مناواں: ٹریفک وارڈن کا معذور رکشہ ڈرائیور پر مبینہ تشدد ,ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
سٹی42: لاہور کے علاقے مناواں میں ٹریفک وارڈن نے معذور رکشہ ڈرائیور پر مبینہ طور پر تشدد کیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹریفک وارڈن رکشہ ڈرائیور پر تھپڑ برساتا رہاجبکہ معذور رکشہ ڈرائیور نے مدد کے لیے شہریوں سے درخواست کی اور کہا کہ "میں معذور ہوں اور بچوں کے لیے حلال روزی کمارہا ہوں۔"
رجب بٹ سمیت 10افراد کیخلاف مقدمے میں پیکا ایکٹ دفعات شامل کرنیکا فیصلہ
رکشہ ڈرائیور کی بات سنے بغیر ٹریفک وارڈن نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا جس پر شہریوں نے جمع ہو کر رکشہ ڈرائیور کو ٹریفک وارڈن سے بچایا۔
سی ٹی او لاہور اطہر وحید نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے ٹریفک وارڈن کو معطل کرتے ہوئے ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹرز کو معاملے کی انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس حوالے سے سی ٹی او کا کہنا ہے کہ کسی صورت بھی کسی شہری کی تضحیک برداشت نہیں کی جائے گی۔
افغانستان کی سیمی فائنل میں رسائی، فیصلہ آج انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے میچ سے ہوگا
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 رکشہ ڈرائیور ٹریفک وارڈن
پڑھیں:
طلاق یافتہ خاتون کی ڈانس ویڈیو وائرل، دیکھیے کیا خاص پیغام ہے؟
پاکستان کی ایک خاتون کی ڈانس ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جو نہ صرف تین بچوں کی ماں ہونے کے ساتھ طلاق یافتہ بھی ہیں۔
پاکستانی خاتون عظیمہ احسان نے طلاق، سماجی بدنامی، اور خوداعتمادی کے بارے میں ایک طاقتور پیغام کے ساتھ اپنی ڈانس ویڈیو کے ذریعے انٹرنیٹ صارفین کو متاثر کیا ہے۔
عظیمہ احسان، جو تین بچوں کی طلاق یافتہ ماں ہیں، کو ایک تقریب میں کوک اسٹوڈیو پاکستان کے گانے ’مغروں لا‘ پر ڈانس کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ روایتی لباس میں ملبوس، انہوں نے نہایت خوبصورتی سے ڈانس کیا جبکہ حاضرین نے ان کی حوصلہ افزائی کی۔
اپنی پوسٹ کے کیپشن میں، عظیمہ نے طلاق کے بارے میں سماجی تصورات کو چیلنج کرتے ہوئے ایک طاقتور پیغام شیئر کیا۔
انہوں نے لکھا: ’’پاکستانی معاشرے میں طلاق کو، سچ کہوں تو، موت کی سزا کی طرح سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر خواتین کےلیے۔ مجھے کہا گیا کہ میری زندگی ختم ہوگئی ہے، مجھے افسوس ہوگا، میری زندگی تباہ ہوجائے گی، اور خوشی؟ وہ تو بھول جاؤ۔ لوگوں کی تنقید اب بھی جاری ہے، لیکن اندازہ کرو؟ میں اس کے باوجود ڈانس کرتی ہوں۔ میں اس کے باوجود ہنستی ہوں۔ زندگی اتنی بری نہیں ہے جتنی مجھے بتائی گئی تھی۔ بلکہ اس کے بالکل برعکس ہے۔‘‘
عظیمہ نے اس بات پر زور دیا کہ ناخوشگوار شادی میں رہنا طلاق سے کہیں بدتر ہے: ’’ہم طلاق کو ایک گندی چیز سمجھتے ہیں، جبکہ اسے ایک نئے آغاز کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ ہاں، یہ مشکل اور دل توڑنے والا ہے۔ ہاں، یہ تنہائی بھر ہے۔ لیکن ایک ایسی شادی میں پھنسے رہنا جہاں آپ سانس نہیں لے سکتے؟ وہ اس سے کہیں بدتر ہے۔ ایک ناخوشگوار شادی میں پھنسے رہنے سے کہیں بہتر ہے کہ آپ طلاق یافتہ ہوں۔ میں نے یہ سفر ہلکے میں نہیں چنا، درحقیقت میں کبھی طلاق یافتہ نہیں بننا چاہتی تھی، لیکن میرے اور میرے تین بچوں کےلیے؟ یہ آزادی تھی۔ یہاں تک کہ میرے سابقہ شریک حیات کے لیے بھی، یہ ہم دونوں کےلیے بہترین فیصلہ تھا۔‘‘
عظیمہ نے دیگر خواتین کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا: ’’شادی محبت اور احترام پر بننی چاہیے، نہ کہ بدنامی کے خوف پر۔ میں بہت سی پاکستانی خواتین کو دیکھتی ہوں جو صرف اس لیے خود کو قربان کر دیتی ہیں کہ ’طلاق یافتہ‘ کا لیبل نہ لگ جائے۔ ان سے میں کہتی ہوں: آپ کی خوشی اہم ہے۔ سکون اہم ہے۔ زندگی آگے بڑھتی ہے۔ ڈرو مت۔‘‘
عظیمہ نے اپنا پیغام ختم کرتے ہوئے کہا: ’’طلاق کے دو سال بعد، میں زندہ ثبوت ہوں، آپ ایک ہی وقت میں رو سکتے ہیں، ٹھیک ہو سکتے ہیں، اور پھر ایسے ڈانس کر سکتے ہیں جیسے کوئی دیکھ نہیں رہا۔‘‘
View this post on InstagramA post shared by Λzima (@azima_ihsan)
عظیمہ کی یہ ڈانس ویڈیو وائرل ہوچکی ہے اور اسے اب تک ایک ملین سے زیادہ لوگ دیکھ چکے ہیں۔ زیادہ تر صارفین نے کمنٹس میں کہا: ’’ہم آپ پر فخر کرتے ہیں۔‘‘