ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر کے درمیان تلخ کلامی، یورپی رہنما یوکرین کے حق میں بول پڑے
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان میں ہونے والی تلخ کلامی اور تکرار کے بعد یورپی ممالک کے سربراہان کا ردعمل سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے یوکرین کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
یورپیئن یونین کی سربراہ ارزولا فان ڈئر لائین نے ولادیمیر زیلنسکی کو یقین دلایا کہ وہ کبھی اکیلے نہیں ہیں، انہوں نے اپنے بیان میں یوکرین کے سربراہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’مضبوط، بہادر اور نڈر بنیں، ہم آپ کے ساتھ منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: ’اپنا منہ بند رکھو‘، ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر کے مابین زبانی جھڑپ کی ویڈیو وائرل
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے وائٹ ہاؤس میں ہونے والے اس واقعے کے بعد کہا کہ اس (یوکرین) جنگ میں جارحیت کرنے والا روس جبکہ جارحیت کا شکار ہونے والا یوکرین ہے، اگر کوئی تیسری جنگ عظیم سے کھیل رہا ہے تو وہ ولادیمیر پوٹن ہیں۔ ان کا اشارہ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف تھا جنہوں نے یوکرین کے صدر پر تیسری عالمی جنگ سے کھیلنے کا الزام لگایا تھا۔
جرمنی کے وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے بیان دیا کہ یوکرین امن اور سلامتی کی کوشش دراصل ہماری کوشش ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی کے بعد یوکرینی صدر کا بیان آگیا، معافی مانگنے سے انکار
اطالوی وزیراعظم جیورجیا میلونی نے یورپ، امریکا اور ان کے اتحادیوں کو بلاتاخیر یوکرین کے مسئلے پر اجلاس بلانے کا مشورہ دیا۔
تاہم ہنگری نے حالیہ واقعے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کو سراہا۔ ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربن نے بیان دیا کہ وہ ’امن کے ساتھ کھڑے ہونے پر‘ ڈونلڈ ٹرمپ کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ بہادر لوگ امن جبکہ کمزور لوگ جنگ شروع کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ برطانیہ، نیدرلینڈ، اسپین اور پولینڈ نے بھی یوکرین کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈونلڈ ٹرمپ ولادیمیر زیلنسکی یورپ یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ ولادیمیر زیلنسکی یورپ یوکرین ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کے
پڑھیں:
تلخ کلامی کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرینی صدر کو وائٹ ہاؤس سے چلتا کر دیا
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس کی جانب سے تلخ کلامی کے بعد یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی وائٹ ہاؤس کے کہنے پر وہاں سے روانہ ہوگئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جمعہ کے روز وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ اور نائب صدر وینس نے یوکرینی صدر سے سخت لہجے میں گفتگو کی۔
نائب صدر جے ڈی وینس نے زیلنسکی سے استفسار کیا کہ انہوں نے ابھی تک صدر ٹرمپ کا شکریہ کیوں ادا نہیں کیا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ زیلنسکی اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ امریکا کو احکامات دے سکیں اور انہیں بہت زیادہ بولنے سے گریز کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں:ٹرمپ اور زیلنسکی کی ملاقات تلخ کلامی میں بدل گئی
ٹرمپ نے زیلنسکی پر الزام عائد کیا کہ ان کی وجہ سے جنگ بندی ممکن نہیں ہو پا رہی اور وہ تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ صدر ہوتے تو روس-یوکرین جنگ کبھی شروع نہ ہوتی۔ ٹرمپ نے سہ فریقی مذاکرات کو "مشکل" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی آسان معاملہ نہیں ہوگا۔
اس تند و تیز گفتگو کے بعد دونوں صدور کی مشترکہ پریس کانفرنس اور معدنی وسائل کے معاہدے پر دستخط کی تقریب منسوخ کر دی گئی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر کی ڈانٹ ڈپٹ کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس سے جانے کا کہا گیا جس کے بعد وہ روانہ ہو گئے، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جب زیلنسکی امن کے لیے تیار ہوں تو وہ واپس آ سکتے ہیں۔
یہ واقعہ عالمی سفارتی تاریخ کا ایک انوکھا واقعہ ہے جہاں ایک ملک کے صدر کو دوسرے ملک کے صدر کی جانب سے اس قدر سخت رویے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