اسلامی ملک کے بادشاہ نے عوام سے عیدالاضحیٰ پر قربانی نہ کرنے کی اپیل کردی
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
بڑے اسلامی ملک کے بادشاہ نے خشک سالی کے باعث اس سال عوام سے عیدالاضحیٰ پر قربانی سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق مراکش کے شہریوں کو اس سال عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ قربانی سے اجتناب کا یہ فیصلہ ملک میں جاری خشک سالی اور معاشی مشکلات کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، مراکش گزشتہ سات سال سے مسلسل خشک سالی کا شکار ہے، جس کے نتیجے میں مویشیوں کی تعداد میں 38 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
وزارتِ زراعت کے اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ 30 سال کے دوران ہونے والی اوسط بارش کے مقابلے میں اس سال 53 فیصد کم بارش ریکارڈ کی گئی، جس نے ملک کو شدید خشک سالی کی طرف دھکیل دیا ہے۔
مراکش کے فرمانروا شاہ محمد ششم نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ ماحولیاتی اور معاشی چیلنجز کے پیشِ نظر عیدالاضحیٰ پر قربانی کرنے سے گریز کیا جائے۔
انہوں نے سرکاری ٹی وی پر اپنے بیان میں کہا کہ مویشیوں کی تعداد میں تیزی سے کمی اور گوشت کی قیمتوں میں اضافے کے باعث اس سال قربانی کا رواج محدود کرنا ضروری ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب مراکش میں عیدالاضحیٰ پر قربانی نہ کرنے کی اپیل کی گئی ہو۔ 1966 میں بھی موجودہ فرمانروا شاہ محمد ششم کے والد، شاہ حسن دوم نے اسی طرح کی اپیل کی تھی، جب ملک قحط سالی کا شکار تھا۔
حالیہ صورتحال میں، حکومت نے شہریوں سے تعاون کی اپیل کی ہے تاکہ ملک کو درپیش خشک سالی اور معاشی مشکلات پر قابو پایا جاسکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی اپیل کی خشک سالی کرنے کی اس سال
پڑھیں:
کرد رہنما کا ترکیہ حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد ختم کرنے کا اعلان،ساتھیوں کو ہتھیار پھینکنے کی ہدایت
ترکی کے جیل میں قید کرد رہنما عبداللہ اوجلان نے حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد ختم کرنے اور ساتھیوں کو ہتھیار پھینکنے کی ہدایت کردی۔
ترکی کے جیل میں قید کرد رہنما عبداللہ اوجلان نے اپنی جماعت کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو ہتھیار ڈالنے اور غیر مسلح ہونے کی ہدایت کردی۔
چالیس سال سے حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کرنے والی تنظیم کے سربراہ کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے سے تنازع ختم اور ترکیہ سمیت خطے میں امن و امان قائم ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
ترکی کی کرد حمایت یافتہ جماعت ڈیم پارٹی کے ایک وفد نے آج اوجلان سے ان کے جزیرہ نما جیل میں ملاقات کی اور بعد ازاں استنبول میں ان کا بیان جاری کیا۔
اوجلان نے ایک خط میں کہا کہ ’’میں ہتھیار ڈالنے کی اپیل کرتا ہوں اور اس اپیل کی تاریخی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔‘‘
ڈیم پارٹی کے ارکان کے مطابق اوجلان چاہتے ہیں کہ ان کی جماعت ایک کانگریس کا انعقاد کرے اور خود کو تحلیل کرنے کا باقاعدہ فیصلہ کرے۔ پی کے کے کو ترکی، امریکہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 1984 میں پی کے کے نے کردوں کے لیے علیحدہ وطن کے قیام کے لیے مسلح جدوجہد اور جنگ کا آغاز کیا تھا، جس کے بعد سے اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بعد ازاں، پی کے کے نے اپنے علیحدگی پسندانہ اہداف سے دستبردار ہو کر ترکی کے جنوب مشرق میں زیادہ خودمختاری اور کردوں کے حقوق کے حصول پر توجہ مرکوز کی۔
اوجلان کی اس اپیل کے شمالی عراق کے تیل برآمد کرنے والے خطے، جہاں پی کے کے کی بنیاد ہے اور پڑوسی ملک شام کے لیے بھی اہم اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ شام تیرہ سالہ خانہ جنگی اور بشار الاسد کے اقتدار سے محرومی کے بعد ابھر رہا ہے۔