سکردو، ذاکرین اہلبیت کی یاد میں تعزیتی ریفرنس
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام سانحہ جامشورو کے شہداء سید جان علی شاہ رضوی، خواجہ علی کاظم، زین ترابی اور خواجہ ندیم سمیت ماضی قریب میں دنیا سے گذرنے والے ذاکرین اہلبیت کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سکردو میں منعقد ہوئی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں
بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں
بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں
بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں
بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں
بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں
بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں
بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں
بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں
بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں
اسلام ٹائمز۔ بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام سانحہ جامشورو کے شہداء سید جان علی شاہ رضوی، خواجہ علی کاظم، زین ترابی اور خواجہ ندیم سمیت ماضی قریب میں دنیا سے گذرنے والے ذاکرین اہلبیت کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سکردو میں منعقد ہوئی۔ ریفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے صدر مجلس علامہ شیخ زاہد حسین زاہدی نے کہا کہ ذکر اہلبیتؑ اتحاد بین المسلمین کا وسیلہ ہے۔ بلتستان کے علماء، ذاکرین، مدح خواں اور شعراء کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ قرآن و سنّت کو ہی مرکز بنا کر راہ عمل پہ گامزن ہیں۔ خواجہ علی کاظم اور سید جان علی شاہ رضوی کے جانے کا صدمہ پوری قوم کو ہے۔ ان دونوں گوہرِ نایاب کے جنازوں پر ہزاروں افراد نے جمع ہو کر ثبوت دیا کہ یہ ذاکرین قوم و ملّت کا اثاثہ ہیں۔ شیخ مہدی جوادی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مذکورہ ٹریفک حادثہ کی تحقیقاتی رپورٹ اور اس کے اسباب سامنے لائے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی قوم کے ان افراد کی قدر کرنی چاہئے جو قوم و ملّت کے لئے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ سید جان علی شاہ رضوی، خواجہ علی کاظم، زین ترابی اور خواجہ ندیم نے دامانِ حسین ؑ تھامے تھے اسی لئے ان کی زندگی میں بھی عزت تھی اور بعد از قضا بھی ان کے اجساد ِخاکی کو قوم نے عزت دی۔ دستہ حسینہ ڑگیایول اور دستہ آل عباء آگیپہ شگر کی جانب سے بلتستان عزاداری فورم اور تمام ماتمی دستوں کا شکریہ ادا کیا گیا۔ بلتستان عزاداری فورم کی جانب سے بانی ممبر کاچو بشارت حسین مقپون نے خطبہ استقبالیہ میں فورم کے اغراض و مقاصد اور ذاکرینِ اہلبیت ؑ کے رتبہ و منصب پر گفتگو کی۔ ریفرنس میں نامور ثناء خواں سید نیئر عباس رضوی، سید صالح جلالی، سید تنویر علی شاہ عرف آغا جان رضوی اور ریحان اعظمی نے مناقب و سلام پیش کئے جبکہ عارف سحاب اور ذیشان مہدی نے کلام پیش کیا۔.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید جان علی شاہ رضوی خواجہ علی کاظم
پڑھیں:
گلگت بلتستان حکومت کا احتساب ضروری ہے، حفیظ الرحمن
سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے ایک بیان میں کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے 800 ملین روپے وزیر اعلی کے بلاک ایلوکیشن کی مد میں وزیر اعلی کے اختیار کے فنڈز کو گلگت بلتستان سے کوہستان تک وزیر اعلی کے دوستوں میں حفاظتی بند، کلوٹ اور دیگر مرمتی معاملات کے نام پر تقسیمِ کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے جو کہ گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی حقوق کے ساتھ بدترین مذاق کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر اعلیٰ و صدر مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ حکومتی چھتری تلے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ کو نوچا جا رہا ہے۔ بدترین نااہلی اور کرپشن کے معاملات منہ کھولے اداروں کی توجہ کے منتظر ہیں۔ گلگت بلتستان کے عوام کے 800 ملین روپے وزیر اعلی کے بلاک ایلوکیشن کی مد میں وزیر اعلی کے اختیار کے فنڈز کو گلگت بلتستان سے کوہستان تک وزیر اعلی کے دوستوں میں حفاظتی بند، کلوٹ اور دیگر مرمتی معاملات کے نام پر تقسیمِ کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے جو کہ گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی حقوق کے ساتھ بدترین مذاق کے مترادف ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام پانی، بجلی اور دیگر بنیادی سہولتوں کیلئے دربدر ہیں اور نااہل وزیر اعلیٰ دوستوں کو نوازنے کیلئے اپنے صوابدیدی ترقیاتی فنڈز کو نواز رہے ہیں جو کہ ناقابل برداشت عمل ہے۔گلگت بلتستان کے ادارے ہوش کے ناخن لیں، اپنی اولین زمہ داریاں ادا کریں۔ حقائق جاننا عوام کا بنیادی حق ہے۔ 800 ملین کے یہ فنڈز گلگت بلتستان کے عوام کی ملکیت ہیں۔ وزیر اعلی نے صوابدید کے نام پر جو سکیمیں دی ہیں اور جن شخصیات کو دی گئی ہیں ان کو فوری طور پر عوام کے سامنے لایا جائے۔
سابق وزیر اعلیٰ و صدر مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے مزید کیا کہ موجودہ صوبائی حکومت کسی بھی سیاسی جماعت کی نمائندہ حکومت نہ ہونے کے باعث خود کو عوام کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتی۔ 18 ماہ کی حکومت میں یہ عناصر اپنا حکومتی ایجنڈا عوام کے سامنے نہیں لا سکے۔ وزیراعلی اور وزراء کی حکومتی مصروفیات کے بارے میں عوام کو کوئی خیر خبر نہیں رہتی جو کہ بڑا المیہ ہے۔صوبائی حکومت اور وزراء حکومتی کارکردگی سے دور مالی وارداتوں میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ اور موجودہ حکومت کا چار سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے وفاقی حکومت سے ڈویلپمنٹ اور نان ڈویلپمنٹ کے نام پر کھربوں روپے حاصل کئے گئے ہیں۔ نتیجے میں نہ کوئی منصوبہ نمایاں نظر آرہا ہے اور نہ کارکردگی کے آثار نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں موجودہ چار سالوں کی حکومت کا احتساب وقت کی ضرورت ہے۔ تحقیقاتی اداروں کو اپنی زمہ داریاں ادا کرنی ہونگی۔ گلگت بلتستان کے عوام کے وسائل کسی بھی طرح کے طالع آزماؤں کو ہڑپنے نہیں دیں گے۔ حقائق جاننا عوام کا فرض ہے، مسلم لیگ (ن) اپنا عوامی فریضہ ادا کرتی رہے گی۔