سیمینار کے مقررین کی عالمی برادری سے تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے موثر کردار ادا کرنے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق ”کشمیر یکجہتی پروگرام، عالمی خاموشی اور پاکستان کی ذمہ داری“ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے سینٹر برائے خواتین نے کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد میں ایک سیمینار کے مقررین نے عالمی برادری پر بھی زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک موثر اور فعال کردار ادا کرے۔ ذرائع کے مطابق ”کشمیر یکجہتی پروگرام، عالمی خاموشی اور پاکستان کی ذمہ داری“ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے سینٹر برائے خواتین نے کیا تھا۔ مقررین میں سینئر مشاہد حسین، وفاقی سیکرٹری تعلیم محی احمد وانی، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین اور یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد، یونیورسٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر احمد شجاع سید، فوکل پرسن ڈاکٹر فریال امبرین، پروفیسر ڈاکٹر نذیر حسین، پروفیسر ڈاکٹر آمنہ محمود، کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کی رہنما شمیم شال، زاہد صفی اور دیگر شامل تھے۔ مقررین نے کشمیر کے بہادر آزادی پسندوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور تحریک مزاحمت میں کشمیری خواتین کے کردار کو اجاگر کیا۔ مقررین نے کشمیر پر پاکستان کے جاندار موقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی قیادت مسئلہ کے حوالے سے اپنے اصولی موقف پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے کشمیر کے حوالے سے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے، کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے لہذا عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کے حل کیلئے بھارت پر دباﺅ ڈالے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پروفیسر ڈاکٹر کشمیر کے
پڑھیں:
کراچی، سیمینار میں دفعہ370 کی منسوخی کے سیاسی و سماجی اور قانونی اثرات کو اجاگر کیا گیا
ذرائع کے مطابق ”دفعہ 370 کی منسوخی، سیاسی اور سماجی مضمرات” کے عنوان سے سیمینار کا اہتمام کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ نے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کراچی کے تعاون سے کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں ایک سیمینار کے مقررین نے مودی کی بھارتی حکومت کی طرف سے اگست2019ء میں دفعہ 370 کی غیر قانونی منسوخی کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی زندگیوں پر پڑنے والے سماجی، سیاسی اور قانونی اثرات کو اجاگر کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ”دفعہ 370 کی منسوخی، سیاسی اور سماجی مضمرات” کے عنوان سے سیمینار کا اہتمام کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ نے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کراچی کے تعاون سے کیا تھا۔ سیمینار میں اسکالرز، قانونی ماہرین اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور مودی حکومت کے اس غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کے مقبوضہ علاقے کے عوام پر پڑنے والے سیاسی، سماجی اور قانونی اثرات کو اجاگر کیا۔ سیمینار کی صدارت وائس چانسلر سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کراچی پروفیسر ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی میمن نے کی اور کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ مقررین میں کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی، حریت رہنماء ایڈووکیٹ پرویز احمد، ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سوشل سائنسز ڈاکٹر شائستہ تبسم اور ڈاکٹر ہما ریاض ڈار شامل تھے۔ مقررین نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی آئینی و قانونی حیثیت، کشمیریوں پر پڑنے والے اثرات اور بھارتی حکومت کی طرف سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا۔ شرکاء نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا۔