مصطفیٰ عامر قتل کیس؛ بیٹے کے ملوث ہونے پر اداکار ساجد حسن کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
معروف اداکار ساجد حسن نے اپنے بیٹے ساحر حسن کے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملوث ہونے کے حوالے سے میڈیا سے بات کی ہے۔
ساجد حسن کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کو پہلے ہی مجرم سمجھ لیا گیا ہے، حالانکہ ابھی تک کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے۔
ساجد حسن نے کہا کہ مصطفیٰ عامر کا قتل ایک المناک واقعہ ہے، اور مصطفیٰ کی والدہ کا ویڈیو پیغام سن کر وہ رات بھر سو نہیں سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ مصطفیٰ بھی ان کے بیٹے جیسا تھا، اور وہ چاہتے ہیں کہ اس کیس کا منصفانہ ٹرائل ہو تاکہ اصل مجرموں کو سزا مل سکے۔
ساحر حسن کو مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ساتھ ساتھ منشیات کی خرید و فروخت کے الزام میں بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق، ساحر نے تفتیش کے دوران اعتراف کیا کہ وہ 13 سال سے منشیات استعمال کر رہا ہے اور 2 سال سے اس کی فروخت بھی کر رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ہر ہفتے 4 سے 5 لاکھ روپے کی منشیات فروخت کرتا تھا اور اس کا پورا کاروبار اسنیپ چیٹ پر چلتا تھا۔
ساجد حسن کے وکلاء کی ٹیم اس بات پر زور دے رہی ہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس اور منشیات کے معاملے کو الگ الگ دیکھا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ دونوں معاملات کو جوڑ کر پیش کرنا اصل کیس سے توجہ ہٹانے کے مترادف ہے۔
ساجد حسن نے اپنی موجودہ صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ایک کرائے کے گھر میں رہتے ہیں، اور ان کا کام بند پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محلے والوں نے ان سے قطع تعلق کرلیا ہے، اور معاشرے نے انہیں اور ان کے بیٹے کو پہلے ہی مجرم سمجھ لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے بیٹے کی شادی ابھی ہوئی ہے، اور ہو سکتا ہے کہ اس سے کچھ غلطیاں ہوئی ہوں، لیکن اسے مصطفیٰ عامر قتل کیس سے جوڑنا درست نہیں ہے۔ ساجد حسن نے زور دیا کہ ان کی توجہ صرف اپنے بیٹے کے کیس پر ہے، اور وہ میڈیا پر آ کر وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے۔
ساجد حسن نے کہا کہ انہیں عدالت پر پورا بھروسہ ہے، اور وہ چاہتے ہیں کہ اس کیس میں انصاف ہو۔ انہوں نے کہا، ’’دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہو جائے گا۔‘‘ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عدالت ان کے بیٹے کو بے گناہ ثابت کرے گی اور اصل مجرموں کو سزا ملے گی۔
واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس میں پولیس نے ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں آپریشن کرتے ہوئے ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن سمیت 4 نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس کے مطابق، ساحر حسن سے منشیات بھی برآمد ہوئی ہے، اور انہوں نے تفتیش کے دوران 12 سے زائد کلائنٹس کے نام بھی بتائے ہیں۔
ساجد حسن نے اپنے بیٹے کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ ایک اداکار ہیں، اور اگر چاہیں تو میڈیا کو اپنے لیے استعمال کر سکتے ہیں، لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ ان کا بیٹا عدالت کے سامنے ہے، اور انہیں انصاف پر پورا یقین ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: عامر قتل کیس ان کے بیٹے نے کہا کہ کہ مصطفی انہوں نے اور ان
پڑھیں:
امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کا دور تک ذکر بھی نہیں کیا، سپیکر ایاز صادق
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ امریکی وفد سے ملاقات کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی اور چیف وہپ کو باقاعدہ دعوت دی گئی تھی، مگر وہ شریک نہ ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بیرونی قوتوں سے مدد مانگتے ہیں، اُنہیں ان ہی سے بات بھی کرنی چاہیے۔ سپیکر کا کہنا تھا کہ ان کے پاس دعوت کے باقاعدہ ثبوت اور شواہد موجود ہیں۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ایاز صادق کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کے تینوں ارکان نے واضح طور پر کہا کہ ان کا پاکستان کے اندرونی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکی وفد نے پی ٹی آئی بانی عمران خان کا نام تک نہیں لیا۔
