دارالعلوم حقانیہ میں دہشتگردی کا واقعہ ہماری پالیسیوں کا شاہکار ہے، اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما و سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ اس وقت وفاقی حکومت پی ٹی آئی کو دبانے میں لگی ہوئی ہے، گزشتہ روز دارالعلوم حقانیہ میں پیش آنے والا دہشتگردی کا واقعہ قابل مذمت اور ہماری پالیسیوں کا شاہکار ہے۔
اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پورے ملک میں امن وامان کے لیے پالیسی ناگزیر ہے، افغان پالیسی پر کام ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں دارالعلوم حقانیہ میں خودکش حملے میں شہید ہونیوالے مولانا حامدالحق حقانی کون تھے؟
اسد قیصر نے کہاکہ اس وقت ہماری پارلیمنٹ جعلی ہے، ضروری ہے کہ ملک میں فری اینڈ فیئر انتخابات کرائے جائیں۔ عید کے بعد اس حکومت کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں رکاوٹوں کی کوئی پرواہ نہیں، اگر کسی نے روکنے کی کوشش کی تو پھر دمادم مست قلندر ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا صوبہ اس وقت حالت جنگ میں ہے، اور ہمارا واحد مطالبہ ہے کہ ہمیں صوبے میں امن چاہیے۔
اس موقع پر اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ دہشتگردی ہے، خارجی اور اندرونی پالیسی پر کام ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ دارالعلوم حقانیہ میں دہشتگردی کا واقعہ پیش آنا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دہشتگرد کی لہر کس حد تک خطرناک ہے۔
انہوں ںے کہاکہ صوبے کے ہر ضلع میں دہشت گردوں کی تنظیمیں موجود ہیں، اور کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں جے یو آئی س کے سربراہ حامد الحق حقانی کی نماز جنازہ ادا، مبینہ خود کش حملہ آور کی تصویر جاری
واضح رہے کہ گزشتہ روز دارالعلوم حقانیہ میں خودکش دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں مولانا سمیع الحق شہید کے فرزند مولانا حامد الحق سمیت 6 افراد شہید ہوگئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسد قیصر دارالعلوم حقانیہ دہشتگردی واقعہ مولانا حامد الحق مولانا سمیع الحق میاں افتخار وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دارالعلوم حقانیہ دہشتگردی واقعہ مولانا حامد الحق مولانا سمیع الحق میاں افتخار وی نیوز دارالعلوم حقانیہ میں انہوں نے کہاکہ
پڑھیں:
دارالعلوم حقانیہ میں دھماکہ، مولانا حامد الحق سمیت چھ ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 فروری 2025ء) خیبرپختونخوا پولیس کے مطابق ضلع نوشہرہ میں واقع دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں ایک بم دھماکے کے نتیجے میں مدرسے کے مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سمیت کم از کم چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
یہ حملہ مسلمانوں کے لیے مقدس ماہ رمضان کے آغاز سے قبل آج جعمہ 28 فروری کو اس وقت ہوا، جب بڑی تعداد میں نمازی مسجد میں موجود تھے۔
ضلعی پولیس آفیسرعبد الرشید نے کہا کہ مدرسے کے سربراہ مولانا حامد الحق اس حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس اس حملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔اس سے قبل آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے نجی ٹی وی جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام (سمیع الحق) کے سربراہ مولانا حامد الحق زخمی ہوئے ہیں، جن کی حالت تشویشناک ہے۔
(جاری ہے)
حامد الحق حقانی کون تھے؟خیال رہے کہ حامد الحق اس مدرسے کے مہتمم تھے اور وہ مدرسے کے سابق مہتمم اور ممتاز مذہبی اور سیاسی رہنما مولانا سمیع الحق کے بیٹے تھے۔ سمیع الحق کو 2018ء میں راولپنڈی میں ان کی ایک رہائش گاہ پر قتل کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے حامد الحق نہ صرف مدرسے کی سربراہی کر رہے تھے بلکہ اپنے والد کی سیاسی و مذہبی جماعت جمعیت علماء اسلام (س) کی قیادت بھی انہی کے پاس تھی۔
57 سالہ حامد الحق حقانی 2002ء سے 2007ء تک قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے تھے۔
افغان طالبان کے اہم عہدیداروں سمیت متعدد اہم مذہبی اور سیاسی رہنما دارلعلوم حقانیہ سے تعلیم حاصل کر چکے ہیں، اس لیے اس مدرسے کو طالبان کا گڑھ ''یونیورسٹی آف جہاد‘‘ اورمولانا سمیع الحق کو 'فادر آف دی طالبان‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس دھماکے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے بھی قبول نہیں کی ہے۔
وسیع و عریض کیمپس پر مشتمل اس مدرسے میں تقریباً 4,000 طلباء زیر تعلیم ہیں ہے، جنہیں مفت کھانا، کپڑا اور تعلیم دی جاتی ہے۔
دریں اثنا پاکستانی وزیراعظم شہبازشریف اور وزیرداخلہ محسن نقوی نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے زخمیوں کو طبی امداد مہیا کرنے کے لیے ہر ممکن سہولت دینے کی ہدایت کی ہے۔
ش ر/اب ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)