WE News:
2025-03-01@06:00:14 GMT

میرا یہ حال کیوں ہوا؟ 

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

تصور کیجیے کہ آپ ایک سرنگ میں ہیں اور آپ کو وقفے وقفے سے آکسیجن مل رہی ہے۔ جس وقفے میں آکسیجن نہیں ملتی آپ کی طبعیت بگڑنے لگتی ہے۔ آکسیجن کی بحالی آپ کو پھر سے تازہ دم کرتی ہے۔

لیکن پھر آکسیجن نہ ملنے کا دورانیہ بڑھنے لگتا ہے، آپ کی سانس تنگ ہونے لگتی ہے، ذہن پر غنودگی چھانے لگتی ہے۔ آپ جلد از جلد سرنگ سے باہر نکلنا چاہتے ہیں لیکن سرنگ کا راستہ کچھ ایسا پیچدار ہے کہ چاہنے کے باوجود فوراً نکلنا ممکن نہیں۔

آکسیجن کی سپلائی کم سے کم ہوتی جاتی ہے، دماغ کی غنودگی بڑھتی جاتی ہے لیکن کوئی سد باب نہیں کیا جاتا۔

آپ کو دور سے ایک آواز آتی ہے، اس راستے سے نکلنا مشکل لگ رہا ہے۔ کیا ہم دوسرے راستے سے نکالیں اس مسافر کو؟

آپ کہنے کی کوشش کرتے ہیں، پلیز جلدی کرو، میرا سانس گھٹ رہا ہے، میرے جسم سے قطرہ قطرہ جان نکل رہی ہے۔

لیکن دور سے کئی اور آوازیں آتی ہیں۔

کیوں؟

ابھی تک تو سب ٹھیک تھا؟

یہ کیا بات ہوئی؟

سب لوگ آخر نکل ہی آتے ہیں اس سرنگ سے؟ پھر یہ کیوں نہیں؟

نہیں، ہمیں دوسرا راستہ قبول نہیں، یہیں سے نکالیے۔

آپ یہ سب سن کر کراہتے ہیں، پلیز، میں مشکل میں ہوں، ہمت نہیں ہے مجھ میں۔ میرا ذہن ماؤف ہو رہا ہے۔ خدارا دوسرے راستے سے مجھے باہر نکال لو، ورنہ میں مر جاؤں گا۔

آپ کی فریاد پر کوئی کان نہیں دھرتا۔ باہر موجود سب لوگوں کی منشا یہ ہے کہ آپ اسی سرنگ سے باہر نکلیں۔

یہ بھی پڑھیں: زچگی کے عمل کا دوسرا فریق

آخر کار آپ کو کرین کی مدد سے کھینچنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ ایک اوزار آپ کے سر پر لگا دیا جاتا ہے جو آپ کے سر کی جلد کو مضبوطی سے پکڑ لیتا ہے۔ اس اوزار کے ساتھ ایک رسی بندھی ہوتی ہے۔ اس رسی کو سرنگ کے باہر کھڑے ہوئے لوگ پکڑ کر کھینچتے ہوئے آپ کو باہر نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ہر بار آپ تھوڑا سا اپنی جگہ سے سرکتے ہیں۔ آکسیجن کی سپلائی مزید کم ہو چکی ہے، آپ ہاتھ پاؤں چھوڑ چکے ہیں، جسم ڈھیلا پڑ چکا ہے، آپ زندگی اور موت کی سرحد پر کھڑے ہیں۔

اوزار سے کھنچتے کھنچتے بالآخر آپ سرنگ سے باہر نکل آتے ہیں لیکن آپ نیم بے ہوشی میں ہیں۔ جسم کی رنگت نیلی پڑ چکی ہے۔ آپ نہ تو آنکھیں کھولتے ہیں اور نہ ہی کچھ بولتے ہیں۔ آپ کو فرسٹ ایڈ دی جاتی ہے۔ آہستہ آہستہ آپ کی سانس بحال ہونا شروع ہوتی ہے لیکن جسم پھر بھی نڈھال رہتا ہے۔

