ذرائع کے مطابق ”کشمیر یکجہتی پروگرام، عالمی خاموشی اور پاکستان کی ذمہ داری“ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے سینٹر برائے خواتین نے کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد میں ایک سیمینار کے مقررین نے عالمی برادری پر بھی زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک موثر اور فعال کردار ادا کرے۔ ذرائع کے مطابق ”کشمیر یکجہتی پروگرام، عالمی خاموشی اور پاکستان کی ذمہ داری“ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے سینٹر برائے خواتین نے کیا تھا۔ مقررین میں سینئر مشاہد حسین، وفاقی سیکرٹری تعلیم محی احمد وانی، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین اور یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد، یونیورسٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر احمد شجاع سید، فوکل پرسن ڈاکٹر فریال امبرین، پروفیسر ڈاکٹر نذیر حسین، پروفیسر ڈاکٹر آمنہ محمود، کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کی رہنما شمیم شال، زاہد صفی اور دیگر شامل تھے۔ مقررین نے کشمیر کے بہادر آزادی پسندوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور تحریک مزاحمت میں کشمیری خواتین کے کردار کو اجاگر کیا۔ مقررین نے کشمیر پر پاکستان کے جاندار موقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی قیادت مسئلہ کے حوالے سے اپنے اصولی موقف پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے کشمیر کے حوالے سے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے، کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے لہذا عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کے حل کیلئے بھارت پر دباﺅ ڈالے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پروفیسر ڈاکٹر کشمیر کے

پڑھیں:

کراچی، سیمینار میں دفعہ370 کی منسوخی کے سیاسی و سماجی اور قانونی اثرات کو اجاگر کیا گیا

ذرائع کے مطابق ”دفعہ 370 کی منسوخی، سیاسی اور سماجی مضمرات” کے عنوان سے سیمینار کا اہتمام کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ نے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کراچی کے تعاون سے کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں ایک سیمینار کے مقررین نے مودی کی بھارتی حکومت کی طرف سے اگست2019ء میں دفعہ 370 کی غیر قانونی منسوخی کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی زندگیوں پر پڑنے والے سماجی، سیاسی اور قانونی اثرات کو اجاگر کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ”دفعہ 370 کی منسوخی، سیاسی اور سماجی مضمرات” کے عنوان سے سیمینار کا اہتمام کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ نے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کراچی کے تعاون سے کیا تھا۔ سیمینار میں اسکالرز، قانونی ماہرین اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور مودی حکومت کے اس غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کے مقبوضہ علاقے کے عوام پر پڑنے والے سیاسی، سماجی اور قانونی اثرات کو اجاگر کیا۔ سیمینار کی صدارت وائس چانسلر سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کراچی پروفیسر ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی میمن نے کی اور کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ مقررین میں کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی، حریت رہنماء ایڈووکیٹ پرویز احمد، ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سوشل سائنسز ڈاکٹر شائستہ تبسم اور ڈاکٹر ہما ریاض ڈار شامل تھے۔ مقررین نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی آئینی و قانونی حیثیت، کشمیریوں پر پڑنے والے اثرات اور بھارتی حکومت کی طرف سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا۔ شرکاء نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • کانفرنس کے مقررین کا کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا
  • عالمی برادری کی جانب سے امریکہ کی غنڈہ گردی پر تنقید
  • فلسطین کی آزادی کے لیے ہر ممکن جدوجہد جاری رہے گی، ڈاکٹر صابر ابومریم
  • مسلمانان ہند کی تعلیمی و سماجی ترقی میں مولانا عبدالحمید رحمانی کے کردار پر سیمینار کا انعقاد
  • تنازعہ کشمیر علاقائی امن، پاک بھارت خوشگوار تعلقات کی راہ میں بڑی رکاوٹ، حریت کانفرنس
  • کراچی، سیمینار میں دفعہ370 کی منسوخی کے سیاسی و سماجی اور قانونی اثرات کو اجاگر کیا گیا
  • پاکستان اور ازبکستان کی تاجر برادری تعلقات کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے: شہباز شریف
  • ڈاکٹر عائشہ عیسانی کا وائس چانسلر شیخ ایاز یونیورسٹی تقرری کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا
  • پروفیسر ڈاکٹر ایم رضا شاہ ڈائریکٹر آئی سی سی بی ایس مقرر