قومی اسمبلی میں وزیراعظم سمیت دیگر اراکین کی حاضری کی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی کے 13ویں اجلاس میں اراکین کی حاضری کی تفصیلی رپورٹ جاری کردی گئی ہے، جس میں وزیراعظم اور دیگر وزرا کی حاضری کی تفصیل بھی بتائی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کا13واں اجلاس 10 فروری سے 18 فروری تک جاری رہا اور اس دوران 25 فیصد اراکین کی حاضری مکمل رہی۔
اراکین اسمبلی کی حاضری کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ 15 فیصد اراکین نے کسی بھی نشست میں شرکت نہیں کی تاہم تیسری نشست میں سب سے زیادہ اراکین موجود تھے۔
اسی طرح چوتھی نشست میں سب سے کم اراکین موجود تھے، 75 فیصد اراکین نے کم از کم ایک نشست چھوڑی، 65 فیصد اراکین نے بغیر درخواست کے نشستیں چھوڑیں۔
وفاقی وزرا میں وزیر مملکت برائے خزانہ اور بجلی کی سب سے زیادہ حاضری رہی جبکہ وزیر اعظم نے کسی بھی نشست میں شرکت نہیں کی، قائد حزب اختلاف نے تین نشستوں میں شرکت کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ قومی اسمبلی کے 83 ارکان نے سیشن سے چھٹی کی درخواستیں دیں، قومی اسمبلی کے 154 ارکان نے چھٹی کی درخواست کے بغیر اجلاس کی کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان قومی اسمبلی فیصد اراکین کی حاضری
پڑھیں:
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے عمر ایوب کے الزامات مسترد کر دیے، ریکارڈ کے ساتھ جواب جاری
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹسز مسترد کیے جانے سے متعلق الزامات کو مکمل طور پر رد کر دیا ہے۔ ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق عمر ایوب کے الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کا باقاعدہ ریکارڈ کے ساتھ جواب دیا جا چکا ہے۔ اپوزیشن لیڈر کے اعتراضات کے جواب میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مکمل تفصیلات پر مبنی ایک خط بھی ارسال کیا ہے، جس میں تمام سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹسز کا ریکارڈ موجود ہے۔
ترجمان کے مطابق عمر ایوب نے قومی اسمبلی کے دوسرے سے چودہویں سیشنز کے دوران 36 سوالات جمع کرائے، جن میں سے 16 سوالات قرعہ اندازی کے ذریعے منتخب ہوئے۔ تاہم، ان میں سے 6 سوالات ایوان میں احتجاج اور عمر ایوب کی غیر موجودگی کے باعث لیپس ہو گئے۔ مزید 4 سوالات کے جوابات دیے گئے، جبکہ باقی 6 سوالات حساس نوعیت اور قواعد کے خلاف ہونے کی بنا پر مسترد کر دیے گئے۔
عمر ایوب کی جانب سے جمع کرائے گئے 7 توجہ دلاؤ نوٹسز میں سے 2 نوٹسز ایوان میں زیر بحث لائے گئے، جبکہ 5 نوٹسز لیپس ہوگئے۔ ترجمان کے مطابق اپوزیشن کی مجموعی طور پر 283 توجہ دلاؤ نوٹسز میں سے صرف 47 ایوان میں پیش کیے گئے، جن میں سے 26 پر باقاعدہ بحث ہوئی، جبکہ 21 نوٹسز اپوزیشن کی غیر حاضری یا احتجاج کی وجہ سے زیر غور نہ آ سکے۔
قومی اسمبلی کے مطابق قواعد پر پورا نہ اترنے پر حکومتی اراکین کے 320 سوالات بھی مسترد کیے گئے، جب کہ اپوزیشن کے 127 سوالات بھی قواعد کی خلاف ورزی پر رد کیے گئے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ قومی اسمبلی نے تمام کارروائی قواعد و ضوابط کے تحت شفاف انداز میں سرانجام دی، اور عمر ایوب کے تمام اعتراضات کا ریکارڈ کی بنیاد پر جواب دے دیا گیا ہے۔
Post Views: 3