رمضان المبارک: عرب امارات میں 4340 قیدیوں کو رہائی کا پروانہ مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
رمضان المبارک کے موقع پر متحدہ عرب امارات میں 4 ہزار 340 قیدیوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اس اقدام کا مقصد ماہِ مقدس کے دوران لوگوں کو خوشیاں پہنچانا ہے۔
قیدیوں کی سزاؤں میں معافی کا اعلان متحدہ عرب امارات کے صدر، وزیرِ اعظم اور مختلف رہنماؤں کی جانب سے کیا گیا ہے۔
رہا کیے جانے والے قیدی مختلف قومیتوں سے تعلق رکھتے ہیں اور انہیں ان کے اچھے اخلاق اور مثبت رویے کی بنیاد پر منتخب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں آج پہلا روزہ ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عرب امارات
پڑھیں:
عرب امارات و پاکستان، باہمی تعاون کی نئی جہت
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان بینکنگ،کان کنی، ریلویز اور بنیادی ڈھانچہ میں سرمایہ کاری کے شعبوں میں معاہدوں اور مفاہمت کی دستاویزات پر دستخط کیے گئے۔ وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ایک پر وقار تقریب میں 5 معاہدوں اور مفاہمتی یاد داشتوں کی دستاویزکا تبادلہ ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ابوظہبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان نے خصوصی طور پرشرکت کی۔
متحدہ عرب امارات پاکستان میں ترقی کا ایک بڑا حامی رہا ہے۔ اس شراکت داری میں نمایاں سرمایہ کاری شامل ہے، جس میں متحدہ عرب امارات نے حال ہی میں پاکستان میں امید افزا شعبوں کے لیے 10 ارب امریکی ڈالرکی رقم مختص کی ہے۔ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے تعلقات دیرپا اور مثالی ہیں۔ دونوں برادر اسلامی ملکوں کی دوستی بھی لاثانی اور پرانی ہے جس میں وقت گزرنے کے ساتھ بہتری اور مضبوطی آرہی ہے۔
متحدہ عرب امارات نے بھی ہر مشکل موڑ پر پاکستان کی معاشی معاونت کی ہے جو کہ قابل تحسین امر ہے۔ جب بھی ملک کو معاشی بیل آؤٹ پیکیج کی ضرورت پڑی ہے متحدہ عرب امارات نے ہمیشہ آگے بڑھ کر پاکستان کا ہاتھ تھاما ہے۔ کچھ عرصہ قبل وزیراعظم پاکستان کے دورہ یو اے ای کے دوران 10 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے، متحدہ عرب امارات نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں رکھے ہوئے اپنے دو ڈپازٹس کو ایک سال کے لیے رول اوور کر دیا۔
اسٹیٹ بینک نے ڈپازٹس مزید ایک سال کے لیے رول اوورکرنے کی تصدیق کی ہے، ان ڈپازٹس کی مدت گزشتہ ماہ تک تھی۔ یوں، یو اے ای کی جانب سے پاکستان کے لیے 2 ارب ڈالر کے قرض کی میعاد میں توسیع ممکن ہوئی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو مالی دباؤ سے بچانے اور اقتصادی صورتحال کو بہتر کرنے کا موقع فراہم کیا ہے، ڈپازٹ کی مدت میں توسیع سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو برقرار رکھنے اور معاشی ترقی میں مدد ملے گی۔
اب یہ پاکستانی حکام پر منحصر ہے کہ وہ ان معاہدوں کو روبہ عمل لانے میں کتنا متحرک کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان مشرق وسطیٰ کو افغانستان اور وسط ایشیا سے ملانے کے لیے تیار ہے۔ ہمارے عرب امارات کے ساتھ گزشتہ پانچ دہائیوں سے قریبی برادرانہ تعلقات ہیں جو مشترکہ اقدار اور ثقافت سے جڑے ہوئے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی سات ریاستوں میں سے دبئی ایک بین الاقوامی حیثیت اختیارکر چکا ہے۔ آج دنیا کی بڑی کمپنیوں کے مرکزی دفاتر دبئی منتقل ہوچکے ہیں جب کہ کاروباری اعتبار سے یہ دنیا کا بڑا کاروباری مرکز بن چکا ہے۔
