متحدہ عرب امارات رمضان کا چاند دیکھنے کیلئے ڈرون استعمال کرنے والا پہلا ملک بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
متحدہ عرب امارات رمضان کا چاند دیکھنے کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔
متحدہ عرب امارات کی فتویٰ کونسل نے اعلان کیا کہ رمضان کا چاند دیکھنے کے لیے مصنوعی ذہانت سے آپریٹ ہونے والے ڈرونز استعمال کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب میں رمضان المبارک کا چاند نظر آگیا، کل پہلا روزہ ہوگا
کونسل نے کہا ہے کہ ڈرون کا استعمال اسلامی تعلیمات میں روئیت کی ہی توسیع سمجھا جائے گا، ڈرون کے ساتھ ساتھ چاند دیکھنے کے لیے روایتی طریقوں کا بھی استعمال کیا جائے گا۔
رمضان کے دوران عرب امارات کی حکومت نے سرکااری اور پرائیوٹ شعبے کے ملازمین کے روزانہ کام کے دورانیے میں بھی 2 گھنٹے کی کمی کا اعلان کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چاند دیکھنے عرب امارات کا چاند کے لیے
پڑھیں:
رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج پشاور میں ہوگا
رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کےلیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج پشاور میں ہوگا۔
مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد کی صدارت میں اجلاس شام 6 بج کر 30 منٹ پر شروع ہوگا، اجلاس میں دیگر مرکزی ممبران و علما کے علاوہ سپارکو اور محکمہ موسمیات کے حکام بھی شریک ہوں گے۔
وفاقی حکومت نے ملک بھر میں ایک ساتھ رمضان المبارک کے انعقاد کی کوشش کے طور پر چاند دیکھنےکےلیے اجلاس پشاور میں بلانے کا فیصلہ کیا تھا۔
چاند سے متعلق سپارکو کی پیشگوئیچند روز قبل رمضان المبارک کے چاند سے متعلق پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے امکان ظاہر کیا تھا کہ پاکستان میں رمضان المبارک 2 مارچ 2025 سے شروع ہوگا۔
سپارکو اعلامیے میں کہا گیا کہ نیا چاند 28 فروری 2025 کو پاکستانی وقت کے مطابق صبح 5 بجکر 45 منٹ پر پیدا ہوگا اور غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر 12 گھنٹے ہوگی، پاکستان کے بجائے سعودی عرب میں 28 فروری کو چاند نظر آسکتا ہے۔
سپارکو کے مطابق شوال کا چاند ملک بھر میں 30 مارچ کو متوقع ہے، جس کے باعث عیدالفطر 31 مارچ کو ہوسکتی ہے۔
ریسرچ کمیشن کا یہ بھی کہا ہے کہ رمضان کے چاند کی رویت کا حتمی فیصلہ رویت ہلال کمیٹی کے پاس ہے۔