غزہ میں اسرائیلی فوجی موجودگی نہیں ہونی چاہیے، یو این سیکرٹری جنرل
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
گوتیریس نے اپنے میڈیا بیانات میں زور دیا کہ غزہ کی پٹی کو ایک آزاد، جمہوری اور خودمختار فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ رہنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ میں دوبارہ جنگ شروع کرنے سے گریز کرنے پر زور دیا تاکہ عوام کو مزید مصائب اور خطے میں عدم استحکام سے بچا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی موجودگی نہیں ہونی چاہیے اور اس پٹی کی آبادی کی کسی بھی قسم کی نسلی صفائی کو روکنا چاہیے۔ گوتیریس نے اپنے میڈیا بیانات میں زور دیا کہ غزہ کی پٹی کو ایک آزاد، جمہوری اور خودمختار فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ رہنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ میں دوبارہ جنگ شروع کرنے سے گریز کرنے پر زور دیا تاکہ عوام کو مزید مصائب اور خطے میں عدم استحکام سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کو آج پائیدار تعمیر نو اور ایک متفقہ، واضح اور اصولی سیاسی حل تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کا عمل جاری رہنا چاہیے اور آنے والے دن فیصلہ کن ہیں۔ گوتیریس نے کہا کہ تمام فریقین کو معاہدے کے خاتمے سے بچنے کے لیے ہرممکن کوشش کرنی چاہیے، اور اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے معاہدے پر مکمل عمل درآمد جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کو خود پر حکومت کرنے، اپنے مستقبل کا تعین کرنے اور اپنی سرزمین پر آزادی اور سلامتی کے ساتھ رہنے کا حق ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سیکرٹری جنرل زور دیا نے کہا کہ غزہ
پڑھیں:
غزہ: الاہلی ہسپتال پر اسرائیلی حملے سے شہر کا نظام طب بری طرح متاثر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اپریل 2025ء) اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والے غزہ کے الاہلی ہسپتال کے غیر فعال ہونے کے بعد شہر میں طبی خدمات کے باقی ماندہ جزوی فعال مراکز پر بوجھ غیر معمولی طور پر بڑھ گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے طبی مراکز کو جنگ سے تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ہونے والے اس حملے میں الاہلی ہسپتال کی فارمیسی سمیت متعدد عمارتوں کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔
حملے میں ایک بچے کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جسے سر پر چوٹ آئی تھی۔ Tweet URL'ڈبلیو ایچ او' نے بتایا ہے کہ انتہائی نگہداشت کے متقاضی 40 مریضوں کو فی الوقت ہسپتال میں ہی طبی مدد مہیا کی جا رہی ہے جبکہ 50 مریضوں کو دیگر ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
طبی مراکز پر بڑھتا بوجھ'ڈبلیو ایچ او' کی ترجمان ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے کہا ہے کہ غزہ میں ادویات اور طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے۔ 36 میں سے 15 ہسپتال غیرفعال ہو چکے ہیں جبکہ کوئی ایسا طبی مرکز نہیں ہے جسے اسرائیل کے حملوں میں نقصان نہ پہنچا ہو۔
'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبےکو دہرایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت خصوصی تحفظ حاصل ہوتا ہے اور طبی سہولیات پر حملے بند ہونے چاہئیں۔ مریضوں، طبی عملے اور مراکز کو تحفظ ملنا چاہیے اور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی پر عائد پابندی اٹھائی جانی چاہیے۔غزہ میں امدادی ٹیموں نے بتایا ہے کہ الاہلی ہسپتال پر حملے نے باقی ماندہ جزوی فعال ہسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے۔
ادویات کی شدید قلتامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ترجمان اولگا شیریکوو نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں اب معمول بن گئی ہیں۔ ہسپتالوں میں بیمار اور زخمی لوگوں کے علاج کے لیے ادویات سمیت ضروری طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے۔
غزہ میں امداد کی فراہمی بند ہوئے سات ہفتے ہو گئے ہیں اور علاقے میں خوراک سمیت ضروری اشیا کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
'اوچا' کے مطابق 18 مارچ کو جنگ بندی کا خاتمہ ہونے کے بعد 390,000 سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی حکام نے اسرائیل کے ان دعووں کو مسترد کیا ہے جن میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں تمام فلسطینیوں کے لیے ضرورت کی خوراک موجود ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ غزہ میں بھوک پھیل رہی ہے جبکہ امدادی ٹیموں کو لوگوں کی زندگیاں بچانے سے دانستہ روکا جا رہا ہے۔
امداد کی بحالی کا مطالبہاولگا شیریکوو نے بتایا ہے کہ غزہ میں خوراک، ادویات، پناہ کا سامان اور دیگر اشیا تیزی سے ختم ہو رہی ہیں اور پہلے سے بدترین حالات مزید بگڑے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ شہریوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی فوری بحال کی جانی چاہیے۔
غزہ کے طبی حکام کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد علاقے میں 50 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 115,688 زخمی ہو گئے ہیں۔ ان میں 1,440 ہلاکتیں 18 مارچ کے بعد ہوئیں جبکہ اس عرصہ میں 3,647 افراد زخمی ہوئے ہیں۔