یو اے ای اپنی معیشت کا انحصار توانائی سے کم کرکے نالج بیس اکانومی کی طرف کررہا ہے جب کہ سعودی عرب بھی یہی کررہا ہے۔ سعودی عرب ہائی ٹیک میں سرمایہ کاری کررہا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے افریقہ میں بہت بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے جوکہ 112 ارب ڈالرز کے لگ بھگ ہے۔ افریقہ میں سرمایہ کاری کے معاملے میں متحدہ عرب امارات، چین سے بھی آگے ہے۔ یہ تو واضح ہے کہ یو اے ای کی پالیسی تنازعات سے دور رہنے کی ہے جب کہ یہ پالیسی معیشت کے گرد گھومتی ہے۔
یو اے ای میں بسنے والے پاکستانی ایک قیمتی اثاثہ ہیں جو دونوں ممالک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان توانائی، تجارتی اور صنعتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ عرب امارات مشرق وسطیٰ میں پاکستان کا سب سے بڑا شراکت دار اور سرمایہ کاری کا ذریعہ ہے۔ متحدہ عرب امارات، پاکستان میں تیل،گیس، ٹیلی کمیونیکیشن، رئیل اسٹیٹ، ایوی ایشن، بینکاری اور توانائی کے بڑے شعبوں میں سرمایہ کاری کرچکا ہے۔ یو اے ای سے تعلق رکھنے والی بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہیں جن میں اماراتی نیشنل کمپنی، اماراتی پٹرولیم انویسٹمنٹ کمپنی، اماراتی ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن شامل ہیں۔ متحدہ عرب امارات تقریباً 18 لاکھ پاکستانیوں کی میزبانی کر رہا ہے۔
پاکستانی ڈاکٹرز، انجینئرز، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس، پائلٹس، سیکیورٹی اہلکار، صنعتی و زرعی مزدور، تعمیراتی ماہرین و مزدور نہ صرف متحدہ عرب امارات کو ترقی یافتہ بنانے میں کلیدی کردار ادا کررہے ہیں بلکہ ہر سال تین سے چار بلین ڈالر کی بھاری رقم پاکستان بھیج کر پاکستان کی معاشی ترقی میں بھی ممد و معاون ثابت ہو رہے ہیں۔
پاکستانی ماہرین نے امارات میں متعدد اہم اداروں بشمول ایوی ایشن انڈسٹری، پولیس، محکمہ صحت اور تعلیمی اداروں کے قیام میں کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز نے ایمریٹس ایئر لائن کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا اور امارات ایئر لائن کی پہلی پرواز 1985میں دبئی سے ہی کراچی پہنچی تھی۔ متحدہ عرب امارات کھیل کے میدانوں میں بھی نمایاں مقام رکھتا ہے اور خصوصی طور پر پاکستان اور بھارت کے کئی یادگار میچ شارجہ کے کرکٹ اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے ہیں۔ ماضی کی نسبت یہاں کے انفرا اسٹرکچر میں انقلابی تبدیلیاں آئی ہیں۔ بڑی شاہراہیں، بلند و بالا عمارتیں اور لوگوں کی خوشحالی عرب امارات کے نئے معاشی روپ کا اظہارکر رہی ہیں۔
متحدہ عرب امارات میں آنے والے دنوں میں غیر ہنرمند پاکستانیوں کے لیے امارات میں نوکریوں کے مواقعے انتہائی کم ہوجائیں گے کیونکہ پالیسی اعلیٰ ہنرمند پروفیشنلزکی ڈیمانڈ میں تبدیل ہوگئی ہے۔ اب ہمیں اپنے اکاؤنٹنٹس، آئی ٹی پروفیشنلز، بینکرز، اے آئی ایکسپرٹس، فزیشنز، نرسز اور پائلٹس کو متحدہ عرب امارات میں مواقعے تلاش کرنے کے لیے تربیت دینے کی ضرورت ہے۔
