متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خالد بن محمد بن زید النہیان کا پاکستان کا حالیہ دورہ ایک اہم سنگ میل ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان دوستی، تعاون اور تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ایک سنگ بنیاد ثابت ہوگا۔ اس دورے نے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی، سیاسی، اور ثقافتی تعلقات کو مضبوط کیا ہے بلکہ اس سے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے عوام کے درمیان روابط میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے صدر کا یہ دورہ پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم موقع ہے کیونکہ یہ دونوں ممالک کے مابین موجودہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے علاوہ نئے امکانات کے دروازے بھی کھولتا ہے۔ابوظہبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زید النہیان جمعرات کو اسلام آباد پہنچے تو وزیراعظم ہاؤس میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا ورزیراعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری اور خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری نے اسلام آباد کے نور خان ایئربیس پران استقبال کیااور پھرخصوصی تقریب میں شرکت کی۔ وفاقی کابینہ کے ارکان، چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر اور یو اے ای کا وفد بھی اس موقع پر موجود تھا۔یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات کو اجاگر کرتا ہے اور دوطرفہ اقتصادی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔اجلاس میں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، خاتون اول/ایم این اے آصفہ بھٹو زرداری، نائب و زیراعظم/وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور اعلیٰ سرکاری حکام نے شرکت کی۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے ولی عہد کا خیرمقدم کرتےہوئے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تین نسلوں پر محیط دیرینہ رشتے ہیں۔صدر نے متحدہ عرب امارات کی متحرک قیادت میں حاصل کی گئی قابل ذکر ترقی کو سراہا۔ انہوں نے قریبی اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیااور متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے ابھرتے ہوئے شعبوں میں نئے مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی۔بعد ازاں صدر مملکت نے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زید النہیان کو ایوان صدر میں ایک خصوصی تقریب کے دوران پاکستان کے لیے ان کی خدمات اور غیر متزلزل حمایت کے اعتراف میں ’’نشان پاکستان‘‘ کا ایوارڈ دیا۔ ولی عہد نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعاون کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرنے کے علاوہ دیرینہ اور برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔عزت مآب شیخ خالد بن محمد بن زاید نے یو اے ای کے پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ان کی قیادت نے پاکستان کی معیشت میں اہم سرمایہ کاری کے اقدامات کے اعلان میں سہولت فراہم کی، جس کا مقصد بنیادی ڈھانچے، توانائی، صحت کی دیکھ بھال اور ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں کو فروغ دینا ہے، جو پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔دورے کے دوران کئی اہم معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جن میں توانائی، تجارت، سیاحت، اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کے معاہدے شامل ہیں۔ خاص طور پر توانائی کے شعبے میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعاون میں اضافے کافیصلہ کیا گیا ہے، جس سے پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مددملے گی۔ اس کے علاوہ، دونوں ممالک نے مشترکہ اقتصادی ترقی کے منصوبوں پر بھی بات چیت کی، جن میں خاص طور پر پاکستان کے مختلف صنعتی شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ دی گئی ہے۔متحدہ عرب امارات میں پاکستانی محنت کشوں کی بڑی تعداد آباد ہے، اور ان محنت کشوں نےاپنےخون پسینے سے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کیا ہے۔ یہ دورہ ان محنت کشوں کے لیے بھی ایک اہم پیغام تھا کہ متحدہ عرب امارات اپنے پاکستانی بھائیوں کی محنت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے مزید اقدامات کرنے کا عہد کرتا ہے۔ شیخ محمد بن زاید النہیان نے بھی اپنے دورے کے دوران پاکستان کے عوام کی مہمان نوازی اور حسن سلوک کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے وہ ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے۔اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے رہنمائوں نے مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے مسائل پر بھی تبادلہ ٔخیال کیا اور اس بات پر زور دیاکہ عالمی سطح پر امن و استحکام کی فضا قائم کرنے کے لئے دونوں ممالک کوایک دوسرے کےساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ خاص طور پر افغانستان کی صورتحال اور عالمی سطح پر دہشت گردی کے خطرات پر بات کی گئی اور دونوں رہنمائوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے۔شیخ محمد بن زاید النہیان نے اس دورے کے دوران پاکستانی قیادت کو یقین دلایا کہ متحدہ عرب امارات ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گااور پاکستان ایک اہم دوست اور پارٹنر ہے ، اس کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔دورے کے اختتام پر دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات ایک مثالی تعلق ہیں اور ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ملکوں کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ اس دورے کا یہ پیغام تھا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات نہ صرف دو پڑوسی ممالک ہیں بلکہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے شراکت دار اور دوست ہیں اور ان کےتعلقات ہمیشہ مضبوط رہیں گے۔ دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ تعلقات میں اس دورےکی اہمیت بہت زیادہ ہے اور یہ امید کی جاتی ہے کہ اس دورے کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں مزید اضافہ ہوگا ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے شیخ خالد بن محمد بن سرمایہ کاری کے دونوں ممالک کے دورے کے دوران کہ پاکستان پاکستان کے پاکستان کی یہ دورہ کے ساتھ ولی عہد ایک اہم اور ان

