امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان جمعہ کے روز وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں تلخ کلامی اور تکرار پر روس اور یورپی رہنماؤں کا ردعمل سامنے آگیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کی سیکیورٹی کونسل کی ڈپٹی چیئرمین دیمتری میدویدیف نے کہا ہے کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس میں ایک "زوردار تھپڑ" لگا جو ان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی کی علامت ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ اور زیلنسکی کی ملاقات تلخ کلامی میں بدل گئی

روسی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے مزید کہا کہ زیلنسکی نے وائٹ ہاؤس میں یہ جھوٹ بولا کہ 2022 میں کیف حکومت عالمی حمایت کے بغیر اکیلی کھڑی تھی جبکہ حقیقت اس کے برعکس تھی۔

روسی وزارت خارجہ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب جے ڈی وینس کا تحمل حیران کن تھا، انہوں نے زیلنسکی کے جھوٹے بیانات پر کسی قسم کا کوئی سخت ردعمل نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں: تلخ کلامی کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرینی صدر کو وائٹ ہاؤس سے چلتا کر دیا

دوسری جانب یورپی رہنماؤں نے زیلنسکی کے موقف کی حمایت کی ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ یوکرین یورپ اور جرمنی پر انحصار کر سکتا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ جرمنی، یوکرین کو درپیش چیلنجز میں اس کا ساتھ دے گا اور یورپی اتحاد اس کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وائٹ ہاؤس تلخ کلامی ٹرمپ اور

پڑھیں:

پوٹن‘ بائیڈن اور زیلنسکی جنگ میں ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں.صدرٹرمپ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر روس کے ساتھ جنگ شروع کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے علاوہ زیلنسکی بھی یوکرین جنگ کے نتیجے میں ہونے والی لاکھوں ہلاکتوں کے برابر کے ذمہ دار ہیں. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہاکہ آپ اپنے سے 20 گنا بڑے دشمن سے جنگ شروع نہیں کرتے اور پھر یہ امید لگانا کہ دوسرے آپ کو کچھ میزائل فراہم کریں گے انہوں نے سابق صدر جو بائیڈن پر بھی اس تنازعے میں ہونے والی اموات کا الزام لگایا.

(جاری ہے)

صدرٹرمپ کا بیان یوکرین کے شہر سومی پر روسی میزائل حملے میں دو بچوں سمیت 34 افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے اس حملے میں 117 زخمی بھی ہوئے ہیں یہ رواں سال روس کی جانب سے یوکرین کے کسی شہری علاقے پر کیا جانے والا سب سے بڑا حملہ ہے جس کی کیف کے مغربی اتحادیوں نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی حملے کو ایک غلطی قرار دیا تھا امریکی صدر کا کہنا تھا کہ تین افراد کی وجہ سے لاکھوں لوگ مارے گئے ہیں آپ کہہ سکتے ہیں کہ سب سے پہلے نمبر پر پوٹن آتے ہیں، دوسرے جو بائیڈن ہیں جنہیں بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور تیسرے زیلنسکی.

ایک اندازے کے مطابق فروری 2022 میں روسی حملے کے بعد سے لاکھوں افراد تو نہیں لیکن ہزاروں افراد اس جنگ میں مارے جا چکے ہیں اور حال ہی میں یوکرین کے شہر سومی پر روسی میزائل حملے میں دو بچوں سمیت 34 افراد ہلاک جبکہ 117 زخمی ہوئے ہیں روسی حملے کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی نے اپنے اتحادیوں سے روس کے خلاف سخت ردعمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مذاکرات سے بیلسٹک میزائل اور فضائی بمباری نہیں رکی روس اسی طرح کا خوف چاہتا ہے اور وہ اس جنگ کو طول دے رہا ہے جارحانہ طاقت پر دباﺅ کے بغیر امن ناممکن ہے.

متعلقہ مضامین

  • پوٹن‘ بائیڈن اور زیلنسکی جنگ میں ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں.صدرٹرمپ
  • ایران جوہری ہتھیاروں کا خواب چھوڑ دے ورنہ سنگین ردعمل کیلئے تیار رہے: ٹرمپ
  • زیلنسکی کا ٹرمپ کو دوٹوک پیغام، فیصلوں سے پہلے یوکرین آ کر تباہی اپنی آنکھوں سے دیکھیں
  • روس سے معاہدے سے پہلے ٹرمپ یوکرین کا دورہ کریں، زیلنسکی
  • سابقہ اہلیہ کی مالی حالت پر سشمیتا سین کے بھائی کا ردعمل سامنے آگیا
  • ٹرمپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کا طبی معائنہ، ڈاکٹرز کی رپورٹ سامنے آگئی
  • ٹرمپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کا طبی معائنہ، وائٹ ہاوس نے رپورٹ جاری کردی
  • ٹرمپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کا معائنہ، ڈاکٹرز کی رپورٹ منظرعام پرآگئی
  • ایران میں 8 پاکستانیوں کے قتل پر دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آ گیا
  • وائٹ ہاؤس نے ایران، امریکا مذاکرات کو مثبت اور تعمیری قرار دیدیا