت ہے،وزیراعظم
  • اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں ایک بار پھر رمضان المبارک دیکھنے کی سعادت نصیب کی، وزیراعظم
  • اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں ایک بار پھر رمضان المبارک دیکھنے کی سعادت نصیب کی، وزیراعظم،قوم کو رمضان کی مبارکباد
  • رمضان المبارک کا پیغام یہی ہے کہ ہم اپنی ذات سے بلند ہو کر دوسروں کی مدد کریں، صدر مملکت
  • وزیر اعظم شہباز شریف کا رمضان المبارک1446ھ کے آغاز پر قوم کے نام پیغام
  • رمضان المبارک رحمت، بخشش و مغفرت کا مبارک مہینہ ہے، طاہرالقادری
  • رمضان المبارک اور قرآن کریم