پڑھیں:

عرب امارات و پاکستان، باہمی تعاون کی نئی جہت

پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان بینکنگ،کان کنی، ریلویز اور بنیادی ڈھانچہ میں سرمایہ کاری کے شعبوں میں معاہدوں اور مفاہمت کی دستاویزات پر دستخط کیے گئے۔ وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ایک پر وقار تقریب میں 5 معاہدوں اور مفاہمتی یاد داشتوں کی دستاویزکا تبادلہ ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ابوظہبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان نے خصوصی طور پرشرکت کی۔

متحدہ عرب امارات پاکستان میں ترقی کا ایک بڑا حامی رہا ہے۔ اس شراکت داری میں نمایاں سرمایہ کاری شامل ہے، جس میں متحدہ عرب امارات نے حال ہی میں پاکستان میں امید افزا شعبوں کے لیے 10 ارب امریکی ڈالرکی رقم مختص کی ہے۔ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے تعلقات دیرپا اور مثالی ہیں۔ دونوں برادر اسلامی ملکوں کی دوستی بھی لاثانی اور پرانی ہے جس میں وقت گزرنے کے ساتھ بہتری اور مضبوطی آرہی ہے۔

متحدہ عرب امارات نے بھی ہر مشکل موڑ پر پاکستان کی معاشی معاونت کی ہے جو کہ قابل تحسین امر ہے۔ جب بھی ملک کو معاشی بیل آؤٹ پیکیج کی ضرورت پڑی ہے متحدہ عرب امارات نے ہمیشہ آگے بڑھ کر پاکستان کا ہاتھ تھاما ہے۔ کچھ عرصہ قبل وزیراعظم پاکستان کے دورہ یو اے ای کے دوران 10 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے، متحدہ عرب امارات نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں رکھے ہوئے اپنے دو ڈپازٹس کو ایک سال کے لیے رول اوور کر دیا۔

اسٹیٹ بینک نے ڈپازٹس مزید ایک سال کے لیے رول اوورکرنے کی تصدیق کی ہے، ان ڈپازٹس کی مدت گزشتہ ماہ تک تھی۔ یوں، یو اے ای کی جانب سے پاکستان کے لیے 2 ارب ڈالر کے قرض کی میعاد میں توسیع ممکن ہوئی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو مالی دباؤ سے بچانے اور اقتصادی صورتحال کو بہتر کرنے کا موقع فراہم کیا ہے، ڈپازٹ کی مدت میں توسیع سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو برقرار رکھنے اور معاشی ترقی میں مدد ملے گی۔

اب یہ پاکستانی حکام پر منحصر ہے کہ وہ ان معاہدوں کو روبہ عمل لانے میں کتنا متحرک کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان مشرق وسطیٰ کو افغانستان اور وسط ایشیا سے ملانے کے لیے تیار ہے۔ ہمارے عرب امارات کے ساتھ گزشتہ پانچ دہائیوں سے قریبی برادرانہ تعلقات ہیں جو مشترکہ اقدار اور ثقافت سے جڑے ہوئے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی سات ریاستوں میں سے دبئی ایک بین الاقوامی حیثیت اختیارکر چکا ہے۔ آج دنیا کی بڑی کمپنیوں کے مرکزی دفاتر دبئی منتقل ہوچکے ہیں جب کہ کاروباری اعتبار سے یہ دنیا کا بڑا کاروباری مرکز بن چکا ہے۔

یو اے ای اپنی معیشت کا انحصار توانائی سے کم کرکے نالج بیس اکانومی کی طرف کررہا ہے جب کہ سعودی عرب بھی یہی کررہا ہے۔ سعودی عرب ہائی ٹیک میں سرمایہ کاری کررہا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے افریقہ میں بہت بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے جوکہ 112 ارب ڈالرز کے لگ بھگ ہے۔ افریقہ میں سرمایہ کاری کے معاملے میں متحدہ عرب امارات، چین سے بھی آگے ہے۔ یہ تو واضح ہے کہ یو اے ای کی پالیسی تنازعات سے دور رہنے کی ہے جب کہ یہ پالیسی معیشت کے گرد گھومتی ہے۔

