چینی صدر کا پرامن چین انیشی ایٹو کو اعلیٰ سطح پر لے جانے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
بیجنگ : کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو نے پرامن چین انیشی ایٹو کی تعمیر پر 19 ویں اجتماعی مطالعہ کیا۔
ہفتہ کے روز چینی میڈیا نے بتا یا کہ سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سکریٹری اور چینی صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین میں امن و سلامتی کی اعلیٰ سطح کی تعمیر کا تعلق ملک کی خوشحالی، لوگوں کی بہتر زندگی اور سماج کے طویل مدتی امن و استحکام سے ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جامع قومی سلامتی کے تصور پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے اور ملک کو زیادہ محفوظ، معاشرے کو زیادہ منظم، گورننس کو زیادہ موثر اور عوام کو زیادہ پراطمینان بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں تاکہ پرامن چین انیشی ایٹو کو اعلیٰ سطح پر لے جایا جا سکے۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ جامع قومی سلامتی کا تصور چین میں امن اور سلامتی کی اعلیٰ سطح کی تعمیر کے لئے ایک اہم رہنما اصول ہے، اور اس پر بلا روک ٹوک عمل درآمد کیا جانا چاہئے۔ پرامن چین کی تعمیر عوام کے لئے ہے اور عوام پر منحصر ہے۔ لوگوں کے ذریعہ معاش اور فلاح و بہبود کو مسلسل بہتر بنا نا ضروری ہے مشترکہ خوشحالی کو مضبوطی سے فروغ دینا ضروری ہے تاکہ لوگوں کے جائز حقوق اور مفادات کا سنجیدگی سے تحفظ کیا جائے اور سماجی عدل و انصاف کا تحفظ کیا جائے۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ پرامن چین کی تعمیر میں ہر قسم کے خطرات کی روک تھام اور ان کا حل ایک اہم کام ہے۔ یہ ضروری ہے کہ قومی سیاسی سلامتی کے دفاع کو اولین ترجیح دی جائے اور ریاستی طاقت کے تحفظ ، نظام اور نظریے کی سلامتی کی مضبوطی سے حفاظت کی جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پرامن چین کی تعمیر کو زیادہ
پڑھیں:
10 دن تک بیت الخلا جانے نہ دیا جاتا تو آپ یہاں کھڑے نہ ہوتے، عدالت کا ارمغان سے مکالمہ
کراچی:مصطفی عامر قتل کیس میں ملزم نے عدالت کو بتایا کہ پولیس اس کے ساتھ کس طرح کا رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
دورانِ سماعت ملزم نے عدالت کو بتایا کہ مجھے اذیت میں رکھا ہوا ہے اور مجھے کھانے کے لیے بھی کچھ نہیں دیا جا رہا جب کہ تھانے لے جا کر پولیس میرا مذاق اڑاتی ہے۔ مجھ سے ہنس کر کہا جاتا ہے کہ تمہارا جسمانی ریمانڈ لے لیا ہے۔
ملزم نے عدالت میں کہا کہ میں پولیس کسٹڈی میں نہیں جانا چاہتا، پولیس مجھ سے کہتی ہے اب تمہیں اور تنگ کریں گے۔ اذیت دی جاتی ہے۔ 10 روز سے واش روم بھی جانے نہیں دیا گیا۔
عدالت نے ملزم کی بات پر ریمارکس دیے کہ ایسا ناممکن ہے کہ 10ر وز تک واش روم نہ جانے دیا جائے۔ اگر ایسا ہوتا تو آپ یہاں کھڑے نہ ہوتے۔
سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم بہت شاطر ہے، ہائی کورٹ کے حکم پر میڈیکل ہوچکا ہے۔ جسمانی ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش مکمل ہوسکے۔ ملزم سے ملاقات کی اجازت نہ دی جائے، ملاقاتوں سے تفتیش میں رکاوٹ ہوگی۔
بعد ازاں عدالت نے ملزمان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی اور ملزمان کا میڈیکل چیک اپ کروانے کی ہدایت جاری کی۔