رمضان میں غریبوں اور محتاجوں کی مدد کرنا بہت بڑی عبادت ہے،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شیرف نے رمضان المبارک 1446 ہجری کے آغاز پر قوم کے نام پیغام جاری کیا ہے۔
وزیراعظم نے اپنے بیان میں قوم کو رمضان المبارک کے آغاز کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ایک بار پھر ہمیں رمضان المبارک کی سعادت نصیب ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رمضان کا یہ مہینہ رحمتوں، برکتوں اور مغفرت کا ہے، جس میں اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی قربت عطا فرماتے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے رمضان المبارک پر اپنے پیغام میں تمام مسلمانوں کو مبارک باد دی اور کہا کہ رمضان کا مقدس مہینہ ہمیں تقوی، صبر اور برداشت سکھاتا ہے، آئیں، رمضان میں صبر، برداشت اور بھائی چارے کو فروغ دیں۔
انہوں نے کہا کہ غریبوں اور مستحقین کی مدد کریں اور عبادات کے ساتھ قومی یکجہتی۔ اتحاد اور بھائی چارے کو فروغ دیں، رمضان میں غریبوں اور محتاجوں کی مدد کرنا ایک بہت بڑی عبادت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی سے اجتناب کریں تاکہ رمضان کی برکتیں سمیٹی جا سکیں، روزہ انسانیت کی خدمت اور اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، دکھی انسانیت کی خدمت کرکے ہی اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ماہ شوال کے 30 روز مکمل ہونے پر رمضان المبارک کا آغاز ہوگیا جبکہ مختلف شہروں میں واضح طور پر چاند بھی دیکھا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رمضان المبارک اللہ تعالی کہا کہ
پڑھیں:
وقف قانون میں 44 خامیاں ہیں حکومت کی منشا وقف املاک پر قبضہ کرنا ہے، مولانا فیصل ولی رحمانی
امارت شرعیہ کے امیر نے اس قانون کی مکمل کاپی دکھاتے ہوئے کہا کہ اسمیں کہیں بھی یہ نہیں لکھا ہے کہ اس سے غریب مسلمانوں کا بھلا ہوگا یا غریب مسلمانوں کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ اور جھارکھنڈ کے امیر مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے وقف ترمیمی قانون کے حوالے سے مودی حکومت پر سنگین الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل جلد بازی میں اور غلط ارادوں سے لایا گیا ہے اور اس میں کل 44 بڑی خامیاں ہیں۔ مولانا ولی فیصل رحمانی نے الزام لگایا کہ یہ بل لینڈ مافیا کے مفاد میں تیار کیا گیا ہے اور اس کے ذریعے حکومت کی جانب سے وقف املاک پر قبضہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل وقف کے تحفظ کو کمزور کرتا ہے اور ہماری مذہبی اور سماجی شناخت کو بھی خطرہ میں ڈالتا ہے۔
مولانا فیصل رحمانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس ترمیمی قانون کو واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایس سی ایس ٹی قانون کو واپس لے لیا گیا، زرعی قانون کو واپس لے لیا گیا، پھر حکومت اس قانون کو واپس کیوں نہیں لے رہی ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حمایت کرنے والی دیگر جماعتوں سے کہا کہ وہ اس قانون کے خلاف کھڑی ہوں اور مرکز پر زور ڈالیں کہ وہ اس قانون کو واپس لے، کیونکہ یہ قانون کسی بھی صورت میں مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہے۔
مولانا فیصل رحمانی نے اس قانون کی مکمل کاپی دکھاتے ہوئے کہا کہ اس میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا ہے کہ اس سے غریب مسلمانوں کا بھلا ہوگا یا غریب مسلمانوں کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا گیا ہے۔ انہوں نے اس قانون کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت تمام اختیارات کلکٹر/سرکاری کو دے دیے گئے ہیں جو کہ بالکل درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف عوام کی عطیہ کی گئی جائیداد ہے اور اس پر ایسا قانون بنانا ہرگز مناسب نہیں ہے، یہ قانون کسی بھی حالت میں مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہو سکتا۔