اگست 2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے بھارتی قابض انتظامیہ نے مختلف حیلے بہانوں سے سینکڑوں کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیریوں کی املاک ضبط کرنی کی اپنی کشمیر مخالف استعماری پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے، بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع رام بن میں مزید 5 کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی پولیس نے ضلع کے علاقے گول میں سراج الدین، محمد اشرف، ریاض احمد، مشتاق احمد اور فاروق احمد کی جائیدادوں کو ضبط کیا ہے۔ سب ڈویژنل پولیس آفیسر گول کی طرف سے جاری حکمنامے میں ان کشمیریوں کی جائیدادوں کی خرید و فروخت یا لیزپر دینے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہ اقدام کشمیریوں کی معیشت اور اپنے حق خودارادیت کے حصول کیلئے جاری جدوجہد آزادی کو کمزور کرنے کی بھارتی حکومت کی مذموم مہم کا حصہ ہے۔ اگست 2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے بھارتی قابض انتظامیہ نے مختلف حیلے بہانوں سے سینکڑوں کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ یہ مہم بڑے پیمانے پر کشمیریوں کو معاشی طور پر کمزور اور غیر کشمیریوں کو ان کی سرزمین پر آباد کر کے مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو بگاڑ نے کی ایک کوشش بھی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کشمیریوں کی