اردگرد والے خوشی سے بے حال ہیں کہ آپ سرنگ سے باہر نکل آئے ہیں اور متبادل راستہ اختیار نہیں کیا گیا۔ لیکن آپ کی بھوک پیاس ختم ہو چکی ہے، باتیں کرنا، ہنسنا کھلکھلانا آپ کے لیے مشکل ہوچکا ہے۔

دن گزرتے ہیں اور آپ بہتر ہوتے جا رہے ہیں لیکن پھر بھی آپ وہ نہیں جو سفر سے پہلے تھے۔ سفر میں آکسیجن کی کمی اور سفر کی طوالت نے آپ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ آپ کا دماغ اب ویسے کام نہیں کرتا جیسے کرنا چاہیے تھا اور دماغ کے سست پڑ جانے کا اثر جسم پر بھی نظر آتا ہے۔

مزید پڑھیے: اگر بچہ وجائنا سے باہر نہ نکل سکے تو؟

آپ کو ڈاکٹرز کے پاس لے جایا جاتا ہے۔ کسی کی تشخیص آٹزم ہے تو کوئی مرگی تجویز کرتا ہے۔ کوئی آپ کو کم آئی کیو کے خانے میں ڈالتا ہے تو کسی کے نزدیک آپ کو سی پی cerebral palsy ہے۔ جو بھی ہو لیکن کسی بھی تشخیص کا علاج اب آپ کو اس حالت میں واپس نہیں لے جا سکتا جس میں آپ سرنگ کے سفر سے پہلے تھے۔ اب آپ کی زندگی نارمل لوگوں سے مختلف طریقے سے گزرے گی، جدوجہد میں، علاج میں، بہت سی مشکلات کا حل ڈھونڈنے میں۔

آپ سوچتے ہیں میرے ساتھ ایسا کیوں ہوا؟ اگر سرنگ میں آکسیجن کی کمی ہو گئی تھی تو مجھے متبادل راستہ کیوں فراہم نہیں کیا گیا؟ سرنگ سے نکلنا ہی کیوں ضروری تھا؟ کیا سرنگ سے نکلنے میں مجھے کوئی میڈل ملا یا نکالنے والوں کو؟ میری زندگی ادھوری کیوں بنا دی گئی؟

سوچیے ایک ہی ماں باپ کے گھر پیدا ہونے والے بچے زندگی کی دوڑ میں ایک جیسا پرفارم کیوں نہیں کرتے؟

خاص طور پر جب سب کو برابر سہولیات میسر ہوں اور ایک جیسا ماحول۔

کچھ لوگ اس کا جواب جنیاتی عناصر میں ڈھونڈیں گے مگر ایک بہت بڑا عنصر حمل اور زچگی میں پیش آنے والے واقعات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بچہ پیدا کرنے کے لیے ویجائنا کٹوائیں یا پیٹ؟

ماں کا پیٹ وہ غار ہے جہاں ماں کی سوچ، خواہش، خوشی، غم، درد، اضطراب، بے چینی اور بے بسی اس مسافر تک لمحہ بہ لمحہ پہنچتی ہے جو تکمیل کے مراحل میں ہے۔

ماں کیا کھاتی ہے؟ کیا سنتی ہے؟ کیا محسوس کرتی ہے؟ روتی ہے یا ہنستی ہے؟ اس پر کیا گزرتی ہے؟ یہ سب اس پہ بھی گزرتی ہے جو اس کے پیٹ میں ہے اور ایک ایک بات سنتے ہوئے وہ محسوس کرتا ہے، ماں کا ہمدم و رفیق۔

پھر اس غار سے نکلنے کا وقت آتا ہے اور سرنگ کا سفر شروع ہوتا ہے۔ اگر یہ سفر ہموار ہو تو ستے خیراں لیکن ناہمواری کی صورت میں بچہ بہت سی ایسی چیزیں کھو دیتا ہے جن کو زندگی میں اس کا پوٹینشیل بننا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:

اگر نطفہ بننے سے لے کر زچگی تک سب کچھ بہترین ہوتا تو نہ جانے کون آئن اسٹائن بنتا اور کون شیکسپیئر؟ کون غالب ہوتا اور کون ٹیگور؟ کون نوبیل پرائز لیتا اور کون ایجادات میں حصہ لیتا؟

سوچیے!

