کراچی:

مقتول نوجوان مصطفیٰ عامر کے والدین نے سول سوسائٹی کے ہمراہ سی ویو کلاک ٹاور کے قریب احتجاج کیا۔

اس موقع پر سول سوسائٹی سمیت مقتول کے رشتے داروں اور اہلِ محلہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ مظاہرین کی جانب سے گرفتار ملزمان ارمغان اور شیراز کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔ مظاہرین نے مقتول مغوی نوجوان کی تصاویر والے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر قاتلوں کے خلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔

مقتول مصطفیٰ عامر کی والدہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ارمغان اور شیراز میرے بیٹے کے قاتل ہیں، اس کیس کو بلاوجہ منشیات کے کیس سے جوڑا جا رہا ہے۔ قاتل وہی ہے جسے ہم نے پکڑوایا ہے، میں اکیلی اپنے بیٹے کے لیے کھڑی رہی، قتل کے کیس کو الجھایا نہ جائے۔ جس طرح میرے بیٹے کو سفاکیت سے قتل کیا گیا، اسی طرح ملزمان کو میرے حوالے کیا جائے تاکہ انہیں اسی انجام تک پہنچایا جا سکے۔ ادارے اس وقت کہاں تھے جب میرے بیٹے کے قاتل ارمغان کو پولیس ریمانڈ پر نہیں دیا گیا؟۔

اس موقع پر مقتول کے والد نے کہا کہ جتنے بھی لوگ اس احتجاج میں شریک ہوئے، وہ دل سے آئے ہیں اور میرے بیٹے کو انصاف دلانے کے لیے یہاں موجود ہیں۔ ارمغان اور شیراز کو سخت سزا دی جائے اور اس کیس کو روزانہ کی بنیاد پر سنا جائے تاکہ جلد از جلد مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جا سکے۔ ہم دونوں ملزمان کو سزا دلوانے کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میرے بیٹے

پڑھیں:

مصطفیٰ عامر قتل کیس، کیا ارمغان بھی منظر سے غائب ہونے کے بعد بری ہوجائے گا؟

کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اور اس شہر میں جرائم بھی بڑے نوعیت کے ہوا کرتے ہیں، جب بھی کوئی جرم سامنے آتا ہے تو وہ عام شہریوں کو جنجھوڑ کر رکھ دیتا ہے، ایسا ہی ایک کیس مصطفیٰ عامر قتل کیس ہے جو حال ہی میں منظر عام پر آیا۔

 اس سے قبل آپ کو یاد ہو گا ایک کیس نتاشا نامی خاتون کا بھی سامنے آیا تھا وہ بھی نشے سے جڑا کیس تھا اور یہ بھی، کیا نتاشا کی طرح ارمغان کو بھی ہم سب بھول جائیں گے؟

یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ قتل کیس: منشیات کی خریدوفروخت میں بین الاقوامی ڈرگ چین کے ملوث ہونے کا انکشاف

مصطفیٰ کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ارمغان اس وقت تحویل میں ہے اور ارمغان سے جڑے دیگر کرداروں کی اگر بات کی جائے تو سب سے پہلے شیراز ہے، جس نے اس پورے کیس سے پردہ ہٹایا اور پولیس کے ساتھ ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیا، اس کے بعد ساحر حسن منظر عام پر آتے ہیں اور انکشافات کا ایک نیا باب کھل جاتا ہے۔

بظاہر ایک کیس لگنے ولا یہ معاملہ اپنے اندر 4 مختلف جرائم لیے بیٹھا ہے۔ سب سے پہلے تو ایک شہری کا قتل ہوا، دوسرا منشیات کا بہت بڑا دھندا بے نقاب ہوا، تیسری بات یہ کہ کال سینٹر کی آڑ میں غیر قانونی دھندا چل رہا تھا اور چوتھی ڈیفنس جیسے علاقے میں جدید اسلحہ کی موجودگی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کا گھر خالی کروایا جائے، پڑوسیوں کا متعلقہ حکام کو خط

