Nawaiwaqt:
2025-04-16@02:29:30 GMT

جسٹس عامر فاروق سمیت مزید 5 ججز آئینی بنچ میں شامل

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

جسٹس عامر فاروق سمیت مزید 5 ججز آئینی بنچ میں شامل

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں ججز کی تعداد میں اضافہ کردیا ہے۔ ججز کی تعداد8 سے بڑھا کر 13 کردی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مزید 5 ججز کو شامل کرنے کی منظوری دے دی گئی جس کے بعد آئینی بینچ میں 5 ججز کا اضافہ کر دیا گیا۔ بعدازاں تعداد 8 سے بڑھ کر 13 ہوگئی ہے۔ ان ججز میں جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عامر فاروق، جسٹس شکیل احمد، جسٹس اشتیاق ابراہیم،  اور جسٹس صلاح الدین پنہور شامل ہیں۔ بلوچستان سے جسٹس ہاشم کاکڑ، اسلام آباد سے جسٹس عامر فاروق، کے پی سے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد، سندھ سے جسٹس صلاح الدین پنہور آئینی بینچ کا حصہ بنے ہیں۔ ذرائع کے مطابق آئینی بینچ میں مزید پانچ ججز کو شامل کرنے کی منظوری اکثریت سے دی گئی۔ تاہم جسٹس منیب اختر، جسٹس منصور علی شاہ نے مخالفت کی۔ پی ٹی آئی کے دو ممبران علی ظفر اور بیرسٹر گوہر نے بھی مخالفت کی۔ ذرائع کے مطابق چاروں ممبران نے رائے دی کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز کو آئینی بینچ میں شامل کیا جائے۔ آئینی بینچ میں مزید پانچ نام شامل کرنے کی رائے آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے دی۔ پی ٹی آئی نے آئینی بنچ میں ججز شامل کرنے کیلئے طریقہ کار طے کرنے کا مطالبہ کیا۔ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پی ٹی آئی کا موقف تھا کہ آئینی بینچ میں کون سے ججز ہوں گے یہ اختیار آئینی بینچ کے سربراہ کے پاس نہیں ہونا چاہیے، آئینی بینچ کے سربراہ صرف یہ کہہ سکتے ہیں انہیں کتنے جج درکار ہیں، کون سا جج آئینی بینچ میں شامل ہوگا یہ جوڈیشل کمیشن اکثریت سے طے کرے گا۔ دوسری جانب چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے منعقدہ ہونے والے تینوں اجلاس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق پہلے اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ میں اضافی ججوں کی تعیناتی کا معاملہ زیر غور آیا اور کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ میں اضافی ججوں کے لیے4 ناموں کی منظوری دی۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز راجا غضنفر علی خان، تنویر احمد شیخ، طارق محمود باجوہ اور عبہر گل خان کو لاہور ہائی کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دی گئی۔ دوسرے اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ میں ججوں کی شمولیت کا معاملہ زیر غور آیا۔ جوڈیشل کمیشن نے تین ججوں کی سندھ ہائی کورٹ آئینی بینچ میں شمولیت کی منظوری دے دی ہے۔ جسٹس ریاضت علی سحر، جسٹس عبد الحامد بھرگڑی، جسٹس نثار احمد بھمبھرو کی آئینی بینچ میں شمولیت کی منظوری دی گئی۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ آئینی بینچ میں ججوں کی شمولیت کی منظوری کثرت رائے سے دی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججوں کی تعیناتی سے متعلق طریقہ کار بنانے کے لیے کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے آئینی بینچوں میں ججوں کی شمولیت کے لیے بھی طریقہ کار بنائے گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کے ا ئینی بینچ جوڈیشل کمیشن شامل کرنے کی میں ججوں کی سپریم کورٹ ہائی کورٹ کی منظوری کورٹ کے کورٹ ا

پڑھیں:

کیا وفاقی حکومت سپر ٹیکس کی رقم اس طرح سے صوبوں میں تقسیم کر سکتی ہے؟ جج آئینی بینچ

سرپم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل  نے استفسار کیا ہے کہ  کہ کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے، رقم 8 روپے ہو یا 8 ٹریلین کیا، اس طرح تقسیم کی جا سکتی ہے۔

سپریم کورٹ میں  سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

دوران سماعت جسٹس امین الدین خان  نے کہا کہ آپ کی غیر موجودگی میں وکلاء سے کہا کہ دلائل دے لیں، وکلا نے کہا کہ مخدوم علی خان سینئر ہیں جب تک وہ ختم نہیں کریں گے، ہم دلائل نہیں دیں گے، کوشش کریں آپ دلائل جلدی ختم کر لیں۔

وکیل مخدوم علی خان  نے کہا کہ میں اپنے دوست خواجہ حارث کو فالو کرتا ہوں کوشش کروں گا جتنی جلدی ختم کر سکوں، مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ  انکم ٹیکس آمدن پر لگایا جاتا ہے اس میں کوئی خاص مقصد نہیں ہوتا، ٹیکس کا سارا پیسہ قومی خزانے میں جاتا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل  نے کہا کہ کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے، مخدوم علی خان  نے استدلال کیا کہ وزیر خزانہ کی تقریر کے مطابق سپر ٹیکس کا پیسا بےگھر افراد کی بحالی کے لیے استعمال ہونا تھا، 2016 میں سپر ٹیکس شروع کیا گیا 2017 میں ایک سال کے لیے توسیع کی گئی، 2019 میں توسیع کے لفظ کو "onwards" کر دیا گیا۔

مخدوم علی خان  نے دلیل دی کہ 2016 میں جس مقصد کے لئے ٹیکس اکھٹا کیا گیا تھا اس میں صوبوں میں تقسیم نہیں ہونا تھا، ٹیکس سے متعلق تمام اصول 1973 کے آئین میں موجود ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ رقم آٹھ روپے ہو یا آٹھ ٹریلین کیا اس طرح تقسیم کی جا سکتی ہے، وکیل حافظ احسان  نے جواب دیا کہ یہاں معاملہ رقم کی تقسیم کا نہیں ہے، رقم کی تقسیم کے حوالے سے  عدالت نے کوئی احکامات جاری نہیں کیے۔

مخدوم علی خان  نے مؤقف اپنایا کہ اس وقت تک ایک روپیہ بھی بےگھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس میں فرق ہے، آمدن کم ہو یا زیادہ انکم ٹیکس دینا پڑتا ہے، انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 113 کے مطابق کم سے کم آمدن پر بھی ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔

جسٹس امین الدین خان  نے کہا کہ مخدوم صاحب آپ کو مزید کتنا وقت چاہیے، مخدوم علی خان  نے کہا کہ میں پرسوں تک ختم کرنے کی کوشش کروں گا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے مسکراتے ہوئے مخدوم علی خان سے مکالمہ کیا کہ  آپ نے اپنے دوست کو اس معاملے میں فالو نہیں کرنا۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی، مخدوم علی خان کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • بغیر ایف آئی آر گرفتاری ہو سکتی ہے نہ بغیر مجسٹریٹ آرڈر حراست میں رکھا جا سکتا ہے، جج آئینی بینچ
  • کیا وفاقی حکومت سپر ٹیکس کی رقم اس طرح سے صوبوں میں تقسیم کر سکتی ہے؟ جج آئینی بینچ
  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مزید 2 ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کیلیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ،چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5رکنی بینچ کل سماعت کریگا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا