اپنے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ شب وائٹ ہاؤس میں پیش آنیوالے واقعے کیبعد فی الحال امریکی، روسی اور یوکرینی صدور کے درمیان سہ فریقی اجلاس کی منصوبہ بندی قبل از وقت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر خارجہ "مارکو روبیو" نے کہا کہ یورپ روس کو کمزور کرنے کے لئے مزید جنگ جاری رکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار CNN کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مارکو روبیو نے کہا کہ میں نے اپنے ایک یورپی ہم منصب سے پوچھا کہ جنگ کے خاتمے کے حوالے سے آپ کا کیا منصوبہ ہے؟۔ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم 1 سال تک مزید جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں تا کہ روس اس قدر کمزور ہو جائے کہ وہ صلح کی درخواست کرے۔ جس پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ میرے مطابق یہ حقیقت پسندانہ نہیں۔ مارکو روبیو نے گزشتہ شب وائٹ ہاؤس میں پیش آنے والے واقعے کے بعد کہا کہ فی الحال امریکی، روسی اور یوکرینی صدور کے درمیان سہ فریقی اجلاس کی منصوبہ بندی قبل از وقت ہے۔

مارکو روبیو نے کہا کہ اس قسم کے اجلاس کے انعقاد کے لئے تمام پہلووں کا جائزہ لیا جانا چاہئے۔ واضح رہے کہ گزشتہ شب امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ایک غیر معمولی ملاقات کے دوران اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زلنسکی پر کھلے عام لفظی گولہ باری کر دی۔ اس موقع پر ڈونلڈ ٹرامپ نے یوکرینی صدر پر لاکھوں افراد کی جان داو پر لگانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ ولادیمیر زلنسکی کے اقدامات کی وجہ سے تیسری عالمی جنگ شروع ہو جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ میڈیا میں آنے والی رپورٹس اس بات کی نشان دہی کر رہی ہیں کہ اس لفظی کشیدگی کے بعد امریکی صدر نے ولادیمیر زلنسکی اور ان کے ہمراہ وفد کو وائٹ ہاؤس سے باہر نکال دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مارکو روبیو وائٹ ہاؤس نے کہا کہ

پڑھیں:

ٹرمپ اور زیلنسکی کی شدید تلخ کلامی‘ وائٹ ہاؤس سے چلتا کردیا، یوکرینی صدرکا معافی مانگنے سے انکار

واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 مارچ 2025ء ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے ہم منصب زیلنسکی سے شدید تلخ کلامی کے بعد انہیں وائٹ ہاؤس سے چلتا کردیا، یوکرینی صدر نے بھی معافی مانگنے سے انکار کردیا۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھی موجود تھے کہ مکالمے کے دوران یوکرینی صدر نے کسی بات پر امریکی نائب صدر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ چیخیں مت‘، جس پر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی ہم منصب زیلنسکی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور ڈونلڈ ٹرمپ غصے میں آگئے۔

امریکی صدر نے کہا کہ ’جے ڈی وینس چیخ نہیں رہے بات کر رہے ہیں، آپ تیسری جنگ عظیم پر جوا کھیل رہے ہیں، آپ کی وجہ سے روس کے ساتھ جنگ نہیں رک رہی، آپ کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا‘، اس پر زیلنسکی نے مطالبہ کیا کہ ’معدنیات معاہدے کے ساتھ امریکہ کی سکیورٹی گارنٹی چاہتے ہیں‘، ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’یوکرین کی سکیورٹی کی گارنٹی امریکہ کی نہیں یورپ کی ذمہ داری ہے‘۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ دونوں عالمی رہنماؤں کی اس تلخ کلامی کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس منسوخ کردی گئی اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان معدنیات کے معاہدے پر دستخط کی تقریب بھی منسوخ ہوگئی اور گرما گرمی کے بعد یوکرینی صدر وائٹ ہاؤس سے چلے گئے، تاہم یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اس سارے معاملے پر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تلخ کلامی پرمعافی مانگنے سے انکار کردیا۔

یوکرینی صدر زیلنسکی نے اس حوالے سے اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ ’یوکرین کیلئے امریکہ کے بغیر روس کو روکنا مشکل ہے، امریکہ کے ساتھ یقیناً تعلقات کو بچایا جا سکتا ہے، ایک شراکت دار کے طور پر امریکہ کو کھونا نہیں چاہتے تاہم اگر ممکن ہو بھی جائے تو بھی وائٹ ہاؤس واپس نہیں جاؤں گا کیوں کہ آج وائٹ ہاؤس میں جو کچھ بھی ہوا ہے وہ بالکل بھی اچھا نہیں ہوا‘۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ اور زیلنسکی کی شدید تلخ کلامی‘ وائٹ ہاؤس سے چلتا کردیا، یوکرینی صدرکا معافی مانگنے سے انکار
  • یوکرینی صدر کا ٹرمپ سے تلخ کلامی کے بعد معافی مانگنے سے انکار
  • ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی کے بعد یوکرینی صدر کا بیان آگیا، معافی مانگنے سے انکار
  • ڈانٹ ڈپٹ کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرینی صدر کو وائٹ ہاؤس سے چلتا کر دیا
  • تلخ کلامی کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرینی صدر کو وائٹ ہاؤس سے چلتا کر دیا
  • دو امریکی ارکان کانگریس کا اپنے وزیرخارجہ کو خط، عمران خان کی رہائی پر زور
  • امریکی ارکان کانگریس نے عمران خان کی رہائی کیلئے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو خط لکھ دیا
  • دو امریکی ارکان کانگریس کا وزیرخارجہ مارکو روبیو کو خط، عمران کی رہائی کیلئے پاکستان سے بات چیت پر زور
  • اب ہم پہلے کیطرح نیٹو کو سپورٹ نہیں کر سکتے، امریکہ