 یو اے ای میں بسنے والے پاکستانی ایک قیمتی اثاثہ ہیں جو دونوں ممالک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان توانائی، تجارتی اور صنعتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ عرب امارات مشرق وسطیٰ میں پاکستان کا سب سے بڑا شراکت دار اور سرمایہ کاری کا ذریعہ ہے۔ متحدہ عرب امارات، پاکستان میں تیل،گیس، ٹیلی کمیونیکیشن، رئیل اسٹیٹ، ایوی ایشن، بینکاری اور توانائی کے بڑے شعبوں میں سرمایہ کاری کرچکا ہے۔ یو اے ای سے تعلق رکھنے والی بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہیں جن میں اماراتی نیشنل کمپنی، اماراتی پٹرولیم انویسٹمنٹ کمپنی، اماراتی ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن شامل ہیں۔ متحدہ عرب امارات تقریباً 18 لاکھ پاکستانیوں کی میزبانی کر رہا ہے۔

پاکستانی ڈاکٹرز، انجینئرز، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس، پائلٹس، سیکیورٹی اہلکار، صنعتی و زرعی مزدور، تعمیراتی ماہرین و مزدور نہ صرف متحدہ عرب امارات کو ترقی یافتہ بنانے میں کلیدی کردار ادا کررہے ہیں بلکہ ہر سال تین سے چار بلین ڈالر کی بھاری رقم پاکستان بھیج کر پاکستان کی معاشی ترقی میں بھی ممد و معاون ثابت ہو رہے ہیں۔

پاکستانی ماہرین نے امارات میں متعدد اہم اداروں بشمول ایوی ایشن انڈسٹری، پولیس، محکمہ صحت اور تعلیمی اداروں کے قیام میں کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز نے ایمریٹس ایئر لائن کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا اور امارات ایئر لائن کی پہلی پرواز 1985میں دبئی سے ہی کراچی پہنچی تھی۔ متحدہ عرب امارات کھیل کے میدانوں میں بھی نمایاں مقام رکھتا ہے اور خصوصی طور پر پاکستان اور بھارت کے کئی یادگار میچ شارجہ کے کرکٹ اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے ہیں۔ ماضی کی نسبت یہاں کے انفرا اسٹرکچر میں انقلابی تبدیلیاں آئی ہیں۔ بڑی شاہراہیں، بلند و بالا عمارتیں اور لوگوں کی خوشحالی عرب امارات کے نئے معاشی روپ کا اظہارکر رہی ہیں۔

 متحدہ عرب امارات میں آنے والے دنوں میں غیر ہنرمند پاکستانیوں کے لیے امارات میں نوکریوں کے مواقعے انتہائی کم ہوجائیں گے کیونکہ پالیسی اعلیٰ ہنرمند پروفیشنلزکی ڈیمانڈ میں تبدیل ہوگئی ہے۔ اب ہمیں اپنے اکاؤنٹنٹس، آئی ٹی پروفیشنلز، بینکرز، اے آئی ایکسپرٹس، فزیشنز، نرسز اور پائلٹس کو متحدہ عرب امارات میں مواقعے تلاش کرنے کے لیے تربیت دینے کی ضرورت ہے۔

متحدہ عرب امارات میں ہنرمند ورکرز کی طلب میں اضافہ ہوا ہے اور اگر پاکستانیوں نے اپنی ہنر میں بہتری لانے کے لیے توجہ مرکوز کی تو ان کے لیے بہترین مواقعے موجود ہیں۔ کم اجرت اور غیر ہنر مند نوکریوں کو بڑی تنخواہوں اور ہنرمند نوکریوں میں تبدیل کرنے کے لیے کوششوں سے پاکستانیوں کو کمانے کے بہتر مواقعے میسر ہوں گے، اگر ہم اپنے شہریوں کو ان بلند مانگ کے شعبوں کے لیے تیار کرتے ہیں تو 20 ہزار درہم سے شروع ہونے والی یا اس سے زیادہ تنخواہوں کے دائرے میں شامل ہوسکتے ہیں جب کہ ہمارے غیر ہنر مند شہری ایک ہزار درہم یا اس سے زائد تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔ اب تعلقات عام طور پر ورکرز کو بیرون ملک بھجوانے سے بالاتر ہو گئے ہیں، شراکت داری صرف ہمارے ورکرز کو بیرون ملک بھیجنے تک نہیں ہے بلکہ پاکستان کی معاشی صلاحیت کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہے۔

