جدید منصوبے آئی ٹی اور جنگی تیاریوں کے فروغ کیلئے متعارف کروائے گئے ہیں، آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
بہاولپور:
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ فوجی جوانوں کے بلند حوصلے اور جنگی تیاریوں کو سراہتے ہوئ ےکہا ہے کہ جدید منصوبے تعلیم، آئی ٹی اور جنگی تیاریوں کے فروغ کیلئے متعارف کروائے گئے ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بہاولپور چھاؤنی کا دورہ کیا اور وہاں جاری آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لیا۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو بہاولپور کور کی آپریشنل تیاریوں اور تربیتی امور پر بریفنگ دی گئی، اس موقع پر آرمی چیف نے ان کی بے لوث لگن، بلند حوصلے اور جنگی تیاریوں کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ سخت اور مؤثر تربیت ہی ایک سپاہی کی پیشہ ورانہ ترقی کی بنیاد ہے اور جدید جنگی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یہ پاکستان آرمی کی نمایاں خصوصیت ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے سی ایم ایچ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(سی آئی ایم ایس)، انووسٹا چولستان اور انٹیگریٹڈ کومبیٹ سمیولیٹر ارینا کا افتتاح کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ جدید منصوبے طبی تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور جنگی تیاریوں کو فروغ دینے کے لیے متعارف کروائے گئے ہیں۔
آرمی چیف نے بہاولپور کی مختلف جامعات کے طلبہ سے بھی ملاقات کی اور نوجوانوں کی تعلیم و ترقی میں پاک فوج کے عزم کو اجاگر کیا۔
انہوں نے طلبہ کو تعلیمی میدان میں محنت اور لگن کے ساتھ آگے بڑھنے کی تلقین کی اور کہا کہ اپنی مہارتوں میں اضافہ کرکے قومی ترقی میں بھرپور کردار ادا کریں۔
قبل ازیں بہاولپور آمد پر کور کمانڈر بہاولپور نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آرمی چیف
پڑھیں:
سومی میں روسی میزائل حملہ ’جنگی جرم‘ ہے جرمنی کے متوقع چانسلر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) جرمنی کے نئے متوقع چانسلر فریڈرش میرس نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر ’جنگی جرم‘ کا الزام عائد کیا ہے۔ یہ پیشرفت روس کی طرف سے یوکرینی شہر سومی پر کیے جانے والے روسی میزائل حملے کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں بچوں سمیت 34 افراد ہلاک ہوئے۔
جرمنی کی قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کے سربراہ فریڈرش میرس نے اتوار کے روز جرمن نشریاتی ادارے، اے آر ڈی کو بتایا کہ روس کا جان لیوا میزائل حملہ ’’ایک جانتے بوجھتے اور سوچا سمجھا جنگی جرم‘‘ تھا۔
میرس کے بقول، ’’دو بار حملہ کیا گیا، اور دوسرا حملہ تب کیا گیا جب امدادی کارکن متاثرین کی مدد کر رہے تھے۔
(جاری ہے)
‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ وہ جواب ہے جو (روسی صدر) پوٹن ان کو دیتے ہیں جو ان سے جنگی بندی پر بات کر رہے ہیں۔‘‘ ان کا اشارہ جرمنی میں اٹھنے والی ایسی آوازوں کی طرف تھا جو پوٹن کے ساتھ امن بات چیت پر زور دیتی ہیں۔
میرس کا کہنا تھا، ’’ہماری طرف سے ان کے ساتھ بات چیت پر آمادگی کو امن کے قیام کے لیے ایک سنجیدہ کوشش کے طور پر نہیں بلکہ کمزوری کے طور پر لیا جاتا ہے۔‘‘
سومی پر حملے میں ہوا کیا؟یوکرین کے ایک شمال مشرقی شہر سومی کے مرکز میں اتوار 13 اپریل کو روس کی طرف سے دو بیلاسٹک میزائل حملوں میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہو گئے۔
یہ میزائل مقامی وقت کے مطابق صبح 10:15 پر داغے گئے جب لوگ وہاں مسیحی تہوار ’پام سنڈے‘ منانے کے لیے جمع ہو رہے تھے۔
یہ میزائل حملہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین میں جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے: ’’سومی پر میزائل حملہ اس بات کا واضح اور بھرپور ثبوت ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اس خوفناک جنگ کو ایسے مشکل وقت میں ختم کرنے کی کوششیں کیوں ہو رہی ہیں۔
‘‘یوکرین صدر وولودیمیر زیلنسکی کے بقول اس حملے نے یہ بات ثابت کی ہے کہ روس جنگی بندی ڈیل کو پس پشت ڈال رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ اور یورپی رہنما بھی حملے کی مذمت میں ہم آوازیوکرینی شہر سومی پر روسی میزائل حملے کی یورپی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کی طرف سے بھی مذمت کی گئی ہے۔
گوٹیرش کے ترجمان اشٹیفان ڈوشیری کے مطابق یہ حملہ ''حالیہ ہفتوں کے دوران یوکرینی شہروں اور قصبات پر ایسی ہی حملوں کے سلسلے‘‘ کا تسلسل ہے۔ انہوں نے یہ بات باور کرائی کہ ''عام شہریوں، شہری عمارات پر حملے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے لحاظ سے منع ہیں۔‘‘
یورپی رہنماؤں کی طرف سے بھی اتوار کے روز سومی پر ہونے والے اس میزائل حملے کی مذمت کی گئی، جن میں برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر، پولینڈ کے ڈونلڈ ٹُسک اور اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی شامل ہیں۔
ادارت: شکور رحیم