مولانا حامد الحق سے خودکش حملہ آور سیڑھیوں کے قریب ملا، اعضاء نادرا روانہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسکرین گریب
نوشہرہ میں گزشتہ روز دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہونے والے دھماکے کے خودکش حملہ آور کے اعضاء کے نمونے شناخت کے لیے نادرا کو بھیج دیے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ٹیموں نے مختلف مقامات سے سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر لی ہیں۔
مولانا حامد الحق مسجد سے گھر کے لیے نکلے تو سیڑھیوں کے قریب حملہ آور ان سے ملا، خودکش حملہ آور سیڑھیوں تک کیسے پہنچا؟ تفتیشی ٹیمیں کھوج لگا رہی ہیں۔
گزشتہ روز خودکش حملے میں شہید ہونے والے جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق کو ان کے مرحوم والد مولانا سمیع الحق کے پہلو میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔
انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختون خوا ذوالفقار حمید نے ’جیو نیوز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دارالعلوم حقانیہ خودکش حملے کی تحقیقات 3 زاویوں سے جاری ہیں۔
ذوالفقار حمید کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی سمیت مختلف ادارے تیزی سے تحقیقات کر رہے ہیں، حملے میں ملوث دہشت گردوں کو ہر صورت گرفتار کر کے سزا دلائی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس واقعے کے بعد خیبر پختون خوا میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز نوشہرہ کے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہوئے خودکش دھماکے میں مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے مولانا حامدالحق حقانی سمیت 8 افراد شہید اور 16 زخمی ہو گئے تھے۔
جمعیت علمائے اسلام س کے سربراہ مولانا حامدالحق حقانی کو آج نمازِ جنازہ کی ادائیگی کے بعد ان کے والد مولانا سمیع الحق کے پہلو میں سپردِ خاک کر دیا گیا ہے۔
شہید مولانا کی نماز جنازہ ان کےصاحبزادے مولانا صاحبزادہ عبد الحق ثانی نے پڑھائی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا سمیع الحق کے مولانا حامد الحق حملہ آور
پڑھیں:
خودکش حملہ آور نے کہاں دھماکا کیا؛ ٹارگٹ کیا تھا؟
نوشہرہ:مدرسہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے میں مولانا حامد الحق سمیت 4 افراد شہید ہو گئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے کی اطلاع ملنے پر 4 ایمبولینس مع میڈیکل ٹیموں اور فائر ٹیم موقع پر پہنچیں اور 20 افراد کو نکال کر ایمبولینسوں کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایک سینئر پولیس آفیسر نے بتایا کہ دھماکے میں مولانا حامد الحق کو ٹارگٹ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد کے ساتھ ملحقہ ایریا میں مولانا حامد الحق کو نشانہ بنایا گیا۔
اکوڑہ خٹک مدرسے میں پولیس کے 23 اہل کار ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ مولانا حامد الحق کو 6 پولیس اہل کار سکیورٹی کے لیے فراہم کیے گئے تھے۔ اکوڑہ خٹک مدرسے کے انٹری گیٹس پر مدرسہ انتظامیہ کی بھی سکیورٹی موجود تھی۔