امریکا نے اسرائیل کو 3 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کو تقریباً 3 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے، جو اس سے قبل غزہ میں حماس کیخلاف جنگ میں استعمال ہونے والے مزید 2 ہزار پاؤنڈز بموں کی فراہمی کے لیے کانگریس کی عمومی نظرثانی کی محتاج تھی۔
جمعہ کو دیر گئے کانگریس کو بھیجے گئے نوٹیفیکیشن کے سلسلے میں، محکمہ خارجہ نے کہا کہ اس نے 2.
یہ بھی پڑھیں:
سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے اس ضمن میں تفصیلی جواز فراہم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ہنگامی صورتحال موجود میں امریکا کی قومی سلامتی کے مفادات میں مذکورہ بالا دفاعی مضامین اور دفاعی خدمات کی اسرائیل کو فوری فروخت کی ضرورت ہے۔
سیکریٹری خارجہ نے اس موقف کے ساتھ کانگریس کی نظرثانی کے تقاضوں سے روگردانی کو جائز قرار دیا، انہوں نے بتایا کہ ان ہتھیاروں کی اسرائیل کو ترسیل اگلے سال شروع کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:
اسی جواز کو استعمال کرتے ہوئے، محکمہ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ سیکریٹری خارجہ مارک روبیو نے اسرائیل کو 675.7 ملین ڈالر کی ایک اور ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دی ہے جس کی ترسیل 2028 سے شروع ہوگی۔
اس کے علاوہ، محکمہ خارجہ نے کہا کہ مارک روبیو نے اسرائیل کو 295 ملین ڈالر مالیت کے ڈی9 آر اور ڈی9 ٹی کیٹرپلر بلڈوزر کی بھی ہنگامی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بلڈوزر بموں پاؤنڈز پریڈیٹر وار ہیڈز ٹرمپ انتظامیہ سیکریٹری خارجہ صدر ٹرمپ فروخت کیٹرپلر مارک روبیو محکمہ خارجہ ہتھیارذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل بلڈوزر پاؤنڈز ٹرمپ انتظامیہ سیکریٹری خارجہ مارک روبیو ہتھیار فروخت کی منظوری نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی کی فروخت
پڑھیں:
تُرک وزیر خارجہ کے بے بنیاد الزامات پر ایران کا سخت ردعمل
اپنے ایک جاری بیان میں اسماعیل بقائی کا کہنا تھا کہ اگر پیٹھ میں خنجر گھونپنے والے نہ ہوتے تو کسی کو غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی اور مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے پیش کرنے کی جرات نہ ہوتی۔ اسلام ٹائمز۔ الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے ترکیہ کے وزیر خارجہ "ھاکان فیدان" نے ایران کے خلاف ہرزہ سرائی کی جس پر ردعمل دیتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان "اسماعیل بقائی" نے کہا کہ علاقائی تبدیلیوں میں درپردہ و آشکار امریکی و صیہونی ہاتھوں کو نہ دیکھنا بہت بڑی غلطی ہے۔ اسماعیل بقائی نے کہا کہ ترک وزیر خارجہ کی تعبیر کے مطابق یہ بات ٹھیک ہے کہ خطے کو ایک ملک کی دوسرے ملک پر تسلط کی ثقافت سے آزاد ہونا چاہئے۔ نہ عرب، نہ تُرک، نہ کُرد اور نہ ہی ایرانیوں کو ایک دوسرے کے خلاف خطرہ ہونا چاہئے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اسرائیل کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے۔ اسماعیل بقائی نے مزید کہا کہ تُرک حمایت یافتہ باغیوں کے دمشق پر قبضے کے چند روز بعد اسرائیل نے شام کی دفاعی و عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا حتیٰ اس ملک کی یونیورسٹیز اور تحقیقاتی مراکز کو بھی نہیں بخشا گیا۔ اس ملک کے نوے فی صد تعلیمی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے گولان ہائٹس پر قبضہ کر لیا اور اپنی تسلط پسندانہ عادت سے مجبور ہو کر شامی سرزمین کے ایک بڑے و اہم حصے پر قبضہ کر لیا۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ اسرائیل اس وقت شام کے اہم ترین آبی ذخائر کو کنٹرول میں لے چکا ہے اور مسلسل اس ملک کی خودمختاری خلاف ورزی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ خطے، فلسطین اور شام کی عوام کے لئے غلط پالیسی کانتیجہ ہے۔ ایران گزشتہ 5 دہائیوں سے خطے میں کسی جاہ و منزلت کا خواہاں نہیں۔ ہماری تمام تر دلچسپی فلسطینی عوام کی حمایت، قبضے اور خطے سے اسرائیلی تسلط کے خاتمے پر ہے۔ آج مسئلہ فلسطین پہلے سے کہیں زیادہ واضح ہو چکا ہے۔ اسرائیل نفرت کی تصویر بن چکا ہے۔ اگر پیٹھ میں خنجر گھونپنے والے نہ ہوتے تو کسی کو غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی اور مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے پیش کرنے کی جرات نہ ہوتی۔ ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ مقاومت کی مدد کی۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر قانونی چارہ جوئیوں اور دہشت گردی کا مقابلہ کیا۔ ایران وہ پہلا ملک تھا جس نے داعش و انتہاء پسندوں کے خلاف شہید قاسم سلیمانی کے ہاتھوں علم جہاد بلند کیا اور انہیں شکست دی۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ ایران ہی وہ پہلا ملک تھا جس نے ترکیہ میں حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کی مخالفت کی۔ ہم ان پہلے ممالک میں سے تھے جنہوں نے کُرد مسلح گروہ PKK کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کا خیر مقدم کیا اور اس واقعے کو ہمسایہ ملک ترکیہ کی سلامتی کی راہ میں اہم موڑ قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر یقین دلایا کہ ایران اپنے اصولی موقف پر ثابت قدم ہے۔ ہم ہر روز اپنا موقف نہیں بدلتے۔ واضح رہے کہ ترکیہ کے وزیر خارجہ "ھاکان فیدان" نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد دعویٰ کیا۔ انہوں نے ایران کی علاقائی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے غلط قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ ایران کی پالیسیوں کو عارضی کامیابی حاصل ہو جائے لیکن ایک طویل مدت ایران اور خطے کو ان پالیسیوں کی بھاری قیمت چکانا ہو گی۔