 اگر تو یہ کیس الگ الگ زاویوں سے دیکھا جائے اور اس کی تحقیقات بھی اسی پیمانے پر ہونا شروع ہوجاتی ہیں تو شاید بہت کچھ سامنے آجاتا اور کتھیاں سلجھنا بھی شروع ہو جاتیں لیکن یہ کیا کہ ایک قتل کے عینی شاہد اور چشمدید گواہ کا بیان ٹی وی پر چلا دیا گیا؟

آپ نے بہت سے اعترافی ویڈیو بیان دیکھے ہوں گے  یا سنے ہوں گے لیکن کیا کبھی سوچا کہ ان بیانات کے بعد ان کی اہمیت کیا رہی ہوگی؟ یا ان بیانات کے نتائج کیا نکلے ہوں گے؟ کیوں کہ میڈیا پر چلنے والے اعترافی بیانات کی بھر مار سے تو لگتا ہے کہ مجرم کو اگلے روز پھانسی پر لٹکا دینا چاہیے لیکن ایسا ہوتا نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کا ریمانڈ نہ دینے والے جج سے انتظامی اختیارات واپس لیے گئے

ایسا اس لیے نہیں ہوتا کیوں کہ ہر کیس کا ایک رخ وہ ہوتا ہے جو دِکھایا جاتا ہے  جبکہ دوسرا پہلو وہ جو اصل ہوتا ہے، جو دستاویزات پر مشتمل ہوتا ہے اور قانونی شکل میں مکمل کیا جاتا ہے لیکن اب تک شیراز کا تہلکہ خیز اعترافی بیان میڈیا پر تو چل رہا ہے، لیکن عدالت میں اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں کیوں کہ اس بیان کے لیے عدالت سے ابھی تک رجوع ہی نہیں کیا گیا۔

کوئی بھی مجرم یا گواہ سب سے پہلے انکشاف پولیس کے سامنے کرتا ہے اس کے بعد پولیس کا کام ہے کہ فوری طور پر عدالت میں ضابطہ فوجداری کی  دفعہ 164 کے تحت اعترافی بیان قلمبند کرنے لیے درخواست دائر کرے تاکہ مجسٹریٹ کے روبرو اس اعترافی بیان کو قلمبند کیا جائے اور اگر ایسا ہوجاتا ہے تو ملزم کے بیان کو قانونی حیثیت حاصل ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس: شریک ملزم شیراز کے سنسنی خیز انکشافات

لیکن مصطفیٰ کیس میں تو اب تک پولیس نے عدالت میں ایسی کوئی درخواست نہیں دی، تو عین ممکن ہے کہ اب تک میڈیا پر چلنے والے بیانات کے غبارے سے اس وقت ہوا نکل جائے جب انکشافات کرنے والوں کو عدالت کے روبرو بیان کے لیے پیش کیا جائے اور وہ یہ کہہ دیں کہ ہمارا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں اور نہ میڈیا پر چلنے والے بیان سے ہمارا کوئی تعلق ہے یا ملزم عدالت میں یہ مؤقف بھی دے سکتے ہیں کہ وہ بیان ان سے زبردستی لیا گیا ہے۔

 جی ہاں ایسا پہلے ہوچکا ہے اور پولیس کی جانب سے ایک لمحہ تاخیر کیس کو کہاں سے کہاں پہنچا دیتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news ارمغان بیان پولیس عدالت کراچی گواہ مصطفیٰ قتل کیس نتاشا

متعلقہ مضامین

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: ساجد حسن نے بیٹے کے ملوث ہونے پر کیا کہا؟
  • مصطفیٰ قتل کیس: گواہ نے ملزم ارمغان اور شیراز کو شناخت کر لیا
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزمان ارمغان اور شیراز کے ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس؛ بیٹے کے ملوث ہونے پر اداکار ساجد حسن کا بیان سامنے آگیا
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس؛ بیٹے کے ملوث ہونے پر اداکار ساجد حسن کا بیان سامنے آگیا
  • مصطفی عامر قتل کیس؛ پولیس کی درخواست منظور، ملزم کی خواہش پوری نہیں ہو سکی
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس، کیا ارمغان بھی منظر سے غائب ہونے کے بعد بری ہوجائے گا؟
  • مصطفیٰ قتل کیس، والدین کا انصاف نہ ملنے پر بھوک ہڑتال کا عندیہ