پاک بھارت میچ میں ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کا نعرہ لگانے پر بھارتی مسلمان کا گھر مسمار
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے میچ میں ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کا نعرہ لگانے پر ہندو انتہا پسندوں نے بھارتی مسلمان کا گھر گرا دیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست مہاراشٹر میں ایک مسلمان شہری کا گھر صرف اس وجہ سے مسمار کر دیا گیا کہ اس نے پاک بھارت کرکٹ میچ کے دوران ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کا نعرہ لگایا تھا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مسلمان شہری نے اپنے گھر میں ٹی وی پر پاک بھارت میچ دیکھتے ہوئے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا، جس پر مقامی ہندو انتہا پسندوں نے اسے بھارت مخالف نعرے بازی قرار دیتے ہوئے مسلمان شہری کا گھر ہی گرادیا۔
ہندو انتہا پسندوں نے مسلمان شہری پر الزام لگایا کہ وہ بھارت کے خلاف نعرے لگا رہا تھا، جس کے بعد مشتعل ہجوم نے اس کے گھر کو مسمار کر دیا۔
یہ نیا واقعہ بھارت میں اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں کے خلاف جاری مظالم کی ایک اور شرمناک مثال ہے۔ بھارت میں تمام اقلیتوں، مگر خصوصاً مسلمانوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ دہائیوں سے جاری ہے اور بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ادوارِ حکومت میں مسلم مخالف تشدد اور نفرت کی لہر میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
نریندر مودی کی ہندوتوا پالیسی کے تحت بھارت میں شہریت ترمیمی بل اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کے ذریعے مسلمانوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان قوانین کے تحت مسلمانوں کو ثابت کرنا پڑتا ہے کہ وہ بھارت کے اصل شہری ہیں، بصورت دیگر انہیں شہریت سے محروم کر دیا جاتا ہے۔
اسی طرح کئی ریاستوں میں مسلم خواتین کو اغوا کر کے انہیں جبراً ہندو مذہب قبول کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ واقعات اکثر ’’لو جہاد‘‘ کے نام پر کیے جاتے ہیں، جس میں مسلم مردوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے جب کہ انتظامیہ، حکومت اور پولیس ایسے واقعات کو دانستہ نظر انداز کرتے ہیں۔
بھارت میں گؤ رکھشا کی آڑ میں بھی مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانا معمول بن چکا ہے۔گائے کے گوشت کی اسمگلنگ کے جھوٹے الزامات پر مسلمانوں کو سرعام مارا پیٹا جاتا ہے ، یہاں تک کہ مشتعل ہجوم کے ہاتھوں کئی مسلمان قتل بھی کیے جا چکے ہیں۔
ہندو انتہا پسند پارٹی بی جے پی کے دورِ حکومت میں مسلم تاجروں اور دکانداروں کو بھی معاشی طور پر نقصان پہنچانے کے لیے ان کے کاروبار کا بائیکاٹ کرنے کی بھی کئی مہمات چلائی جا چکی ہیں۔ اس کے علاوہ مسلمانوں کو سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں بھی امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مودی سرکار کی آشیرباد سے مسلمانوں کے تاریخی اور مذہبی مقامات کو بھی منہدم کیا جاتا ہے یا انہیں نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ بابری مسجد کا انہدام اس کی سب سے بڑی مثال ہے، جس کے بعد کئی مساجد اور مقامات کو مسمار کیا جا چکا ہے۔ اسی طرح مسلمانوں سے منسوب راستوں اور علاقوں کے نام بدلنے کی مہم بھی بھارت میں جاری ہے۔
مودی سرکار کی مسلم دشمن پالیسیوں کے تحت مسلمانوں کو سیاسی طور پر کمزور کرنے کے لیے ان کی آبادیوں کو بھی تقسیم کردیا گیا ہے، جس کا مقصد ان کے ووٹ کی طاقت کو کمزور کرنا ہے۔
بھارت میں مسلمانوں کے خلاف مظالم نہ صرف ان کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، بلکہ یہ بین الاقوامی قوانین کے بھی منافی ہیں۔ عالمی برادری کو بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے انہیں روکنے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مسلمانوں کے خلاف پاکستان زندہ باد مسلمانوں کو ہندو انتہا بھارت میں جاتا ہے کا نعرہ کا گھر کو بھی
پڑھیں:
بھارت: سب سے بڑے بینک فراڈ میں ملوث ملزم بیلجیم میں گرفتار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے حوالگی کی درخواست کے بعد ہیروں کے مفرور بھارتی تاجر میہول چوکسی کو بیلجیم میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس 65 سالہ بھارتی شہری پر ملکی تاریخ کے سب سے بڑے بینک فراڈ میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ چوکسی پر 2018 میں اثاثوں کے لحاظ سے بھارت کے دوسرے سب سے بڑے سرکاری قرض دہندہ پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) سے تقریباً 1.8 بلین ڈالر (1.58 بلین یورو) کی مبینہ دھوکہ دہی میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
اس اسکینڈل کے دیگر مبینہ مجرموں میں چوکسی کے بھتیجے زیورات کے مشہور ڈیزائنر اور اب بیرون ملک مفرور نیروو مودی، چوکسی خاندان کے دیگر افراد اور ان کی جیولری فرم کے ملازمین کے ساتھ ساتھ بینک کے کچھ اہلکار بھی شامل ہیں۔
(جاری ہے)
ہندوستان کی تاریخ کا سب سے بڑا بینک فراڈاس بینک فراڈ میں مبینہ طور پر زیورات خریدنے اور درآمد کرنے کے لیے قرض حاصل کرنے کے لیے جعلی دستاویزات کا استعمال شامل تھا۔
تاہم چوکسی، یہ اسکینڈل سامنے آنے سے پہلے ہی بھارت چھوڑ چکے تھے۔ بھارتی حکام کا خیال ہے کہ چوکسی اپنی حوالگی کو چیلنج کریں گے اور طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست سے دے سکتے ہیں۔ نیروو مودی بھی اس میں ملوث ہیںچوکسی کے بھتیجے نیروو مودی بھی اب لندن سے نئی دہلی حوالگی کا انتظار کر رہے ہیں۔ انہیں برطانوی حکام نے 2019ء میں گرفتار کیا تھا۔
ہیروں کے تاجر کے بیٹے نیروو مودی نے ایک بین الاقوامی سلطنت قائم کی اور دنیا کے کئی بڑے شہروں میں لگژری جیولری اسٹورز کھولے۔انہوں نے مشہور شخصیات کے کی میزبابنی بھی کی، جن میں اداکارہ نومی واٹس، کیٹ ونسلیٹ اور پریانکا چوپڑا جوناس شامل ہیں۔ 2017 میں، مبینہ دھوکہ دہی سے پہلے، فوربس نے مودی کی دولت کا تخمینہ 1.73 بلین ڈالر لگایا تھا۔ نیروو مودی کا آخری نام بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملتا ہے لیکن دونوں افراد کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔
شکور رحیم روئٹرز اور ای ایف ای کے ساتھ
ادارت: افسر بیگ اعوان