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیرسے مسلم لٹریچر کی ضبطگی

ریاض احمدچودھری

سری نگر، مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی پولیس نے اسلامی تعلیمات کیخلاف ایک اور کارروائی کرتے ہوئے مختلف کتاب خانوں، دکانوں اور مراکز پر چھاپے مار کر اسلامی کتب ضبط کرنا شروع کردی ہیں، جن کتابوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان میں جماعت اسلامی کے بانی، مرحوم سید ابوالاعلیٰ مودودی کی تصانیف سرِفہرست ہیں۔ یہ اقدام درحقیقت اس وسیع منصوبے کا حصہ معلوم ہوتا ہے، جس کے ذریعے کشمیر کی اسلامی شناخت کو مسخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
زمینوں پر قبضہ، ترقی کے نام پر آبادی کے تناسب میں تبدیلی، غیر کشمیری ہندوؤں کو ڈومیسائل جاری کر کے کشمیر میں آباد کرنا، اور اب اسلامی کتابوں پر پابندی،یہ سب ایک گہری سازش کے تحت ہو رہا ہے۔ہندو انتہا پسندوں کے دباؤ پر، بھارتی حکومت کشمیر کا نام تک تبدیل کرنے کے عزائم رکھتی ہے، جیسا کہ ہندوستان کے دیگر شہروں کے اسلامی نام تبدیل کیے جا چکے ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ سید مودودی کی کتب پر پابندی لگائی گئی ہو، سعودی عرب، ہندوستان اور دیگر کئی ممالک میں ان کی تحریریں پہلے ہی ممنوعہ قرار دی جا چکی ہیں، جیسا کہ سید قطب شہید اور محمد قطب سمیت دیگر مصنفین کی کتب پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ان کتابوں میں اسلامی طرزِ حکومت، سیاسی اسلام اور اسلامی دستور کے حق میں فکر انگیز مباحث پائی جاتی ہیں، جو استعماری اور ظالمانہ حکومتوں کیلئے ایک چیلنج بن سکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کتابوں کو عوام تک پہنچنے سے روکنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
ہندوستان میں مسلمانوں کیخلاف اقدامات کسی ایک پہلو تک محدود نہیں رہے۔ عدالتی فیصلے، حکومتی نوٹیفیکیشنز اور مختلف سازشی ہتھکنڈوں کے ذریعے اسلامی شعائر اور شناخت کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مگر المیہ یہ ہے کہ ان اقدامات کیخلاف مسلمانوں کی جانب سے کوئی متفقہ اور مؤثر مزاحمت دیکھنے میں نہیں آ رہی۔ شاید ابھی مسلمان اس سنگین سازش کی گہرائی کو پوری طرح سمجھ نہیں سکے کہ ان کا انجام کس قدر خطرناک ہو سکتا ہے۔حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے ایک بیان میں منوج سنہا کی زیرقیادت ہندوتوا حکومت کی طرف سے اسلامی لٹریچر کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی۔ منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے جس کا مقصد سکولوں میں ہندوتوا نظریہ مسلط کرکے مقبوضہ کشمیر کے اسلامی تشخص کو تبدیل کرنا ہے۔
بھارتی پولیس نے سرینگر میں کتب فروشوں کیخلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 6 سوسے زائد دینی کتب ضبط کر لیں۔ ضبط شدہ تصانیف میں جماعت اسلامی کے بانی ابوالاعلیٰ مودودی، امین احسن اصلاحی اور تحریک آزاد ی کشمیر کے معروف قائد سید علی گیلانی شہید کی تصانیف شامل ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن روح اللہ مہدی نے بھی کتابوں کی ضبطی کو کھلا ریاستی جبر قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی نے کہا کہ اب مقبوضہ جموں وکشمیرمیں معلومات تک رسائی کے بنیادی حق کی بھی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے بھارتی پولیس کی طرف سے اسلامی لٹریچر کے خلاف جاری کریک ڈائون کی مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔ ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے کہا کہ یہ اقدام ہندوتوا کی ذہنیت کا عکاس ہے جو مسلمانوں کی شناخت، تاریخ اور ثقافت کو مٹانے پر تلی ہوئی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے سکول بچوں کو صبح کی اسمبلیوں میں بھارت کاقومی ترانہ گانے کے لئے مجبور کرنے پر مودی حکومت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس حکم نامے کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعلیمی اداروں کے خلاف بی جے پی حکومت کی طرف سے شروع کی گئی ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے۔بی جے پی کی حکومت نے مقبوضہ علاقے کے تمام اسکولوں کو صبح کی اسمبلیوں میں بھارت کاقومی ترانہ گانے کا حکم دیا ہے تاکہ کشمیری مسلمان طلبا کو اپنے مذہبی اور ثقافتی ورثے کو ترک کرنے پر مجبورکیا جائے۔حریت ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس اقدام کا مقصد علاقے کی مسلم شناخت کو مٹانا اور مسلم اکثریت والے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہندوتوا نظریہ مسلط کرنا ہے۔
1937ء میں ہونیوالے انتخابات کے بعد کانگریس نے کئی صوبوں میں اپنی حکومتیں قائم کیں تو انہیں اپنے انتہاپسندانہ نظریات مسلمانوں پر مسلط کرنے کا موقع میسر آگیا، اسی تناظر میں ایک حکمنامہ کے تحت تمام سکولوں میں بندے ماترم گانا لازمی قرار دے دیا جس کی قائداعظم محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے شدید مزاحمت کی تھی۔ مسلمان اس فیصلہ کیخلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ بندے ماترم بت پرستی کا شاہکار اور مجموعی طور پر مسلمانوں کیخلاف اعلان جنگ ہے۔ ”بندے ماترم” ایک نفرت انگیز گیت ہے۔ اس کا پس منظر ایک ایسے ڈرامے سے جڑا ہوا ہے جس میں مرکزی نظریہ مسلمانوں کی مسجدوں کو برباد کرنا اور مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ یہ ان انتہا پسند ہندو تنظیموں کا نعرہ بھی رہاجو خانہ کعبہ پر قبضہ کر کے وہاں ”اوم” لکھنا چاہتے تھے۔ اس میں درگا دیوی کو ماں کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے جو مسلمانوں کے بنیادی عقائد کے خلاف ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے خبردار کیا ہے کہ خصوصی حیثیت کی منسوخی، زمینوں اورجائیدادوں پر قبضے اور مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرنے سمیت کشمیرمخالف اقدامات کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی بقاء کو خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے تمام برادریوں پر زور دیا کہ وہ ان خطرات کے خلاف متحد ہو جائیں انہوں نے کشمیری پنڈتوں کے لیے علیحدہ بستیوں کے قیام کی تجویز کو بھی مسترد کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر کے تینج پورہ میں بھارتی فوج کے بد ترین قتلِ عام کو 35سال مکمل
  • کانفرنس کے مقررین کا کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا
  • کنٹرول لائن پر بھارتی ڈرونز
  • فروری 2025: مقبوضہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کے خلاف بڑی کارروائیاں، 2 فوجی ہلاک، 32 افراد گرفتار
  • جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کا بی جے پی کے حمایت یافتہ پینل سے کوئی تعلق نہیں، غلام محمد صفی
  • کشمیری عوام بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے پرامن جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں، سلطان محمود چوہدری
  • مقبوضہ کشمیرسے مسلم لٹریچر کی ضبطگی
  • گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی ترقی وفاقی حکومت کی اولین ترجیح ہے ، امیر مقام
  • مقبوضہ کشمیر، سول سوسائٹی کا بھارتی فورسز کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر اظہار تشویش