مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ ادا، افغان قونصلر سمیت ہزاروں افراد کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ ادا، افغان قونصلر سمیت ہزاروں افراد کی شرکت WhatsAppFacebookTwitter 0 1 March, 2025 سب نیوز
نوشہرہ:مدرسہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے بعد خودکش دھماکے میں جاں بحق ہونے والے مولانا حامد الحق سمیت دیگر کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ میں افغان قونصلر سمیت شہریوں کی بڑی تعداد دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ پہنچی۔
مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ ان کے صاحبزادے مولانا صاحبزادہ عبد الحق ثانی نے پڑھائی، اس موقع پردرالعلوم حقانیہ اکوڑہ میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، درالعلوم حقانیہ کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی جب کہ دارالعلوم میں داخلی دروازوں پر اسکینیرز نصب کئے گئے تھے۔
نماز جنازہ میں شرکت کے لئے ہزاروں کی تعداد میں لوگ پہنچے جب کہ مین روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا،۔
مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ ادا میں افغان قونصلر جنرل محب اللہ شاکر نے بھی شرکت کی،
اس کے علاوہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک دھماکے میں صوابی سے تعلق رکھنے والے 2 شہداء کی نماز جنازہ بھی ادا کردی گئی، شہید عبدالوحید کی نماز جنازہ ان کے گاؤں زیدہ جب کہ شہید شاعر و ادیب تجمل شاہ عرف تجمل فرحان کی نماز جنازہ ان کے گاؤں جلسئی میں ادا کی گئی۔
اس موقع پر انسپکٹر جنرل آف پولیس ذوالفقار حمید نے نوشہرہ کا دورہ کیا، دھماکے میں شہید ہونے والے نائب مہتم دالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک حامد الحق کے جنازے کی سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اور مناسب ہدایات جاری کیں۔
بعد ازاں انہوں نے ڈی پی او آفس نوشہرہ میں میٹنگ میں شرکت کی، میٹنگ میں ریجنل پولیس آفیسر نجیب الرحمن،ایس پی انوسٹیگیشن نوشہرہ اور سی ٹی ڈی افسران نے بھی شرکت کی۔
ریجنل پولیس افیسر نے دھماکے سے ہونے والے ناقابلِ تلافی نقصان اور تفتیش میں اب تک ہونے والی پیش رفت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس نے افسران کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ مسجد مدرسہ حقانیہ جیسے مقدس مقام پر حملہ ملک دُشمن عناصر کا انتہائی بُزدلانہ اقدام ہے، مدرسہ حقانیہ کے نائب مہتمم مولانا حامدالحق و دیگر کی شہادت قوم کیلئے ایک بڑا صدمہ ہے۔
انہوں نے افسران کو کہا کہ اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر دھماکے کے پسِ پردہ عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لا کھڑا کریں، دہشت گرد اس طرح کی بُزدلانہ کاروائیاں سے قوم کے حوصلے پست نہیں کرسکتے، خیبرپختونخوا پولیس عوام کیساتھ ملکر دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملاکر ملک کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ کی نماز جنازہ ادا افغان قونصلر
پڑھیں:
دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں خودکش دھماکہ، سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامد الحق سمیت 8 شہید
نوشہرہ + پشاور + اسلام آباد+ کوئٹہ + لاہور (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خصوصی نامہ نگار+ خبر نگار خصوصی + نمائندہ خصوصی) خیبر پی کے کے شہر نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اور مدرسے کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق سمیت 8 افراد شہید اور 20 زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ صدر مملکت آصف علی زر داری اور زیر اعظم شہبازشریف‘ بلاول بھٹو نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے گناہ نمازیوں کو نشانہ بنانا مذموم اور گھناؤنا عمل ہے، دہشتگرد ملک و قوم اور انسانیت کے دشمن ہیں۔ وزیراعظم نے رپورٹ طلب کر لی۔ جمعہ کو ریسکیو 1122 کے مطابق حقانیہ مدرسہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے کی اطلاع ریسکیو کنٹرول روم کو موصول ہوئی۔ اطلاع ملنے پر ریسکیو ٹیمیں 6 ایمبولینس بمعہ میڈیکل ٹیموں اور فائر ٹیم موقع پر پہنچی۔ سینٹرل پولیس آفس کے مطابق مدرسہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکہ نماز جمعہ کے دوران ہوا ہے۔ آئی جی خیبرپی کے ذوالفقار حمید نے کہا کہ حملہ ٹارگیٹڈ تھا‘ حملے میں مولانا حامد الحق نشانہ تھے۔ آئی جی خیبر پی کے ذوالفقار حمید کے مطابق جامعہ حقانیہ کی مسجد میں نماز جمعہ کے بعد مبینہ خود کش حملہ کیا گیا۔ مسجد میں نمازِ جمعہ کے وقت 25 پولیس اہلکار تعینات تھے۔ آئی جی کے پی نے بتایا کہ مولانا حامد الحق کی سکیورٹی پر 6 پولیس اہلکار تعینات تھے۔ قاضی میڈیکل ہسپتال نوشہرہ میں 5 نعشیںاور 20 زخمی لائے گئے۔ دریں اثناء مولانا حامد الحق کے بیٹے ثانی حقانی نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے کے وقت سینکڑوں افراد مسجد میں موجود تھے‘ پولیس کے مطابق دھماکا جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے بعد مسجد کے مرکزی ہال میں ہوا۔ جائے وقوعہ سے فرانزک ٹیموں نے شواہد اکٹھے کرلیے ہیں۔ دھماکے کے بعد نوشہرہ کے ہسپتالوں کے علاوہ پشاور کے تین بڑے ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبرپی کے علی امین گنڈاپور نے اکوڑہ خٹک دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے نوشہرہ اور پشاور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کردی۔ گورنر خیبرپی کے فیصل کریم کنڈی نے بھی نوشہرہ میں مدرسہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے کہا دھماکہ اسلام اور دشمن قوتوں کی سازش ہے۔ صوبائی حکومت کی نااہلی اور ملی بھگت کا خمیازہ نہ جانے کب تک صوبہ بھگتے گا۔ گنڈاپور نے کہا دھماکہ میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق خودکش دھماکہ نماز جمعہ کے دوران ہوا۔ ادھر ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے دھماکے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ اب مساجد اور مدارس بھی محفوظ نہیں رہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق ابتدائی اطلاعات کے مطابق خودکش حملہ فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے کیا اور خود کش حملے میں مولانا حامد الحق حقانی کو نشانہ بنایا گیا۔ مولانا حامدالحق نے خواتین کو تعلیم سے روکنے کو خلاف اسلام قرار دیا تھا۔ اس بیانیے پر مولانا حامد الحق کو دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔ اکوڑہ خٹک دھماکہ کی ابتدائی رپورٹ جاری کر دی گئی۔ ابتدائی رپورٹ صوبائی حکومت کو ارسال کر دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق دارالعلوم حقانیہ میں ہونے والا دھماکہ خودکش تھا۔ دھماکہ نماز جمعہ کے بعد ہوا۔ مولانا حامد الحق مولانا سمیع الحق کے بیٹے اور دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم تھے۔ پولیس نے بھی خودکش دھماکے کی تصدیق کر دی۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دارالعلوم حقانیہ اور مولانا حامد الحق پر حملہ میرے گھر اور مدرسے پر حملہ ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے مولانا حامد الحق کی شہادت سمیت دارالعلوم حقانیہ پر دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ مادر علمی دارالعلوم حقانیہ پر حملے اور برادرم مولانا حامد الحق سمیت شہداء اور زخمیوں کی خبر سے دل رنجیدہ اور زخمی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ظالموں نے انسانیت، مسجد، مدرسے، جمعہ کے مبارک دن اور ماہ رمضان کی آمد کی حرمت کو پامال کیا۔ دہشت گردی اور بدامنی معاشرے کے لئے ناسور بن چکی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے۔ سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ انسانیت کی جان، مال، عزت اور آبرو محفوظ نہیں۔ کے پی میں بدامنی بارے عرصے سے رونا رو رہے ہیں لیکن ریاست خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ مولانا عبدالحق کے خانوادے کی طرح میں خود کو بھی تعزیت کا مستحق سمجھتا ہوں، اللہ کریم مولانا حامد الحق اور دیگر کی شہادت قبول فرمائے، اللہ کریم زخمیوں کو جلد صحت دے، کارکن اس موقع پر بھر پور کردار ادا کریں۔ دریں اثنا مولانا فضل الرحمان نے مدینہ منورہ سے مرحوم کے بیٹے حافظ سلمان الحق سے رابطہ کیا اور تعزیت کی۔ ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے کہا حکومتی پالیسیوں نے امن و امان تباہ کر دیا عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ اکوڑہ خٹک دھماکے کی ابتدائی رپورٹ خیبر پی کے حکومت کو موصول ہو گئی، جس میں تحقیقاتی ٹیم نے بتایا کہ خودکش حملہ آور سیڑھیوں کے قریب موجود تھا۔ ذرائع کے مطابق مولانا حامد الحق نماز پڑھ کر نکلے تو دہشت گرد نے انہیں نشانہ بنایا۔ ذرائع تحقیقاتی ٹیم کے مطابق دھماکے کا ٹارگٹ مولانا حامد الحق ہی تھے۔ دھماکے میں 3 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں جبکہ خودکش حملہ آور کے جسم کے اعضا بھی مل گئے ہیں۔ ادھر کوئٹہ کے گنجان آباد علاقے جان محمد روڈ پر ایف سی کی گاڑی کے قریب ہونے والے دھماکے میں ایک سیکورٹی اہلکار سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے۔ ڈی ایس پی گوالمنڈی انور علی نے جائے وقوعہ پر صحافیوں کو بتایا کہ جان محمد روڈ پر دھماکہ ایف سی کے قافلے کے قریب ہوا جس کے نتیجے میں ایف سی کی گاڑی سمیت قریبی 5 سے زائد دکانوں کو نقصان پہنچا جبکہ ایف سی اہلکار سمیت دیگر افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو سول ہسپتال کوئٹہ اور ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا۔ ڈی ایس پی انور علی نے بتایا کہ دھماکا ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا جس میں 2 سے 3 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ اور وزیر صحت کی ہدایات پر ایم ڈی ٹراما سینٹر ارباب کامران کاسی نے ٹراما سینٹر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام عملے کو فوری طور پر طلب کرلیا۔ ترجمان محکمہ صحت ڈاکٹر وسیم بیگ نے بتایا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے 10 افراد کو ٹراما سینٹر اور سول ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جن میں ایک کی حالت تشویشناک ہے‘ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک جامع مسجد میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور دھماکے میں مولانا حامد الحق سمیت دیگر افراد کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیر داخلہ نے مولانا حامد الحق شہید کی دینی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا دشمن ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی گھناؤنی سازش کر رہا ہے۔ قوم کی حمایت سے دشمن کی ہر سازش ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے خاندانوں اور زخمیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ افغان عبوری حکومت کے ترجمان نے بھی مولانا حامد الحق پر حملے کی شدید مذمت کرتے ان کی شہادت کو علمی حلقوں کیلئے عظیم نقصان قرار دیا۔ افغان سفارتخانے نے بھی اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی اور شہداء کے درجات بلندی کیلئے دعاگو ہیں۔