پی ٹی آئی، اس کے دیہاڑی داروں کو پنجاب کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ+نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور اس کے دیہاڑی داروں کو پنجاب کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی۔ ایک سال کے دور حکومت میں ایک منصوبہ ایسا نہیں جو نامکمل ہو۔ ان کے دور حکومت میں "پنکی" اور "گوگی" کے نام پر رشوت کا بازار گرم تھا۔ مہاتما کے دور میں ہر عہدے کا ریٹ فکس تھا، تقرریاں و تبادلے پیسے لے کر کئے جاتے تھے۔ وسیم اکرم پلس کو اپنا تعارف کرانے کیلئے شہبازشریف کے نام کا سہارا لینا پڑتا تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس میں کیا۔ عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کی شاندار کارکردگی بعض لوگوں کو ہضم نہیں ہو رہی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں پنجاب حکومت کو ایک سال مکمل ہو چکا ہے، اور ایک بھی منصوبہ ادھورا نہیں۔ ہر منصوبے کا اعلان کرنے کے لیے دروازے پر دستک دینے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ایک مخصوص سیاسی جماعت کو پنجاب حکومت کی کارکردگی سے شدید مسئلہ ہے۔ پی ٹی آئی حکومت اپنے دور میں مریم نواز کو والد کے سامنے گرفتار کرنے میں مصروف رہی۔ تحریک انصاف کا دورِ حکومت سکینڈلز سے بھرا ہوا تھا۔ ان کے منصوبوں کا کوئی حقیقی ریکارڈ موجود نہیں اور یہ صرف سوشل میڈیا تک محدود تھے۔ ان کے قائدین کے لیے "مہاتما" کا لقب استعمال ہوتا تھا، اور خود "مہاتما" نے کہا تھا کہ عثمان بزدار کو اپنی کارکردگی اشتہارات کے ذریعے دکھانی پڑتی ہے۔ تحریک انصاف کے اشتہارات میں بڑے منصوبے صرف کاغذوں تک محدود تھے۔ دو دن سے ایک مہم چلائی جا رہی ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ حکومت کے منصوبے دراصل پی ٹی آئی کے ہیں اور تختی مریم نواز کی ہے۔ ڈائیلسز پروگرام عثمان بزدار کا نہیں بلکہ شہباز شریف نے شروع کیا تھا اور اب وزیراعلیٰ مریم نواز نے اس پروگرام کے لیے 10 لاکھ روپے مختص کر دیے ہیں۔ ایئر ایمبولینس کے نعرے پرویز الٰہی اور عثمان بزدار کے دور میں بھی لگائے گئے، مگر عملی طور پر یہ منصوبہ مریم نواز کی حکومت کے پہلے چھ ماہ میں مکمل ہوا۔ کسان کارڈ کے حوالے سے بھی بہت دعوے کیے گئے مگر تحقیقات سے ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی کے کسی منصوبے کی کوئی تفصیل موجود نہیں تھی۔ مریم نواز نے اپنی حکومت کے پہلے 10 ماہ میں لاہور کی سڑکوں پر 27 گرین بسیں چلائی ہیں اور آئندہ چند ماہ میں 500 مزید گرین بسیں مختلف شہروں کے لیے آ جائیں گی۔ پنجاب میں 700 نئی سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں۔ سپیڈو بس پر سوشل میڈیا پر منفی مہم چلائی جا رہی ہے حالانکہ یہ منصوبہ شہباز شریف کے دور کا ہے۔ پی ٹی آئی کے لوگوں کو شرم آنی چاہیے کہ وہ اس منصوبے کو خود سے منسوب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مریم نواز نے اپنی محنت اور کارکردگی سے عوام کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی ہے۔ علاوہ ازیں پنجاب میں تھیٹر انڈسٹری کی بحالی اور فحاشی کے خاتمے کے لیے حکومت پنجاب کے اقدامات کو سٹیج اداکاروں اور فنکار برادری کی جانب سے بھرپور سراہا گیا ہے۔ تھیٹر فنکاروں نے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا شکریہ ادا کیا اور ان کے اقدامات کو "تھیٹر انڈسٹری کے لیے نئی زندگی" قرار دیا۔آغا ماجد نے کہا کہ "پنجاب حکومت نے تھیٹر ڈرامے کی بحالی کے لیے بہترین اقدامات کئے۔ امانت چن نے بھی وزیراعلیٰ مریم نواز اور عظمیٰ بخاری کے اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے کہا، "شکر ہے کہ کسی نے تھیٹر انڈسٹری کی طرف بھی توجہ دی۔ صائمہ خان نے بھی لائیو مانیٹرنگ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے کہا، "ڈراموں کی لائیو مانیٹرنگ فحاشی کے خاتمے کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔ طاہر نوشاد نے کہا کہ "وزیراعلیٰ مریم نواز اور وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری تھیٹر انڈسٹری کے فروغ کے لیے جو کام کر رہی ہیں، ہم ان کے ساتھ ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: تھیٹر انڈسٹری پنجاب حکومت مریم نواز پی ٹی ا ئی ہو رہی کے دور کے لیے نے کہا
پڑھیں:
مریم نواز کے 60،60 صفحات کے اشتہارات پر تجزیہ کاروں کی شدید تنقید
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 فروری2025ء) مریم نواز کے 60،60 صفحات کے اشتہارات پر تجزیہ کاروں کی شدید تنقید، تحقیقات کا مطالبہ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کی جانب سے وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز کی غیر معمولی اشتہارات کی مہم کے حوالے سے رپورٹ شائع کی گئی ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے سینئر صحافیوں اور تجزیہ کاروں نے اس حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ سینئیر تجزیہ کار اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلٹس (پی ایف یو جے) کے سابق صدر مظہر عباس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اشتہاری مواد کو خبروں کی شکل میں پیش کرنے کا کسی صورت دفاع نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے بقول، '' یہ قارئین کو گمراہ کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات عوام کو فراہم کرنے کا اختیار تو حکومت کے پاس ہے لیکن اس کی آڑ میں بھاری رقوم میڈیا مالکان کو دینے کا نہیں۔(جاری ہے)
‘‘ مظہر عباس کا کہنا تھا کہ سرکاری اشتہارات حکومت کے پاس ہونے ہی نہیں چاہییں کیونکہ حکومتیں اکثر ان کا منصفانہ استعمال نہیں کرتیں بلکہ اسے سچ کو روکنے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کرتی ہیں۔ سینئر تجزیہ کار امتیاز عالم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ساٹھ ساٹھ صفحات کے سپلیمنٹ جن اخبارات کو دیے گئے ہیں ان کی معاشرے میں سرکولیشن کوئی زیادہ نہیں ہے۔ ان کے بقول، ''پنجاب حکومت کچھ زیادہ ہی پراپیگنڈہ کر رہی ہے۔ وہ چند ایمبولینسیں چلا کر پورے صوبے میں ایمبولینس سروس شروع کرنے کا تاثر دیتے ہیں۔ چند ہزار طلبا کو وظائف دے کر سارے طلبہ کی مدد کا تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور یوں لگتا ہے جیسے تمام کسانوں کو کسان کارڈ اور دیگر مراعات مل گئی ہیں۔‘‘ کارپوریٹ کنسلٹنٹ مہوش خان کا کہنا تھا کہ ہر منصوبے کو اپنا نام دینا اور ہر جگہ اپنے نام کی تختی لگانا اور ہر منصوبے کی تشہیر پر ضرورت سے زیادہ فوکس کرکے اپنے آپ کی تشہیر کرنا کوئی اچھا رجحان نہیں ہے۔ ان کے بقول، ''امیج بلڈنگ کا درست طریقہ یہ ہے کہ پہلے بلڈنگ ٹھیک کی جائے پھر اس کی اطلاع عوام کو دی جائے۔‘‘ پی ایف یو جے کے سابق نائب صدر نواز طاہر نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کو عوام کا پیسہ اپنی مرضی کے میڈیا مالکان کو دینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، '' یہ کام ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب کئی اخباری اداروں میں کارکن صحافیوں کو بروقت تنخواہ نہیں مل رہی ہے۔ اور جو لوگ حکومت سے بھاری رقوم لے رہے ہیں وہ کس طرح حکومتی خامیوں پر تنقید کر سکیں گے۔ ‘‘ امتیاز عالم کا کہنا ہے کہ "اصل میں اس بات کی تحقیق ہونی چاہیے کہ عوام کا پیسہ خرچ کرکے اخبارات اور دیگر میڈیا پر جو مواد دیا شائع کیا جا رہا ہے اس میں کتنا سچ ہے اور پنجاب حکومت نے اپنی تشہیری مہم کے دوران ایک سال میں کتنے پیسے خرچ کیے ہیں؟۔"