اب یقیناً شراکت داری نسلوں تک وسیع ہوگی، جس میں سرمایہ کاری کے مواقع اور پاکستان کے لیے نوکریوں کی تخلیق پر توجہ مرکوز کرنا ہے اور ان کا مطمع نظر اسکلڈ ڈیولپمنٹ خاص طور پر آئی ٹی، اکاؤنٹنگ، ہیلتھ کیئر اور ایوی ایشن جیسے شعبے شامل ہیں۔ فزیوتھراپسٹس اور نرسزکی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ اضافہ صرف متحدہ عرب امارات میں نہیں بلکہ دنیا بھر میں ہے۔ پاکستان میں پائلٹ ٹریننگ اسکولزکی تشکیل کے لیے بات چیت چل رہی ہے، جہاں نئے ایوی ایٹرز کے لیے قابل رسائی تربیت کی سہولت دستیاب ہوگی۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے تمام شعبوں میں شان دار اہداف کے حصول میں غیرمعمولی کردار ادا کیا ہے۔

ہمیں سیاحت کے لیے بہترین مقام کے لیے کام کرنے، اعلیٰ تعلیم کے فروغ اور پاکستان کی عالمی معیشت میں اعلیٰ پوزیشن دلانے کی ضرورت ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے متحدہ عرب امارات نے بھارت کو یہ باورکروایا ہے کہ وہ کشمیر کے مسئلے پر فیصلہ کن مذاکرات کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرے۔ متحدہ عرب امارات کے بانی شیخ زائد بن سلطان النہیان نے نہ صرف پاکستان کے ساتھ مثالی تعلقات قائم کرنے میں خصوصی دلچسپی لی بلکہ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔ لاہور اور رحیم یار خان میں شیخ زائد اسپتال، شیخ زائد میڈیکل کالج، شیخ زائد انٹرنیشنل ایئر پورٹ، متحدہ عرب امارات کی طرف سے پاکستان میں دلچسپی کے خصوصی مظہر ہیں۔

امارات کے موجودہ حکمران شیخ محمد بن زائد ایک ویژنری حکمران ہیں۔ وہ نہ صرف اپنے ملک کو اعلیٰ ترقی یافتہ بنا رہے ہیں بلکہ یہاں کام کرنے والے غیر ملکیوں کے متعلق ہمدردانہ رویہ رکھتے ہیں۔سات ریاستوں کے درمیان اتحاد ہوا جسے متحدہ عرب امارات کا نام دیا گیا۔ سب سے پہلے پاکستان نے ہی یو اے ای کو تسلیم کیا تھا۔یہ ایک حقیقت ہے کہ ماضی میں شیخ زید النہیان نے وطن عزیز کے ساتھ بہترین تعلقات قائم کیے تھے جنھیں آج بھی ان کے جانشین محمد بن زید النہیان اعلیٰ بنیادوں پر استوارکیے ہوئے ہیں۔

دونوں ملکوں کے درمیان آٹھ بلین ڈالر کی باہمی تجارت اور مضبوط دوستی کے پیچھے مخلص پاکستانیوں کا ہاتھ ہے جو ہر لمحے پاکستان کی ترقی اور سربلندی کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ چین پاکستان کی اقتصادی راہداری سی پیک میں پیش رفت اور گوادر بندر گاہ کے آپریشنل ہونے سے پاکستان مشرق وسطیٰ کو افغانستان اور اس کے بعد وسطی ایشیا سے ملانے کے لیے سرگرم ہے، جو مختلف خطوں کے لوگوں کے درمیان بہتر رابطہ اور عرب امارات و دیگر ممالک کے لیے کافی منفعت بخش ہوگا۔ متحدہ عرب امارات کی قیادت جس طرح تنازعات سے دور رہ کر اپنی ترقی پر توجہ دیتی ہے، اپنے فائدے اور مستقبل کے لیے جڑے ہر منصوبے کے لیے درکار ہر ضروری عمل کر گزرتے ہیں، اس میں ہمارے ملک کے لیے بہت سے اسباق ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • متحدہ عرب امارات رمضان کا چاند دیکھنے کیلئے ڈرون استعمال کرنے والا پہلا ملک بن گیا
  • پاک آذربائیجان تعلقات
  • عرب امارات و پاکستان، باہمی تعاون کی نئی جہت
  • متحدہ عرب امارات میں بھی رمضان المبارک کا چاند نظر آ گیا
  • پاکستان اور یواے ای میں تعاون کے 5معاہدوں ، مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
  • پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 5 معاہدوں پر دستخط
  • متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدے ہوگئے
  • ابوظہبی کے ولی عہدکا دورہ، متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدے
  • پاکستان ابوظبی کے درمیان بینکنگ، کان کنی، ریلویز، انفرااسٹرکچر کے ایم او یوز اور معاہدوں پر دستخط