یورپی کمیشن کے سابق صدر کی مشترکہ دفاعی بانڈز کے اجرا کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 مارچ 2025ء) جرمن دارالحکومت برلن سے ہفتہ یکم مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق لکسمبرگ کے اس سینیئر سیاستدان نے کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک کو اپنی مسلح افواج کو جدید تر اور موجودہ سے بہتر اہلیت کی حامل بنانے کے لیے جن بےتحاشا مالی وسائل کی ضرورت ہے، وہ یہ ریاستیں مشترکہ دفاعی بانڈز جاری کر کے حاصل کر سکتی ہیں۔
دفاع کے لیے نئے ریاستی قرضوں سے بچاؤ کا راستہجرمن نیوز پورٹل ٹی آن لائن پر ہفتے کی صبح شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں یورپی کمیشن کے سابق صدر ینکر نے کہا کہ اس بارے میں کوئی شبہ نہیں کہ یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک اور اقتصادی طاقت جرمنی کو بھی اپنی مسلح افواج کو جدید تر بنانے کے لیے مزید مالی وسائل درکار ہیں۔
(جاری ہے)
ینکر کے بقول، ''اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسی ہی ضرورت دیگر یورپی ممالک کی مسلح افواج کو بھی ہے۔‘‘
اپنا ’وجود قائم رکھنے‘ کے لیے یورپ کو مسلح ہونا پڑے گا، ٹسک
ژاں کلود ینکر نے کہا کہ اس بہت بڑے مالی چیلنج سے نمٹنے کا ایک طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ یورپی اقوام ایسے مشترکہ دفاعی بانڈز جاری کریں، جن کے اجرا سے وہ نئے ریاستی قرضے لینے جیسی نئی مالیاتی مشکل سے بچ سکتی ہیں۔
یورو بانڈز سے متعلق گزشتہ بحثیورپی یونین میں ماضی میں بھی جاری رہنے والی یورو بانڈز کے اجرا سے متعلق طویل بحث کا حوالہ دیتے ہوئے ینکر نے کہا کہ موجودہ مالیاتی اور بجٹ مسائل کا اس طریقے سے ایک دیرپا حل نکالنا بھی ایک ''طویل راستے پر سفر جیسا‘‘ ہو گا۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ ماضی میں جرمنی ایسے یورو بانڈز کے اجرا کا مخالف رہا ہے۔
لکسمبرگ کے سابق وزیر اعظم ینکر نے کہا، ''میں اب جو تجویز دے رہا ہوں، اور جو کچھ ماضی میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دور میں بھی کیا گیا تھا، وہ ایسے مشترکہ یورپی بانڈز کا اجرا ہے، جو ایک مخصوص مقصد کے لیے جاری کیے گئے ہوں۔‘‘
فوجیں لڑائیاں لیکن معشتیں جنگیں جیتتی ہیں، نیٹو عہدیدار
انہوں نے مزید کہا، ''اس وقت یورپی ممالک کے دفاعی بجٹ اتنے کم ہیں کہ ان کے بارے میں بہت سنجیدگی سے کوئی بات کی ہی نہیں جا سکتی۔
‘‘ ساتھ ہی ژاں کلود ینکر نے زور دے کر کہا کہ یورپ کو دفاعی شعبے میں جلد از جلد زیادہ سے زیادہ آزاد اور خود مختار ہونا ہو گا۔ ’موجودہ یورپی دفاعی پالیسی ناکافی‘یورپی کمیشن کے سابق صدر ینکر کے الفاظ میں، ''ایک بلاک کے طور پر یورپ کی موجودہ دفاعی پالیسی ناکافی ہے۔‘‘ اس کی مثال دیتے ہوئے ینکر نے کہا کہ یورپ میں اس وقت صرف دو ممالک ایسے ہیں، جن کی مسلح افواج کو بوقت ضرورت فوری طور پر کہیں بھی تعینات کیا جا سکتا ہے۔
ان کے بقول یہ افواج فرانس اور برطانیہ کی ہیں۔ینکر نے مزید کہا کہ یورپ کو دفاعی شعبے میں بہت زیادہ اضافی مالی وسائل کے علاوہ جس دوسری شے کی اشد ضرورت ہے، وہ دفاعی ڈھانچے میں کی جانے والی ناگزیر اصلاحات ہیں۔
یورپی ممالک کے دفاعی اخراجات اب کہیں زیادہ، آئی آئی ایس ایس
انہوں نے کہا، ''اگر ہم یورپ میں دفاعی ساز و سامان کی خریداری کو ہی زیادہ منطق کے ساتھ مربوط اور منظم بنا لیں اور ہتھیاروں، ٹینکوں اور ہیلی کاپٹروں کی اقسام کو ان کی افادیت کی بنیاد پر کم کر دیا جائے، تو یورپ صرف اس طرح ہی سالانہ بنیادوں پر 100 بلین یورو تک بچا سکتا ہے۔
‘‘مشرقی یورپ میں خصوصی نیٹو مشن تعینات
ینکر نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ان کی اس تجویز پر عمل درآمد کچھ مشکل ہو گا، کیونکہ رکن ممالک قومی سطحوں پر اپنے اپنے پسندیدہ شعبے محدود کرنا پسند نہیں کریں گے۔ اس کی ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ''اگر جرمنی ہی کی مثال لی جائے، تو جرمنی اپنی فیڈرل آرمی کے لیے ٹینک خود تیار کرنا ترک نہیں کرے گا۔‘‘
م م / م ا (ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ینکر نے کہا کہ مسلح افواج کو کہا کہ یورپ کے سابق کے اجرا کے لیے
پڑھیں:
پاک بحریہ کے جہاز یرموک کی یو اے ای میں بین الاقوامی دفاعی نمائش میں شرکت
راولپنڈی:پاک بحریہ کے جہاز یرموک نے بین الاقوامی دفاعی نمائش (IDEX) اور بحری دفاعی نمائش (NAVDEX 25) میں شرکت کے لئے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا۔
بحری نمائش میں 65 ممالک کی شرکت کے ساتھ 8 ممالک کے بحری جہازوں نے شرکت کی، بندرگاہ پہنچنے پر پاکستانی سفارتخانے کے حکام اور بحری نمائش کے سربراہ نے جہاز کا پرتپاک استقبال کیا
پاک بحریہ کے ڈپٹی چیف آف دی نیول اسٹاف (آپریشنز) نے نمائش میں شرکت کرنے والی شخصیات سے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے رواداری، رومانیہ اور یمن کے وزرائے دفاع سمیت متعدد اہم شخصیات نے پی این ایس یرموک کا دورہ کیا۔
دفاعی نمائش میں شرکت متحدہ عرب امارات کے ساتھ مضبوط دفاعی تعلقات اور عالمی میری ٹائم سیکیورٹی اقدامات میں پاکستان بحریہ کے فعال کردار کی عکاسی کرتی ہے۔
پی این ایس یرموک نے متحدہ عرب امارات کی بحریہ کے جہاز الامارات کے ساتھ مشقیں بھی کیں۔