حمیداللہ بھٹی
پاکستان کومعیشت کی بحالی کا مشکل مرحلہ درپیش ہے ،اِس لیے پیداواری شعبے کی استعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ایسی تجارتی منڈیاں تلاش کررہاہے جو نفع بخش ہوں۔اِ س حوالہ سے موجودہ حکومت نے ایک سالہ مدت کے دوران قابلِ قدر کام کیا ہے جس سے جزوی حد تک ہی سہی معاشی بحالی کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم نے گزشتہ مارچ میں منصب سنبھالا جس کے بعد رواں ہفتے وہ دوسری بار آذرجائیجان گئے پہلے دورے کے جواب میں گزشتہ برس جولائی میں آذربائیجان کے صدربھی پاکستان آئے۔ شہباز شریف کا حالیہ دورہ آذربائیجان دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک ایسا اہم سنگِ میل ثابت ہوسکتاہے جس سے نہ صرف دونوں ملک مزید ایک دوسرے کے قریب آئیں گے اورترقی کی نئی راہیں کھلیں گی بلکہ مشترکہ منصوبوں کوبھی فروغ ملے گا۔ رواں برس اپریل میں آذری صدرنے پاکستان آناہے تو معاہدوں پرعملی پیش رفت کا بھی آغاز ہوجائے گاکیونکہ دوطرفہ دوروں سے اعلیٰ قیادت قریب آتی ہے تو سفارتی، تجارتی اور دفاعی تعلقات کوفروغ ملتاہے ۔
وسطی ایشیا کاملک جمہوریہ آزربائیجان رقبے کے لحاظ سے کوئی بہت بڑا ملک نہیں لیکن ہمسایہ ملک آرمینیا سے محدودوسائل کے باوجود نکورنوکاراباغ کے حصول کی جنگ جیت کر نئی تاریخ رقم کرچکا ہے اِس جنگ کا ایک پہلو تو یہ ہے کہ آذربائیجان نے دفاعی صلاحیتوں کا لوہا منوایا مزید قابلِ تذکرہ بات یہ ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سوبرس کے دوران یہ پہلی جنگ تھی جس میں مسلم ملک کو فتح نصیب ہوئی اِس جنگ میں ترکیہ اور پاکستان نے آذری بھائیوں کا بھرپور ساتھ دیا نہ صرف سفارتی حوالے سے حمایت کی بلکہ دفاعی ہتھیاربھی فراہم کیے جس سے عالمی سطح پر رائے عامہ بیدار ہوئی اور آرمینیا کو دندان شکن جواب ملا اجس پر آذری حکومت اور عوام پاکستان اور ترکیہ کے احسان مندہیں پاکستان کے آذربائیجان سے سفارتی تعلقات نو جون 1992 کو قائم ہوئے جومسلسل بہتری کی طرف گامزن ہیں دونوں کاعالمی مسائل پرموقف ایک ہے دونوں ہی مسلہ فلسطین کا حل دوریاستی قراردیتے ہیں مزہبی ،ثقافتی رشتوں سے باہم منسلک اگر پاکستان نکورنوکاراباخ پر آذربائیجان کی حمایت کرتاہے تو آذربائیجان بھی مسلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ ہے یہ ہم آہنگی قابلِ فخر وستائش ہے۔
یوں تووسطی ایشیائی ریاستوں سے پاکستان کے سفارتی و تجارتی تعلقات کی تاریخ تین عشروں پر محیط ہے جو روس سے آزادی حاصل ہوتے ہی اُستوار ہوگئے تھے لیکن نکورنوکاراباغ پر آرمینیااور آذربائیجان کے مابین لڑی جانے والی جنگ سے پاکستان کا مثبت تشخص اُجاگر ہوا جس کے بعد پاکستان کے بارے میں جاننے کاتجسس تیزی سے پروان چڑھا آذری عوام پاکستانیوں کو کاردش یعنی میرابھائی کہہ کر مخاطب کرتی ہے سچ یہ ہے کہ شہباز شریف کا وسطی ایشیائی ریاستوں سے تعلقات کو فروغ دینے میں اہم کردارہے اب جبکہ روس نے بھی 16ویں بین الاقوامی اقتصادی فورم میں شرکت کے لیے مدعوکیاہے جو روسی فیڈریشن میں شامل تاتارستان کے دارالحکومت قازان میں منعقد ہوگی تو پاکستان کو مزید تجارتی ،سماجی اور ثقافتی تعلقات بڑھانے کے مواقع ملیں گے ۔
وزیرِ اعظم کا دوروزہ دورہ باکو کے دوران پُرتپاک خیرمقدم کیا گیا تیل و گیس کے معاہدے ہوئے پاکستانی معیشت کے لیے آکسیجن کا پہلو یہ ہے کہ جمہوریہ آذربائیجان نے دوارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے اور پاکستانی باسمتی چاول پر درآمدی محصولات ختم کردیے ہیں اِس طرح وسطی ایشیائی ریاستوں میں چاول کی منڈی پر بھارتی تسلط کا خاتمہ ہو گا اور دونوں ممالک کے قریب آنے سے دوطرفہ تجارت کوفروغ ملے گارواں برس اپریل میں جب جمہوریہ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف پاکستان آئیں گے تو سرمایہ کاری معاہدوں پرمزید پیش رفت ہوگی جس کے پیشِ نظر کہا جا سکتا ہے کہ سرمایہ کاری کا وعدہ صرف وعدہ نہیں رہے گا بلکہ ایفابھی ہوگاپاک آذربائیجان بزنس فورم سے خطاب میں وزیرِ اعظم نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی کامفصل زکر کیااور شرکاکے تحفظات و خدشات دورکرنے کی یقین دہانی سرمایہ کاری کے حوالے سے اہم ثابت ہونے کا امکان ہے ۔
