عالمی بینک کا پاکستان سے 20؍ارب ڈالر کے معاہدے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
عالمی بینک کا پاکستان سے 20؍ارب ڈالر کے معاہدے کا اعلان
پروگرام کے تحت فراہم کیے جانے والے 20ارب ڈالر کی فنڈنگ کو صاف توانائی، ماحولیاتی بحالی اور دیگر ترقیاتی منصوبوں میں استعمال کیا جائے گا،منصوبوں سے طویل المدتی ترقیاتی منصوبوں کو فروغ ملے گا
عالمی بینک گروپ نے پاکستان کے ساتھ شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک 2026سے شروع ہوگا، یہ پاکستان کی ترقی میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا، کنٹری ڈائریکٹر
عالمی بینک نے پاکستان کی معیشت میں استحکام کا اعتراف کرتے ہوئے 20ارب ڈالر کے ترقیاتی قرضے پر مشتمل کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) کے تحت 10 سالہ معاہدے کا اعلان کردیا ہے ۔عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن ہیسن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ میں جاری بیان میں کہا کہ پاکستان میں معاشی استحکام جاری ہے اور اسی بنیاد پر عالمی بینک گروپ نے پاکستان کے ساتھ شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک 2026 سے شروع ہوگا اور یہ پاکستان کی ترقی میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کے تحت فراہم کیے جانے والے 20 ارب ڈالر کی فنڈنگ کو صاف توانائی، ماحولیاتی بحالی اور دیگر ترقیاتی منصوبوں میں استعمال کیا جائے گا۔عالمی بینک کے مطابق یہ فریم ورک نہ صرف پاکستان میں طویل المدتی ترقیاتی منصوبوں کو فروغ دے گا بلکہ اقتصادی استحکام کے ساتھ نئی امیدوں کو بھی جنم دے گا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ترقیاتی منصوبوں عالمی بینک
پڑھیں:
آئندہ ماہ سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگا: گورنر اسٹیٹ بینک
گورنراسٹیٹ بینک جمیل احمد نے ملک میں اگلے ماہ سے مہنگائی بڑھنے کی شرح اور افراط زر میں اضافے کی پیشگوئی کی ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پاکستان لیٹریسی ویک کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا آج مالیاتی لٹریسی کا قومی روڈ میپ جاری کیا جارہا ہے، پانچ سالہ قومی پلان مالیاتی لٹریسی کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرے گا، اسٹیٹ بینک وزارت تعلیم کے ساتھ مل کر قومی نصاب میں بھی مالیاتی آگہی کو شامل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 2022 میں ہم مشکل حالات میں تھے، انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ایک وسیع خلیج نظر آرہا تھا، افراطِ زر بڑھ رہی تھی، اور زرمبادلہ کے ذخائر 2 ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئے تھے اور ایکسچینج ریٹ 50 فیصد تک گر گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا ہم نے معاملات سنبھالنے کے لیے سخت پالیسی اقدامات کیے، درآمدات پر پابندی لگائی جس کی وجہ سےشرحِ سود بڑھانی پڑی، مارچ 2025 میں افراط زر 0.7 فیصد کی کم ترین سطح پر دیکھنے کو ملی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہوسکتا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ مہنگائی بڑھنے کی شرح میں بھی اضافہ دیکھنے میں آئے گا لیکن 5 سے 7 فیصد کے اندر مستحکم ہوجائے گا، قیمتوں میں استحکام اسٹیٹ بینک کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ مالی سال 2025 کے اختتام تک جی ڈی پی نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہے گی، زرعی ترقی بہتر رہی تو معاشی نمو 4.2 فیصد تک ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کو آئی ایم ایف کے نئے بیل آؤٹ پیکج کی پہلی قسط کتنی ملے گی؟ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتا دیا
انہوں نے بتایا کہ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کا فرق کم ہوچکا ہے، ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ گزشتہ سال خسارے میں تھا اس سال سرپلس میں ہے، مشکلات کے باوجود ہم کرنٹ اکاؤنٹ کو سرپلس رکھنے میں کامیاب ہیں، ایکسچینج ریٹ بھی ہماری پالیسی اقدامات کے باعث مستحکم ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ بیرونی ادائیگیاں 26 ارب ڈالر ہیں جن میں سے 16 ارب رول اوور یا ری فنانس ہوں گی، باقی 10 ارب میں سے 8 ارب کی ادائیگی کرچکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
JAMIL AHMAD اسٹیٹ بینک افراط زر جمیل احمد مہنگائی