Juraat:
2025-03-01@01:37:10 GMT

کنٹرول لائن پر بھارتی ڈرونز

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

کنٹرول لائن پر بھارتی ڈرونز

ریاض احمدچودھری

مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوج نے تحریک آزادی کو دبانے کے لیے جدیدکامیکازڈرونز ‘Kamikaze’ تعینات کردیے ہیں۔ یہ ڈرونزجو حال ہی میں علاقے میں تعینات کیے گئے ہیں،خطرات کی درست نشاندہی کرنے، ان کا سراغ لگانے اور انہیں بے اثر کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔یہ خود کار فضائی آلات اب خاص طور پر کنٹرول لائن سے متصل علاقوں میں تعینات کیے جا رہے ہیں۔بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ کامیکاز ڈرونز کی شمولیت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب علاقے میں آزادی پسند سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔قابض حکام کا کہنا ہے کہ یہ ڈرونز کسی بھی ہدف کے اوپر منڈلا سکتے ہیں، صورتحال کا جائزہ لے سکتے ہیں اور درستگی کے ساتھ حملہ کر سکتے ہیں۔ یہ ڈرونز ہائی ریزولوشن کیمروں اور دھماکہ خیز پے لوڈز سے لیس ہیں جس سے یہ اہداف کو نشانہ بنانے کے لئے ایک موثر ہتھیار بن جاتے ہیں۔4 سے 5 کلو گرام وزنی ڈرون بنکروں میں چھپے ہوئے دشمنوں کو نشانہ بنانے میں انتہائی موثر ہے کیونکہ یہ 2.

5 کلو تک ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔یہ 6 کلو گرام پے لوڈ کے ساتھ 100 کلومیٹر کے دائرے میں دشمن کے ٹینکوں، ہتھیاروں اور اہلکاروں کو مثر طریقے سے بے اثر کر سکتا ہے، جس سے یہ محفوظ فاصلے پر درست حملوں کے لیے موزوں ہے۔
اس جدید ٹیکنالوجی نے جاسوسی اور جارحانہ کارروائیوں کے لیے فوج کے ڈرون کے بڑھتے ہوئے استعمال کو اجاگر کیا۔غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے جموں خطے کے ضلع ریاسی میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی شروع کر دی۔ فوجیوں نے ضلع کے علاقے مہور میں چکراس کے قریب سمبلی شجرو جنگل میں تلاشی کی کارروائی شروع کی۔آخری اطلاعات آنے تک علاقے میںفوجی آپریشن جاری تھا۔اس سے قبل بھارتی فوج کو نئے مشین پستول ”اسمی” بھی فراہم کیے گئے تھے، جو ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (DRDO) کے تعاون سے تیار کیے گئے ہیں۔ یہ پستول نہ صرف ایک عام پستول کے طور پر بلکہ سب مشین گن کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ ”اسمی” کو گھروں پر چھاپوں اور دیگر فوجی کارروائیوں کے دوران استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میںتحریک حریت جموںو کشمیر کے جنرل سیکریٹری نے کشمیری نوجوانوں کے خلاف بھارتی فوج اورپولیس کے بڑھتے ہوئے جبر و استبداد اور انہیں جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے کی کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ بھارت تحریک آزادی کو دبانے کیلئے انتہائی اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے لیکن وہ اپنے مذموم مقصد میں ہرگز کامیاب نہیں ہو گا۔ شہریوں خاص طور پر نوجوانوں کو ہراساں اور انہیں فوجی کیمپوں میں بلا کر تشدد کا نشا نہ بنانے کا سلسلہ تیز کر دیا گیا ہے۔
چاڈورہ کے علاقے نمتہ ہال کا رہائشی نوجوان محمد حنیف وانی گزشہ کئی ماہ سے سینٹرل جیل سرینگر میں نظر بند ہیں اور قابض انتظامیہ عدالت کو بھی اسکی گرفتاری کی وجہ نہیں بتا رہی۔ پلوامہ کے علاقے کاکا پورہ کے ا یک نوجوان شکیل احمد گنائی کو بھارتی فوج اپنے کیمپ میںبار بار بلا کر اس قدر تشدد کا نشانہ بناتی رہی کہ اس نے زندگی سے تنگ کر زہریلی شے کھا کر خود کشی کی کوشش کی۔ بھارت کی یہ بھول ہے کہ وہ نوجوانوں کو مشق ستم بنا کر تحریک آزادی کو دبانے میں کامیاب ہوگا۔
بھارت تحریک آزادی کو دبانے کیلئے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ بھارتی فوج نے حالیہ دنوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں نوجوانوں کے قتل عام میں تیزی کی ہے۔ بھارتی فوج نہ صرف بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرکے جیل خانوں کی زینت بنارہی ہے بلکہ کئی نوجوانوں کو جیلوں اور جعلی مقابلوں میں شہیدکررہی ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت کی جیلوں میں نظر بند کشمیری حریت پسندوں کی حالت زار کا خود مشاہدہ کریںاور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔
حریت رہنما غلام بنی وار نے بھارتی جیلوں میں نظربند کشمیریوں کی سلامتی کے پیش نظر انکوواپس مقبوضہ جموں وکشمیر کی جیلوں میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ قابض فورسز کی دہشت گردی اور طاقت کے وحشیانہ استعمال سے حق خود ارادیت کی منصفانہ جدوجہد کو دبایا نہیں جاسکتا۔ بھارتی جیلوں میں کشمیری نظربندوں کی منتقلی بین الاقوامی قانون کے ساتھ مذاق اور قابل مذمت ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے رہنما سید گلشن احمد نے بھی ایک بیان میں کشمیری سیاسی قیدیوں کی بھارتی جیلوں میں منتقلی کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں پر زوردیا کہ وہ کشمیری نظربندوں کی سلامتی کے پیش نظر بھارت کو ان اقدامات سے روکیں۔
بھارت مقبوضہ کشمیر میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے’جتنی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے کی جارہی ہیں’شاید اتنے بدترین واقعات قبل از تاریخ بھی رونما نہیں ہوئے۔ ”ظلم رہے اورامن بھی ہو ” کے مصداق کشمیر میں گولی ‘ لاٹھی اور کرفیو کے ذریعے جذبہ آزادی کو دبانے کی بھارتی سرکار کی تمام کوششیں کشمیر ی عوام نے ناکام بنا دی ہیں۔بھارت مظالم کے پہاڑ توڑ کر مقبوضہ کشمیر کے عوام کے جذبہ آزادی کو سرد نہیں کرسکا۔ایک طرف بھارت ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور گولہ باری کر کے پاکستان کیلئے مشکلات پیدا کر رہاہے ‘جبکہ دوسری جانب افغانستان اور ایران کے راستے پاکستان کے اندر بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کیخلاف عالمی گٹھ جوڑ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے’ جس کا مقابلہ قومی اتفاق رائے اور یکجہتی کے ساتھ ہی کیا جاسکتا ہے۔

