اسلام آباد:

جسٹس جمال مندوخیل نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہم کسی کو بازیاب تو کروا سکتے ہیں لیکن ایسا کیوں ہے کہ ہم اسے روک نہیں سکتے؟۔

پی ٹی آئی قیادت کے خلاف کریک ڈاؤن اور پکڑ دھکڑ کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق درخواست کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی قیادت کے خلاف ناروا سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ نے درخواست میں لکھا کہ پی ٹی آئی قیادت کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، اس سے کیا مراد ہے؟۔

سلمان اکرم راجا نے عدالت کو بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان کے نام بانی پی ٹی آئی نے کھلا خط لکھا۔ پی ٹی آئی قیادت کیخلاف متعدد کیسز درج کیے گئے۔ میں عدالت کی معاونت کرنا چاہتا ہوں ساری صورتحال پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیوں ضروری ہے؟۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انتظار پنجوتھا کا معاملہ بھی آپ دیکھ سکتے ہیں۔ انتظار پنجوتھا اغوا ہوئے اور جس ڈرامائی انداز میں بازیاب ہوئے، عدالت اسے دیکھے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا انتظار پنجوتھا نے پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کروایا، جس پر وکیل نے بتایا کہ انہیں کہا گیا تھا آپ کسی سے مل نہیں سکتے۔ وہ سو نہیں سکتے تھے، نہ ہی بات کر سکتے تھے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہمیں حقائق کو ماننا پڑے گا۔ ہم کسی کو بازیاب تو کروا سکتے ہیں لیکن ایسا کیوں ہو رہا ہے کہ اسے روک نہیں سکتے۔ آپ پارلیمنٹ میں ہیں، پارلیمنٹ ہی متعلقہ فورم ہے۔ پارلیمنٹ میں جاکر اس پر آواز اٹھائیں۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ پارلیمنٹ اس پر کچھ نہیں کر سکتی۔ جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے جواب دیا کہ پارلیمنٹ بہت کچھ کر سکتی ہے۔ پارلیمنٹ ہی اصل فورم ہے۔

وکیل نے عدالت میں کہا کہ اٹارنی جنرل نے کہا تھا کل انتظار پنجوتھا بازیاب ہو جائیں گے۔ پھر سب نے دیکھا کہ وہ کس طرح بازیاب ہوئے۔ لوگ خوفزدہ ہیں، ہر دوسرے دن کوئی اغوا ہو رہا ہے۔ آپ کی بات درست ہے، جب کیسز مختلف فورمز پر چل رہے ہیں تو پھر کمیشن آف انکوائری کیا کر سکتا ہے۔ یہ سوال سابق چیف جسٹس ناصر الملک کے دور میں بھی آیا تھا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ 35 پنکچر والے معاملے پر یہ سوال اٹھا تھا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ انکوائری کمیشن ایکٹ کے تحت کمیشن کی تشکیل کا اختیار کس کا ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ اختیار تو حکومت کا ہے، لیکن سپریم کورٹ بھی کمیشن بنا سکتی ہے۔

سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ بھارت میں جب ریاست خود گجرات فسادات میں ملوث تھی تو سپریم کورٹ نے اپنا اختیار استعمال کیا تھا۔ جب ریاست کرمنل ہو پھر عدالت اپنا اختیار استعمال کر سکتی ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ صورتحال پیدا ہوئی، اس کی کوئی سیاسی جماعت بینیفشری بھی ہوگی۔ جس پر وکیل نے کہا کہ یہ فیصلہ کوئی اور کرتا ہے، کون زیر عتاب ہوگا اور کون بینیفشری۔ ہر دور میں ایک سیاسی جماعت زیر عتاب ہوتی ہے تو دوسری بینیفشری۔ جسٹس مسرت ہلالی نے سلمان اکرم راجا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پھر آپ لوگ پارلیمنٹ کیوں جاتے ہیں؟۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عدالت سی سی ٹی وی دیکھ سکتی ہے۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج تو متعلقہ عدالت میں آپ کا دفاع ہو سکتا ہے۔ وکیل نے جواب دیا کہ حیریت کی بات ہے 10 سیکنڈ کی سی سی ٹی وی فوٹیج ہے۔ یہ تو سی سی ٹی وی میں ہے کہ صوفے کو آگ لگی ہوئی ہے، یہ نہیں ہے کہ آگ کس نے لگائی۔ کور کمانڈر ہاؤس کا گیٹ کس نے کھولا، یہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نہیں ہے۔