زچگی کی انجریز injuries اگلی بار!

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر طاہرہ کاظمی

بچہ پیدائش کا عمل دنیا میں آمد زچگی سرنگ کا سفر کٹھن سفر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بچہ پیدائش کا عمل دنیا میں ا مد زچگی سرنگ کا سفر کٹھن سفر سرنگ سے باہر نکل آکسیجن کی ہیں اور

پڑھیں:

اگر عمران خان ڈیل کرتے تو بہت پہلے لندن چلے جاتے: سلمان اکرم راجہ

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سلمان اکرم راجہ—فائل فوٹو

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی سے میرا سب سے زیادہ رابطہ رہتا ہے، میں یقین دلاتا ہوں کہ عمران خان کسی ڈیل کا حصہ نہیں ہیں۔

اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر بانیٔ پی ٹی پئی ڈیل کرتے تو بہت پہلے لندن چلے جاتے، وہ واضح کر چکے کہ وہ ڈیل نہیں کریں گے۔

سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ مختلف جماعتیں مقتدرہ کے ذریعے اقتدار حاصل کرتی رہی ہیں، ماضی میں بہت غلطیاں ہوئیں، اب ماضی میں نہیں پڑنا۔

بانئ پی ٹی آئی کو ڈیل کر کے باہر آنے کے کئی مواقع ملے، سلمان اکرم راجہ

پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ بہت سے ایسے مواقع آئے کہ بانی پی ٹی آئی ڈیل کر کے باہر نکل سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ چادر چار دیواریوں کو پامال کیا گیا، یہ سیاست نہیں شرافت کا معاملہ ہے، 8 فروری کو عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالا گیا، ہم محبِ وطن ہیں، اس طرح حکومت نہیں چل سکتی۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ سندھ اور کے پی میں بسنے والے پاکستانی ہیں، ہم نے یکجا ہو کر آواز اٹھائی تو کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی۔

سلمان اکرم راجہ نے یہ بھی کہا کہ ہم گارنٹی کے طور پر ساتھ کھڑے ہوں گے، قوم متحد ہو کر باہر نکلے اور ہمارا ساتھ دے۔

متعلقہ مضامین

  • ’’حسن کی دیوی‘‘ میرا کا انوکھا دعویٰ، ایشوریا اور مادھوری بھی پیچھے رہ گئیں
  • پیکا کی سپورٹ نہیں کرتا لیکن جھوٹ پھیلانےکی سزا ہونی چاہیئے، شرجیل میمن
  • ہمیں فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا جا رہا: عالیہ حمزہ
  • بھارت میں مجھے مادھوری ڈکشٹ اور ایشوریا رائے سے تشبیہ دی گئی: اداکارہ میرا
  • پیکا کی سپورٹ نہیں کرتا، لیکن جھوٹ پھیلانےکی سزا ہونی چاہیے: شرجیل میمن
  • رمضان المبارک: لوگ بلوچستان کی کھجور زیادہ کیوں کھاتے ہیں؟
  • اگر عمران خان ڈیل کرتے تو بہت پہلے لندن چلے جاتے: سلمان اکرم راجہ
  • شاہ رخ اپنا گھر چھوڑ کر کرائے کے فلیٹ میں کیوں منتقل ہورہے ہیں؟
  • پیکا قانون آئیڈیل نہیں لیکن اپنی مجوزہ شکل سے بہتر ہے، بلاول بھٹو زرداری