گل رعنا: ہمایوں سعید میرے والد لگیں گے، ان کی والدہ کا کردار نہیں کروں گی
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
سینئر اداکارہ گل رعنا کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی ڈرامے میں ہمایوں سعید کی والدہ کا کردار ادا نہیں کریں گی کیونکہ انہیں وہ اپنے والد جیسے لگتے ہیں نجی ٹی وی کے ایک شو میں گفتگو کرتے ہوئے گل رعنا نے اپنے شوبز کیریئر اور انڈسٹری میں نئی اداکاراؤں کے رویے پر کھل کر اظہار خیال کیا ان کا کہنا تھا کہ فنکار یا تو ہوتا ہے یا نہیں اداکاری میں بہتری تو لائی جا سکتی ہے لیکن یہ سکھائی نہیں جا سکتی ان کے مطابق کسی بھی اداکار کی صلاحیتوں کو تراشنے میں ہدایت کار کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے انہوں نے اپنے منفرد کرداروں کا کریڈٹ ہدایت کاروں کو دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں مختلف کردار آفر نہ کیے جاتے تو وہ انہیں ادا نہ کر پاتیں نوجوان اداکاراؤں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے گل رعنا کا کہنا تھا کہ جب وہ سیٹ پر ان کا تلخ رویہ دیکھتی ہیں تو انہیں جواب دینا ضروری سمجھتی ہیں اور اگر کوئی اداکارہ نامناسب رویہ اپنائے تو وہ اسے صاف کہہ دیتی ہیں کہ یہ درست نہیں ہے اپنے شوبز کیریئر میں درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے گل رعنا نے کہا کہ کامیابی کا اصل مزہ سختیوں کے بعد ہی آتا ہے جس نے غم نہیں دیکھا، اسے خوشی کی قدر نہیں ہوتی انہوں نے بتایا کہ وہ پروڈکشن میں بھی کام کر چکی ہیں اور بطور سینئر پروڈیوسر کام کرتے ہوئے اداکاروں کے جوتے تک اٹھائے اور ان کے کپڑے بھی استری کیے شادی اور محبت کے بارے میں بات کرتے ہوئے گل رعنا نے کہا کہ یکطرفہ محبت سب سے بڑی بے وقوفی ہے اور ان کی شادی بھی ایک ایسی ہی بے وقوفی تھی کیونکہ وہ یکطرفہ محبت پر مبنی تھی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ایران میں پاکستانی شہریوں پر دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کر لی
ایک بیان جاری کرتے ہوئے بلوچستان لبریشن آرمی نامی دہشتگرد گروہ نے ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں ہونیوالے مسلح دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جسمیں 8 پاکستانی مزدور جانبحق ہوئے تھے اسلام ٹائمز۔ مقامی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ ایرانی صوبہ سیستان و بلوچستان کے علاقے مہرستان میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 8 پاکستانی شہری جانبحق ہو گئے تھے۔ یہ واقعہ ہفتے کی شام مہرستان کے قریب واقع ایک گاؤں میں کاروں کی ورکشاپ میں پیش آیا تھا۔ مقامی ذرائع کے مطابق، یہ تمام افراد، جو بہاولپور سے تعلق رکھتے تھے، ایک دکان میں گاڑیوں کی مرمت اور ڈینٹنگ پینٹنگ کا کام کرتے تھے اور رات کو بھی اسی جگہ سوتے تھے۔ رپورٹ کے مطابق مسلح حملہ آور ان کی ورکشاپ میں داخل ہوئے اور انہوں نے مقتولین کے ہاتھ پاؤں باندھ کر انہیں قتل کر ڈالا جس کے بعد مسلح حملہ آور اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے موقع سے فرار ہو گئے۔
ادھر ایرانی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس دہشتگردانہ کارروائی کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں۔ دریں اثناء بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نامی دہشتگرد گروہ کے ترجمان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ 1 سال کے دوران ایرانی صوبہ سیستان و بلوچستان میں یہ اپنی نوعیت کا دوسرا حملہ ہے۔ گذشتہ سال جنوری میں بھی چند مسلح افراد نے اسی طرح کے ایک حملے میں سراوان شہر میں موجود 9 پاکستانی شہریوں کو قتل کر دیا تھا!