متحدہ عرب امارات میں ہنرمند ورکرز کی طلب میں اضافہ ہوا ہے اور اگر پاکستانیوں نے اپنی ہنر میں بہتری لانے کے لیے توجہ مرکوز کی تو ان کے لیے بہترین مواقعے موجود ہیں۔ کم اجرت اور غیر ہنر مند نوکریوں کو بڑی تنخواہوں اور ہنرمند نوکریوں میں تبدیل کرنے کے لیے کوششوں سے پاکستانیوں کو کمانے کے بہتر مواقعے میسر ہوں گے، اگر ہم اپنے شہریوں کو ان بلند مانگ کے شعبوں کے لیے تیار کرتے ہیں تو 20 ہزار درہم سے شروع ہونے والی یا اس سے زیادہ تنخواہوں کے دائرے میں شامل ہوسکتے ہیں جب کہ ہمارے غیر ہنر مند شہری ایک ہزار درہم یا اس سے زائد تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔ اب تعلقات عام طور پر ورکرز کو بیرون ملک بھجوانے سے بالاتر ہو گئے ہیں، شراکت داری صرف ہمارے ورکرز کو بیرون ملک بھیجنے تک نہیں ہے بلکہ پاکستان کی معاشی صلاحیت کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہے۔
اب یقیناً شراکت داری نسلوں تک وسیع ہوگی، جس میں سرمایہ کاری کے مواقع اور پاکستان کے لیے نوکریوں کی تخلیق پر توجہ مرکوز کرنا ہے اور ان کا مطمع نظر اسکلڈ ڈیولپمنٹ خاص طور پر آئی ٹی، اکاؤنٹنگ، ہیلتھ کیئر اور ایوی ایشن جیسے شعبے شامل ہیں۔ فزیوتھراپسٹس اور نرسزکی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ اضافہ صرف متحدہ عرب امارات میں نہیں بلکہ دنیا بھر میں ہے۔ پاکستان میں پائلٹ ٹریننگ اسکولزکی تشکیل کے لیے بات چیت چل رہی ہے، جہاں نئے ایوی ایٹرز کے لیے قابل رسائی تربیت کی سہولت دستیاب ہوگی۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے تمام شعبوں میں شان دار اہداف کے حصول میں غیرمعمولی کردار ادا کیا ہے۔
ہمیں سیاحت کے لیے بہترین مقام کے لیے کام کرنے، اعلیٰ تعلیم کے فروغ اور پاکستان کی عالمی معیشت میں اعلیٰ پوزیشن دلانے کی ضرورت ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے متحدہ عرب امارات نے بھارت کو یہ باورکروایا ہے کہ وہ کشمیر کے مسئلے پر فیصلہ کن مذاکرات کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرے۔ متحدہ عرب امارات کے بانی شیخ زائد بن سلطان النہیان نے نہ صرف پاکستان کے ساتھ مثالی تعلقات قائم کرنے میں خصوصی دلچسپی لی بلکہ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔ لاہور اور رحیم یار خان میں شیخ زائد اسپتال، شیخ زائد میڈیکل کالج، شیخ زائد انٹرنیشنل ایئر پورٹ، متحدہ عرب امارات کی طرف سے پاکستان میں دلچسپی کے خصوصی مظہر ہیں۔
امارات کے موجودہ حکمران شیخ محمد بن زائد ایک ویژنری حکمران ہیں۔ وہ نہ صرف اپنے ملک کو اعلیٰ ترقی یافتہ بنا رہے ہیں بلکہ یہاں کام کرنے والے غیر ملکیوں کے متعلق ہمدردانہ رویہ رکھتے ہیں۔سات ریاستوں کے درمیان اتحاد ہوا جسے متحدہ عرب امارات کا نام دیا گیا۔ سب سے پہلے پاکستان نے ہی یو اے ای کو تسلیم کیا تھا۔یہ ایک حقیقت ہے کہ ماضی میں شیخ زید النہیان نے وطن عزیز کے ساتھ بہترین تعلقات قائم کیے تھے جنھیں آج بھی ان کے جانشین محمد بن زید النہیان اعلیٰ بنیادوں پر استوارکیے ہوئے ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان آٹھ بلین ڈالر کی باہمی تجارت اور مضبوط دوستی کے پیچھے مخلص پاکستانیوں کا ہاتھ ہے جو ہر لمحے پاکستان کی ترقی اور سربلندی کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ چین پاکستان کی اقتصادی راہداری سی پیک میں پیش رفت اور گوادر بندر گاہ کے آپریشنل ہونے سے پاکستان مشرق وسطیٰ کو افغانستان اور اس کے بعد وسطی ایشیا سے ملانے کے لیے سرگرم ہے، جو مختلف خطوں کے لوگوں کے درمیان بہتر رابطہ اور عرب امارات و دیگر ممالک کے لیے کافی منفعت بخش ہوگا۔ متحدہ عرب امارات کی قیادت جس طرح تنازعات سے دور رہ کر اپنی ترقی پر توجہ دیتی ہے، اپنے فائدے اور مستقبل کے لیے جڑے ہر منصوبے کے لیے درکار ہر ضروری عمل کر گزرتے ہیں، اس میں ہمارے ملک کے لیے بہت سے اسباق ہیں۔