دنیا کے معمر ترین سابق ٹیسٹ کرکٹر انتقال کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
جنوبی افریقہ(نیوز ڈیسک)دنیا کے سب سے معمر سابق ٹیسٹ کرکٹر رون ڈریپر 98 سال اور 63 دن کی عمر میں جنوبی افریقا میں انتقال کر گئے۔رون ڈریپر کا انتقال منگل کے روز گیکیبرہا کے ایک ریٹائرمنٹ ہوم میں ہوا، ان کے اہل خانہ نے آج ان کے انتقال کی تصدیق کی۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق رون ڈریپر ایک ٹاپ آرڈر بلے باز اور جز وقتی وکٹ کیپر تھے، انہوں نے 1950 میں آسٹریلیا کے خلاف جنوبی افریقا کی جانب سے 2 ٹیسٹ میچز کھیلے تھے۔ان کے انتقال کے بعد آسٹریلیا کے نیل ہاروی اب 96 سال کی عمر کے ساتھ سب سے معمر ٹیسٹ کرکٹر بن گئے ہیں جو بقید حیات ہیں۔
رون ڈریپر 24 دسمبر 1926 کو پیدا ہوئے اور انہوں نے اپنی فرسٹ کلاس کرکٹ میں ایسٹرن پروونس کی جانب سے اورنج فری اسٹیٹ کے خلاف اپنے 19ویں یوم پیدائش پر سنچری اسکور کی۔ 1949 میں آسٹریلیا کے خلاف ایسٹرن پروونس کی نمائندگی کرتے ہوئے 86 رنز بنانے پر انہیں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے آخری دو ٹیسٹ میچوں کے لیے منتخب کیا گیا تاہم 3 اننگز میں وہ صرف 25 رنز ہی بنا سکے۔
ڈریپر نے 60-1959 تک فرسٹ کلاس کرکٹ جاری رکھی اور 41.
وزیراعظم رمضان پیکج کے تحت 40 لاکھ مستحقین کو 5 ہزار روپے فی خاندان دینے کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا سٹریلیا کے رون ڈریپر انہوں نے کے خلاف
پڑھیں:
3سابق ججز اور سابق ڈپٹی رجسٹرار کے خلاف تحقیقات ختم
ا سلام آباد (وقائع نگار) 3سابق ججز اور سابق ڈپٹی رجسٹرار کے خلاف تحقیقات ختم کر دی گئیںاسلام آباد ہائیکورٹ کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سابق سیشن جج سید کوثر عباس زیدی کے خلاف تحقیقات ختم کردی گئی، سابق سیشن جج عتیق الرحمان، سابق ایڈیشنل سیشن جج محمد عامر عزیز خان کے خلاف تحقیقات ختم کردی گئیں۔سابق ڈپٹی رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ امتیاز احمد کے خلاف بھی تحقیقات ختم کردی گئیں، انکوائری افسر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اپنی رپورٹ میں انکوائری ختم کرنے کی سفارش کی تھی۔انکوائری افسر نے رپورٹ میں کہا تھا کہ یہ افسران پہلے ہی اپنی ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ چکے ہیں۔اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے دو ججز کو انکوائری افسر کی سفارش پر انکوائری سے بری کردیا، سیشن جج واجد علی اور سیشن جج عبدالغفور کاکڑ کو انکوائری سے بری کر دیا گیا، ان افسران کے خلاف ضلعی عدالتوں میں تقرریوں میں بے قاعدگیوں کے معاملے پر انکوائری ہوئی تھی، یہ افسران اس وقت ڈپارٹمنٹل سلیکشن کمیٹیوں کے چیئرمین اور اراکین تھے۔