مودی کی ناکام پالیسیاں؛ 90 فی صد بھارتی عمومی اخراجات کے قابل نہیں، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ناکام معاشی پالیسیوں کے سنگین نتائج کے تحت اربوں ہندوستانیوں کے پاس خرچ کرنے کے لیے کوئی پیسہ نہیں ہے۔
وینچر کیپٹل فرم ’بلوم وینچرز‘ کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کی ناقص اقتصادی پالیسیوں نے بھارت کو معاشی بحران میں دھکیل دیا ہے جہاں غربت عروج پر اور معیشت مکمل طور پر عدم توازن کا شکار ہے۔ مودی حکومت میں امیروں کا معیار زندگی بہتر ہو رہا ہے، لیکن غریبوں کی حالت بد سے بدترین ہو گئی ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں 1.
مودی کی پالیسیوں نے بھارت میں اعلیٰ، مہنگی اور برانڈڈ اشیا کا طوفان برپا کر کے بھارتی مارکیٹ کو کھوکھلا کردیا ہے۔ بڑی کمپنیاں بے انتہا منافع کمارہی ہیں، جب کہ غریب عوام بنیادی چیزوں سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔ مودی حکومت نے عوام دوست پالیسیوں کو فروغ دینے کے بجائے مہنگے تفریحی تجربات کو فروغ دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مہنگی مصنوعات، لگژری گھروں اور اسمارٹ فونز کی فروخت میں اضافہ ہو رہا ہے، جب کہ سستی مصنوعات کی مانگ کمزور ہو رہی ہے۔ کولڈ پلے اور ایڈشیرین جیسے بین الاقوامی فنکاروں کے کنسرٹ کے مہنگے ٹکٹ ہاٹ کیک کی طرح فروخت ہو رہے ہیں جب کہ غریب قوت خرید کھو چکے ہیں۔
بلوم وینچرز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں دولت کا ارتکاز بڑھ رہا ہے، امیر ترین 10 فیصد بھارتی اب 57.7 فی صد قومی آمدن کے مالک بن چکے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق بھارت کا متوسط ماضی میں بطور صارف طلب کا بڑا انجن رہا ہے، لیکن اب اس کو بری طرح سے نچوڑا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارکیٹ وسیع ہونے کے بجائے زیادہ امیر طبقے پر مرتکز ہو رہی ہے، جس کے نتیجے میں بھارتی مڈل کلاس شدید مالیاتی دباؤ کا شکار ہیں۔
مارسیلوس انویسٹمنٹ منیجرز کے مرتب کردہ ڈیٹا کے مطابق مودی کے دورِ حکومت میں 50 فیصد بھارتی متوسط طبقے کی آمدنی جمود کا شکار ہے۔ اسی طرح بھارتی مرکزی بینک کے مطابق بھارتی گھریلو بچتیں 50 سال کی کم ترین سطح پر ہیں اور بھارتی متوسط طبقہ شدید مالی دباؤ کا شکار ہے۔
واضح رہے کہ 2014ء سے اب تک مودی کے دورِ حکومت میں بھارت میں بے روزگاری میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مارسیلوس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مودی سرکار متوسط طبقے کو روزگار فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کے سنگین نتائج کے طور پر پیشہ ورانہ شہری ملازمتوں کا حصول مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ مودی حکومت نے بھارتی معیشت کے لیے کچھ بھی مثبت اقدامات نہیں کیے اور اس بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
مودی حکومت کی نااہلی نے بھارت کو معاشی تباہی کی دہلیز پر لا کھڑا کیا ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ مودی سرکار پڑوسی ممالک میں دہشتگردی اور بد امنی پھیلانے کے بجائے اپنی معیشت پر توجہ دے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مودی حکومت رپورٹ میں بھارت میں گیا ہے کہ نے بھارت کے مطابق کا شکار رہا ہے
پڑھیں:
سعودی آئل کمپنی ”آرامکو “ کی بھارت میں مزیددو آئل ریفائنریوں میں سرمایہ کاری کے لیے بات چیت
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 ) سعودی آئل کمپنی ”آرامکو “بھارت میں مزیددو آئل ریفائنریوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے سعودی عرب دنیا کا سب سے بڑا تیل کا برآمد کنندہ ملک ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں اپنے خام تیل کوصاف کرنے کے لیے مستحکم شراکت داروں کے ساتھ معاہدے کررہا ہے”رائٹرز“کے مطابق بھارت دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل کا صارف اور درآمد کنندہ، عالمی ریفائننگ کا مرکز بننا چاہتا ہے کیونکہ مغربی کمپنیاں صاف ایندھن کی طرف اپنی تبدیلی میں خام تیل کی پروسیسنگ کی صلاحیت کو کم کررہی ہیں اور دہلی اس صورتحال سے بھرپورفائدہ اٹھانا چاہتا ہے.(جاری ہے)
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سستے ایرانی اور روسی تیل میں دلچسپی کی وجہ سے تیل کی درآمدات میں سعودی عرب کا حصہ کم ہوگیا ہے کیونکہ بھارتی ریفائنرز خام تیل کی صفائی کے لیے ایران اور روس کے تیل کو ترجیح دے رہی ہیں جس سے انہیں زیادہ منافع حاصل ہوتا ہے . آرامکو بھارتی پیٹرولیم کارپوریشن اور آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن کے ساتھ مزید سرمایہ کاری کے لیے بھی مذکرات کررہا ہے جن کا مقصد بھارتی ریاستوں آندھرا پردیش اور گجرات میں قائم ریفائنریوں کی پیدواری صلاحیت کو مزیدبڑھانااور مزید ریفائنریاں قائم کرنا ہے بھارتی پیٹرولیم کارپوریشن کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ مذکرات کا مقصد آندھرا پردیش ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل پروجیکٹ میں 11 ارب ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کرنا ہے ان منصوبوں پر سعودی کمپنی آرامکو اور بھارت مشترکہ سرمایہ کاری کررہے ہیں. رائٹرزکی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آرامکو ہر منصوبے میں اپنے حصص کے تین گنا کے برابر تیل فراہم کرنے کی تجویز پیش کرتی ہے اور اپنی پیداوار کازیادہ حصہ یا تو بھارت میں یا اس کے ذریعے دوسرے ملکوں کو فروخت کرنا چاہتی ہے بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ ہم خام تیل کی خریداری میں لچک چاہتے ہیں اگر ہم انہیں 30 فیصد حصہ دیتے ہیں تو وہ 90 فیصد صلاحیت کے برابر خام تیل فراہم کرنا چاہتے ہیں جو کہ ممکن نہیں ہے . ادارے نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی دوسری سہ ماہی میں سعودی عرب کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس سے قبل دونوں ممالک کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کریں گے بھارت کی وزارت خارجہ نے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018 میں سعودی ریاستی کمپنی آرمکو نے بھارتی کمپنیوں کے کنسورشیم میں شمولیت اختیار کی تھی سال کے آغازمیں میں بھارت وزیرپیٹرولیم ہردیپ سنگھ پوری نے کہا تھاکہ بھارت4لاکھ بیرل یومیہ تیل صاف کرنے کے لیے تین ریفائنریز قائم کرنا چاہتا ہے.