وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان میں ہونے والی تلخ کلامی اور تکرار کے بعد یورپی ممالک کے سربراہان کا ردعمل سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے یوکرین کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

یورپیئن یونین کی سربراہ ارزولا فان ڈئر لائین نے ولادیمیر زیلنسکی کو یقین دلایا کہ وہ کبھی اکیلے نہیں ہیں، انہوں نے اپنے بیان میں یوکرین کے سربراہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’مضبوط، بہادر اور نڈر بنیں، ہم آپ کے ساتھ منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے کام کرتے رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیے: ’اپنا منہ بند رکھو‘، ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر کے مابین زبانی جھڑپ کی ویڈیو وائرل

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے وائٹ ہاؤس میں ہونے والے اس واقعے کے بعد کہا کہ اس (یوکرین) جنگ میں جارحیت کرنے والا روس جبکہ جارحیت کا شکار ہونے والا یوکرین ہے، اگر کوئی تیسری جنگ عظیم سے کھیل رہا ہے تو وہ ولادیمیر پوٹن ہیں۔ ان کا اشارہ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف تھا جنہوں نے یوکرین کے صدر پر تیسری عالمی جنگ سے کھیلنے کا الزام لگایا تھا۔

جرمنی کے وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے بیان دیا کہ یوکرین امن اور سلامتی کی کوشش دراصل ہماری کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی کے بعد یوکرینی صدر کا بیان آگیا، معافی مانگنے سے انکار

اطالوی وزیراعظم جیورجیا میلونی نے یورپ، امریکا اور ان کے اتحادیوں کو بلاتاخیر یوکرین کے مسئلے پر اجلاس بلانے کا مشورہ دیا۔

تاہم ہنگری نے حالیہ واقعے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کو سراہا۔ ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربن نے بیان دیا کہ وہ ’امن کے ساتھ کھڑے ہونے پر‘ ڈونلڈ ٹرمپ کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ بہادر لوگ امن جبکہ کمزور لوگ جنگ شروع کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ برطانیہ، نیدرلینڈ، اسپین اور پولینڈ نے بھی یوکرین کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈونلڈ ٹرمپ ولادیمیر زیلنسکی یورپ یوکرین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ ولادیمیر زیلنسکی یورپ یوکرین ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کے

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ کاپاک بھارت کشیدگی پرمحتاط تبصرہ