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: تحریک آزادی کو دبانے نوجوانوں کو بھارتی فوج جیلوں میں کے لیے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں صدیوں پرانے چنار کے درختوں کی کٹائی پر غم و غصہ

ماحولیاتی پالیسی گروپ نے کٹائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیر کی میراث کے ساتھ سنگین ناانصافی قرار دیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ تقریباً پانچ سو برس پرانے یہ درخت ثقافتی، تاریخی اور ماحولیاتی اہمیت کے حامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے ضلع اسلام آباد میں صدیوں پرانے چنار کے درختوں کی کٹائی کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے، سیاسی رہنماوں، ماہرین ماحولیات اور کارکنوں نے ورثہ اور ماحول دشمن سرگرمیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ”پریزرویشن آف سپیسیفائیڈ ٹریز ایکٹ 1969“ کے تحت چنار کے درختوں کی مقبوضہ جموں و کشمیر کے ورثے اور ماحولیاتی توازن کی علامت کے طور انتہائی حفاظت کی جاتی ہے۔ حکمراں نیشنل کانفرنس کے رکن اسمبلی بشیر احمد شاہ ویری نے کٹائی کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے حکام سے فوری کارروائی کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ذمہ داروں کے خلاف عوامی املاک کی توڑ پھوڑ کا مقدمہ درج کیا جائے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی نے بھی حکومتی پالیسیوں میں تضاد کو اجاگر کرتے ہوئے کٹائی پر تنقید کی۔ ماحولیاتی کارکنوں نے کشمیر کے سبز ورثے کے کٹائو پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ماہر ماحولیات راجہ مظفر بٹ نے کہا کہ اسلام آباد ضلع کے رانی باغ میں درختوں کی کٹائی کی گئی جس پر میں افسردہ محسوس کر رہا ہوں۔ ماحولیاتی پالیسی گروپ (ای پی جی) نے کٹائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیر کی میراث کے ساتھ سنگین ناانصافی قرار دیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ تقریباً پانچ سو برس پرانے یہ درخت ثقافتی، تاریخی اور ماحولیاتی اہمیت کے حامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت 10 مارچ کو گرین لائن، بی آرٹی کا کنٹرول سنبھالے گی
  • کشمیری سیاسی نظربندوں کی بھارت کی جیلوں میں منتقلی کی شدید مذمت
  • جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کا بی جے پی کے حمایت یافتہ پینل سے کوئی تعلق نہیں، غلام محمد صفی
  • کشمیر کے بارے میں بھارتی بیانیہ عالمی قوانین اور اصول و ضوابط کے یکسر منافی ہے، الطاف وانی
  • مقبوضہ کشمیر میں صدیوں پرانے چنار کے درختوں کی کٹائی پر غم و غصہ
  • کشمیری عوام بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے پرامن جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں، سلطان محمود چوہدری
  • ’میں شوق شوق میں یہ کام کر کے اتنا ماہر ہو چکا ہوں کہ اب کسی بھی سائز کا جہاز تیار کرسکتا ہوں‘
  • مقبوضہ کشمیرسے مسلم لٹریچر کی ضبطگی
  • مقبوضہ کشمیر، سول سوسائٹی کا بھارتی فورسز کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر اظہار تشویش