چین کے معاشی اشاریوں میں بہتری کا رجحان
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
چین کے معاشی اشاریوں میں بہتری کا رجحان WhatsAppFacebookTwitter 0 1 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چائنا فیڈریشن آف لاجسٹکس اینڈ پرچیزنگ اور قومی شماریات بیورو کے سروس انڈسٹری سروے سینٹر نے ہفتہ کو فروری کے لئے چین کا پرچیزنگ مینیجرز انڈیکس جاری کیا۔ جشن بہار کے بعد ، مینوفیکچرنگ انڈسٹری نے تیزی سے آپریشن اور پیداوار دوبارہ شروع کردی ، مارکیٹ کی طلب عام طور پر بحال ہو چکی ہے ، اور مجموعی طور پر مینوفیکچرنگ انڈسٹری توسیع کی حد میں واپس آ چکی ہے۔فروری میں چین کا مینوفیکچرنگ پرچیزنگ مینیجرز انڈیکس 50.
بنیادی خام مال کی صنعت کا نیو آرڈر انڈیکس گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 3.4 فیصد پوائنٹس اضافے سے تقریباً 51 فیصد کی سطح پر پہنچ گیا، جو اپریل 2023 کے بعد سے ایک نئی بلند ترین سطح ہے۔ مجموعی طور پر، فروری میں مارکیٹ طلب نے اچھے آپریشن کا ایک عمومی رجحان ظاہر کیا، اور معیشت کی اندرونی محرک قوت میں بھی استحکام کا رجحان ہے.
مارکیٹ طلب میں بحالی کی وجہ سے ، کاروباری اداروں کی پیداواری سرگرمیوں نے نمایاں ترقی دیکھی ہے۔ فروری میں پروڈکشن انڈیکس 52.5 فیصد رہا جو گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 2.7 فیصد زیادہ ہے۔فروری میں خام مال کی خریداری کا پرائس انڈیکس 50.8 فیصد رہا، جو پچھلے مہینے کے مقابلے میں 1.3 فیصد زیادہ ہے، اور لگاتار تین ماہ تک 50 فیصد سے نیچے رہنے کے بعد توسیع کی حد میں واپس آگیا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پہلی سہ ماہی میں چین کی جی ڈی پی گروتھ کتنی رہی؟ ماہرین حیران رہ گئے
چین کی معیشت نے جنوری سے مارچ 2025 کے دوران 5.4 فیصد کی شرح سے ترقی کی جو ماہرین کی توقعات سے بہتر ثابت ہوئی ہے۔ نیشنل بیورو آف سٹیٹسٹکس آف چائنا کے مطابق صنعتی شعبے میں 6.5 فیصد اضافہ ہوا جو تمام شعبوں میں سب سے زیادہ ہے، جبکہ خدمات کا شعبہ 5.3 فیصد بڑھا۔ریٹیل سیلز میں 4.6 فیصد اور زرعی پیداوار میں 4.0 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی۔ ادارے نے بیان میں کہا کہ قومی معیشت نے اچھا آغاز کیا ہے اور اعلیٰ معیار کی ترقی میں نئی مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق چین کو بیرونی سطح پر ایک پیچیدہ اور سنگین معاشی ماحول کا سامنا ہے اور مسلسل معاشی بحالی کی بنیادیں ابھی مکمل طور پر مستحکم نہیں ہوئیں۔ یہ اعداد و شمار ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب امریکہ اور چین تجارتی محاذ آرائی میں الجھے ہوئے ہیں، جس کے عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کیے گئے لیکن اب انہیں 245 فیصد کیا جا رہا ہے ، جبکہ چین نے جواب میں امریکی اشیاء پر 125 فیصد ڈیوٹی لگا دی ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ دوسری سہ ماہی میں ٹریڈ وار کی شدت کے باعث نمو کی رفتار سست پڑ سکتی ہے اور ممکنہ طور پر بیجنگ مزید مالیاتی اور معاشی اقدامات متعارف کروائے گا تاکہ سال 2025 کے لیے مقرر کردہ پانچ فیصد ترقی کا ہدف حاصل کیا جا سکے۔