اسلام آباد(طارق محمود سمیر)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور بھار ت کے درمیان پائی جانے و الی کشیدگی اور جنگ کے ممکنہ خطرات پر بہت محتاط تبصرہ کیا ہے اور تجزیہ نگاروں کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ کہنا کہ پاکستان اور بھارت آپس میں ہی کشیدگی کا معاملہ حل کریں اور مسئلہ کشمیر کو انہوں نے 1500سال پرانا مسئلہ قراردیا ،ٹرمپ کے اقتدار میں آنے سے قبل ہی یہ تبصرے کئے جارہے تھے کہ پاکستان کے حوالے سے ان کی پالیسیاں بہت سخت اور جوبائیڈن سے مختلف ہوںگی ۔ سابق وزیر اطلاعات مشاہد حسین سید نے صدر ٹرمپ کے اس بیان کو مثبت انداز میں لیا ہے اور ان کی رائے میں کم ازکم انہوں نے بھارت کی طرف کھل کراور واضح جھکائو کا اظہار نہیں کیا ، اس حد تک ہمیں اطمینان کا اظہار کرنا چاہیے کہ پاکستان کے خلاف صدر ٹرمپ نے کوئی بات نہیںکی ۔ جہاں تک مسئلہ کشمیرکو 1500سال پرانا مسئلہ قراردینے اور اس کی وجہ سے دونوں ممالک میں کشیدگی کا امریکی صدر نے تذکرہ کیا ہے شاید وہ غلطی سے یہ کہہ بیٹھے ہیں کہ 1500سال پرانا مسئلہ ہے ،یہ مسئلہ 1947میں برطانوی راج نے پیدا کیا تھا اور مسلم اکثریتی علاقہ مقبوضہ کشمیر بھارت کے حوالے کیا گیا ، اب بھی یہ معاملہ اقوام متحدہ میں زیر التوا ہے ، امریکی صدر اکثر یہ کہتے ہیں کہ وہ دنیا کے بڑے مسائل کا حل چاہتے ہیں ، جنگیں نہیں چاہتے ، انہیں چاہیے کہ آگے بڑھیں اور مسئلہ کشمیر حل کرنے میں اپنامثبت کردار اداکریں ، اقوام متحدہ کومسئلہ حل کردینے دیں اور بھارت کی طرف اپنا جھکائو نہ رکھیں ۔دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے کاکول ملٹری اکیڈمی میں کیڈٹ کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں بھارت اور عالمی دنیا کو کئی اہم پیغامات دیے ہیں ۔انہوں نے اس واقع کی غیر جانبدارانہ عالمی تحقیقات کرانے کی بات کر کے پاکستان کے ذمہ دار ریاست ہونے کا ایک ثبو ت بھی دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ بھارت اس واقعہ میں بلاوجہ پاکستان کو ملوث کر رہا ہے اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرایا جارہا ہے ،اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت یا عالمی برادری تحقیقات کے حوالے سے پاکستان کے وزیراعظم کے بیان کو کس انداز میں لیتے ہیں ، بھارت تو عالمی تحقیقات کسی صورت نہیںکرائے گا اور نہ ہی چاہے کہ کیونکہ اس طرح اس کا جھوٹا پروپیگنڈا مزید بے نقاب ہوجائیگا ، بھارت کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا ہے ، وزیراعظم نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے پانی روکنے کو جنگ کے مترادف قراردیا اور بھارت پر واضح کیا کہ اگر ایسا کیا گیا تو پوری طاقت سے جواب دیا جائیگا ، وزیراعظم کی تقریر پر جوش انداز میں تھی اور انہوں نے بھی قرآنی آیات کا حوالہ دیا ، پریڈ کے معائنے کے دور ان بھی وزیراعظم خاصے متحرک دکھائی دیے ، اب عالمی دنیا بالخصوص امریکا ، برطانیہ اور دیگر ممالک کو چاہیے کہ پہلگام واقعہ کی عالمی سطح پر تحقیقات کرانے کی پاکستانی پیشکش کو مثبت انداز میں لیں اور اپنا کردارادا کریں ، یہ تحقیقات اقوام متحدہ کے پلیٹ فارمز سے بھی کرائی جا سکتی ہیں اور دیگر اہم ممالک کے ادارے بھی کرسکتے ہیں لیکن اس کیلئے بھارت کے ردعمل کا انتظار کرناچاہیے ، دوسری جانب بھارت نے ایک طرف تو سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے پاکستان کا پانی روکنے کا اعلان کیا تھا لیکن ایک منصوبہ بندی کے تحت آبی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دریائے جہلم میں اچانک 22ہزار کیوسک پانی چھوڑ دیا گیا ہے جس سے مظفرآباد اور دیگر علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور الرٹ بھی جاری کردیا گیا ہے ، یہ بھارتی عالمی جارحیت پہلی مرتبہ نہیں ہوئی لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ پانی روکنے کی بجائے اضافی پانی بڑی مقدار میں چھوڑ دیا گیا ان سب کا مقصد پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے ، پاکستان کی حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر تمام ثبوت وشواہد لیکر ثالثی عدالت سے اور عالمی بینک سے رجوع کیا جائے ۔

 

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • ’اب میں ملک ہی نہیں دنیا بھی چلا رہا ہوں‘: ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • یوکرینی صدر روس سے جنگ بندی چاہتے ہیں، پیوٹن معاہدے کیلئے تیار نہیں، ٹرمپ
  • خیبرپختونخوا اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تلخ کلامی
  • ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کی طرف سے کریمیا کے جزیرے سے دستبرداری کے حوالے سے پرامید
  • یوکرین جنگ: کُروسک کو مکمل طور پر آزاد کرا لینے کا روسی دعویٰ
  • روس نے یوکرین کے زیر قبضہ اہم علاقہ کُرسک کو آزاد کرالیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ کاپاک بھارت کشیدگی پرمحتاط تبصرہ
  • روس کا کورسک کا علاقہ یوکرین سے واپس لینے کا دعویٰ، یوکرین کی تردید
  • روس نے یوکرین کے زیر قبضہ اپنے اہم علاقے کُرسک کو آزاد کرا لیا
  • ٹرمپ کی روم میں زیلنسکی سے ملاقات ، یوکرین نے تصاویر جاری کر دیں