ملزمان کو گنجا کرکے ویڈیو چلانے کیس: ایسا کوئی واقعہ دوبارہ ہوا تو متعلقہ ڈی پی او ذمہ دار ہوگا، عدالت
سپیکر نے کہا کہ وہ مذاکرات کیلئے سہولت کار بننے کو تیار ہیں، مگر یہ کام زبردستی ممکن نہیں. ’تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے۔ اگر کوئی فریق بیٹھنے پر آمادہ نہ ہو تو میں بار بار زبردستی نہیں کر سکتا۔‘ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یا اپوزیشن کی طرف سے رابطہ کیا گیا تو وہ ان کی بات ضرور آگے رکھیں گے۔
اپوزیشن کے طرزعمل پر تنقید کرتے ہوئے سپیکر نے کہا کہ ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران بار بار کورم کی نشاندہی کی جاتی ہے، جس سے قانون سازی کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے اس امر پر بھی تشویش ظاہر کی کہ اپوزیشن عوامی مسائل پر بحث نہیں ہونے دیتی۔ ’میں اپوزیشن لیڈر کے خط کا جواب دے چکا ہوں۔ اگر تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو ان کے اپنے لوگ بھی ساتھ نہیں رہیں گے۔‘
عدالت انتظار کرتی رہ گئی، جیل حکام نے حکم کے باوجود عمران خان کو ویڈیو لنک پر پیش نہ کیا
اسمبلی کی مجموعی کارکردگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ وہ ایک سال کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ورنہ قانون سازی ممکن نہیں۔
محمود اچکزئی کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے سپیکر نے کہا, ’انہوں نے مجھے حوالدار کہا، تو واضح کریں کون سا حوالدار؟ وہ میرے لیے محض ایک فرد ہیں۔‘
ایاز صادق نے بتایا کہ ان کا دیگر تمام اسمبلیوں کے سپیکرز سے رابطہ ہے اور مختلف امور پر مشترکہ پیش رفت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے دس اراکین کے حوالے سے شکایات کی مکمل تحقیقات کی گئیں، مگر کسی کے خلاف کوئی شواہد نہیں ملے۔ ’میں نے اراکین کے پروڈکشن آرڈرز بھی جاری کیے اور ہمیشہ پارلیمانی اصولوں کو ترجیح دی۔‘
پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ حیدر سعید کی درخواست ضمانت بعدازگرفتاری پر سماعت17اپریل تک ملتوی
انہوں نے واضح کیا کہ وہ نہ صرف بطور سپیکر بلکہ بطور رکن پارلیمنٹ مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق بند کمرے کی گفتگو اچھی ہوتی ہے، مگر مسائل کا مستقل حل صرف مذاکرات سے ہی نکلتا ہے۔
پیپلز پارٹی سے متعلق گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پیر کو اس جماعت نے نہروں کے مسئلے پر بات چیت کی درخواست دی، جس پر تیس ارکان نے اظہار خیال کیا، مگر اپوزیشن کی طرف سے کوئی بات نہ کی گئی۔ اگلے دن جب قرارداد کی بات ہوئی تو بحث مکمل ہونے کی وجہ سے مزید بات ممکن نہ تھی۔ ’ڈپٹی وزیراعظم کا مؤقف بھی واضح آ چکا تھا۔ ہم نے کسی کو نہروں کے معاملے پر بات سے نہیں روکا۔ حکومت کا فیصلہ تھا کہ سیشن ختم کیا جائے۔‘
پشاور ہائیکورٹ سے عمر ایوب کو ایک مہینے کی حفاظتی ضمانت مل گئی
انہوں نے زور دیا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو مساوی وقت دیتے ہیں، اور پارلیمنٹ کی فعالیت کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ایاز صادق نے فلسطین کے حالات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ’جب فلسطین کی ویڈیوز دیکھتے ہیں تو دل دکھتا ہے۔ بچے، خواتین شہید ہو رہے ہیں۔‘ انہوں نے بتایا کہ ترکی میں غزہ کے مسئلے پر سپیکرز کانفرنس رکھی گئی ہے جس میں وہ شرکت کریں گے اور پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہر بین الاقوامی وفد سے ملاقات کے دوران کشمیر اور فلسطین کا معاملہ ضرور اٹھاتا ہے۔ ’اسلامی ممالک وہ کردار ادا نہیں کر پائے جو انہیں کرنا چاہیے تھا۔‘
ارسا نے سندھ کو زیادہ پانی دینے کے پنجاب حکومت کے دعوے کو مسترد کردیا
مزید :