وکیل نے عدالت میں بتایا کہ ہماری ایک ہوٹل کانفرنس تھی لیکن دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ آپ نے دفعہ 144 کو چیلنج کیا ہے؟، آپ چیلنج کریں ہم آرڈر کر دیتے ہیں۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اب چیلنج کرنے کا کیا فائدہ، ہمارا ایونٹ گزر گیا۔ اگر چیلنج کر بھی دیا تو سالوں کیس چلتا رہے گا۔

بعد ازاں عدالت نے مزید دستاویزات جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان جسٹس جمال مندوخیل نے سلمان اکرم راجا نے پی ٹی آئی قیادت سی سی ٹی نہیں سکتے نے کہا کہ بتایا کہ نے عدالت سکتے ہیں وکیل نے سکتی ہے

پڑھیں:

اگر عمران خان ڈیل کرتے تو بہت پہلے لندن چلے جاتے: سلمان اکرم راجہ

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سلمان اکرم راجہ—فائل فوٹو

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی سے میرا سب سے زیادہ رابطہ رہتا ہے، میں یقین دلاتا ہوں کہ عمران خان کسی ڈیل کا حصہ نہیں ہیں۔

اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر بانیٔ پی ٹی پئی ڈیل کرتے تو بہت پہلے لندن چلے جاتے، وہ واضح کر چکے کہ وہ ڈیل نہیں کریں گے۔

سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ مختلف جماعتیں مقتدرہ کے ذریعے اقتدار حاصل کرتی رہی ہیں، ماضی میں بہت غلطیاں ہوئیں، اب ماضی میں نہیں پڑنا۔

بانئ پی ٹی آئی کو ڈیل کر کے باہر آنے کے کئی مواقع ملے، سلمان اکرم راجہ

پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ بہت سے ایسے مواقع آئے کہ بانی پی ٹی آئی ڈیل کر کے باہر نکل سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ چادر چار دیواریوں کو پامال کیا گیا، یہ سیاست نہیں شرافت کا معاملہ ہے، 8 فروری کو عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالا گیا، ہم محبِ وطن ہیں، اس طرح حکومت نہیں چل سکتی۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ سندھ اور کے پی میں بسنے والے پاکستانی ہیں، ہم نے یکجا ہو کر آواز اٹھائی تو کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی۔

سلمان اکرم راجہ نے یہ بھی کہا کہ ہم گارنٹی کے طور پر ساتھ کھڑے ہوں گے، قوم متحد ہو کر باہر نکلے اور ہمارا ساتھ دے۔

متعلقہ مضامین

  •  ہم بازیاب کرا سکتے ہیں ایسا کیوں ہو رہا ہے روک نہیں سکتے، پارلیمنٹ جائیں، وہی اصل فورم: جسٹس جمال
  • بنگلہ نژاد پاکستانیوں سے امتیازی سلوک روا نہ رکھا جائے، جسٹس جمال خان مندوخیل
  • سپریم کورٹ میں چرسی تکے کا تذکرہ کیوں ہوا؟
  • اگر عمران خان ڈیل کرتے تو بہت پہلے لندن چلے جاتے: سلمان اکرم راجہ
  • آپ ججز کے ہوتے مجھے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا،فیصل صدیقی کا جسٹس جمال مندوخیل کو جواب
  • لگتا ہے انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کے ججز کی انگریزی کے کافی مسائل ہیں: جسٹس جمال مندوخیل
  • سویلینز کا ملٹری ٹرائل: آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت حوالگی تفتیش کے بعد ہی ممکن ہوگی، جسٹس جمال مندوخیل
  • 5 جج متفق تھے سویلینز کا ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکتا: جسٹس مندوخیل
  • پانچوں ججز متفق تھے سویلینز کا ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکتا،جسٹس جمال مندوخیل