مسلم ممالک میں دفاعی تعاون ناگزیر ہے کاراباخ جنگ میں اگر پاکستان اور ترکیہ آذری بھائیوں کو بروقت ہتھیارفراہم نہ کرتے تو44 روزہ کاراباخ جنگ کے نتائج شاید مختلف ہوتے مقام شکریہ ہے کہ پاک آذربائیجان دفاعی تعاون فروغ پذیرہے اور دونوں ممالک میں مشترکہ دفاعی پیداوار کے حوالے سے اتفاق ہے وزیرِ اعظم کا یادگارفتح پرجانااور آذربائیجان کے قومی ہیروزکی قربانیوں کو خراج ِ تحسین کرنا مستقبل میں اہم ثابت ہوسکتاہے کیونکہ ہر قوم اپنے قومی ہیروز کے حوالے سے جذباتی ہوتی ہے ۔
وسطی ایشیائی ممالک کے لیے پاکستان بہت اہم ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے اکثر ممالک کثیر ملکی راہداریوں اور توانائی کے منصوبوں میں شامل ہونے کے خواہشمند ہیں تاکہ زمینی راستوں سے منسلک ہو کر باہمی مفادات کے تحفظ اور علاقائی امن وترقی کے لیے کردارادا کرسکیں باعثِ مسرت بات یہ ہے کہ پاکستان اپنے فرائض سے آگاہ اوراِس حوالے سے حالات سازگار بنانے کے لیے کوشاں ہے اور علاقائی تجارت اور دفاعی اتحا د کی مخلصانہ سعی میں مصروف ہے ایسے حالات میں پاک آذربائیجان خوشگواراور قریبی تعلقات اِس بناپربھی نہایت اہم ہیں کہ دونوں کا افغانستان میں امن کے لیے نقطہ نظرایک ہے وسطی ایشیا ہویا قفقازکا خطہ ،آبادی کے حوالہ سے آذربائیجان ایک بڑا ملک ہے مزیدیہ کہ ایشیا اور یورپ کے سنگم پر ہونے کی وجہ سے جمہوریہ آذربائیجان کی دفاعی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے اِس لیے دفاعی اور تجارتی تعلقات کی اہمیت بہت زیادہ ہے تیل و گیس کی دولت سے مالامال یہ ملک پاکستان کو سستی توانائی فراہم کر نے کا ذریعہ بن سکتا ہے جبکہ اازربائیجان کی دفاعی طاقت کو مضبوط ترکرنے میں پاکستان اہم کردار اداکر سکتا ہے۔
آذربائیجان سے 2023میں پاکستان نے ایل این جی کا معاہدہ کیا وزیرِ اعظم کے حالیہ دورے میں بھی اِس حوالے سے ایک ترمیمی معاہدے پر دستخط ہوئے جبکہ دونوں ممالک کی ریاستی سطح کی تیل کمپنیوں کے مابین بھی خرید وفروخت کے سمجھوتے ہوئے جس سے پاکستان کو درپیش توانائی کے مسائل حل ہوں گے اور دونوں ممالک کی عوام کوفائدہ ملے گا دونوں ممالک کے مابین گزشتہ برس دسمبر میں ایک ارب
ساٹھ کروڑکا بڑا دفاعی معاہدہ بھی طے پایاجس کے تحت آذربائیجان کو پاکستان تین عدد جے ایف 17سی بلاک لڑاکا طیارے دے گا دیگر مختلف قسم کا جنگی سامان فراہم کرنے کے ساتھ مشترکہ تربیتی مشقیں بھی اِس معاہدے کا حصہ ہیںباعثِ اطمنان امریہ ہے کہ حکومتی سطح کے ساتھ عوامی سطح پر بھی تعلقات پُرجوش اور دوستانہ ہیں جس کے تناظرمیں وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ پاک آذربائیجان تعلقات مستقبل میں مزید فروغ پائیں گے کیونکہ دونوں طرف اعتماد کی فضاہے۔ پاک اُزبک تعلقات کاتذکرہ آئندہ سطورمیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پاک آذربائیجان آذربائیجان کے وسطی ایشیائی دونوں ممالک سرمایہ کاری وسطی ایشیا پاکستان کے پاکستان کو ممالک کے حوالے سے یہ ہے کہ سکتا ہے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
فرانس کے زیر زمین ڈرونز کی مانگ میں 500 فیصد اضافہ، وجہ کیا ہے؟
فرانسیسی ہائی ٹیک صنعتی گروپ Exail Technologies نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ سال کی پہلی سہ ماہی میں اس کو موصول ہونے والے آرڈرز میں 519 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ یورپی حکومتوں کے بے تحاشہ بڑھتے دفاعی اخراجات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی اشیا پر محصولات عائد کرنے کے اعلان پر صدر ٹرمپ کو یورپی یونین کا انتباہ
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق زیر زمین ڈرون اور نیویگیشن آلات بنانے والی کمپنی نے کہا کہ پہلی سہ ماہی کے لیے اس کو 487 ملین یورو (554.30 ملین امریکی ڈالر) کے آرڈرز ملے ہیں جس میں کئی سو ملین یورو مالیت کے ڈرون سسٹمز کے نئے معاہدے بھی شامل ہیں۔
Exail ایک جدید ترین چھوٹا دفاعی ٹیک سپلائر ہے اور اب اس کو ملنے والے آرڈز میں خاطر خواہ اضافہ ہوچکا ہے کیوں کہ یورپی ممالک نے اپنے دفاعی بجٹ میں بہت تیزی سے اضافہ کرنا شروع کردیا ہے۔
کمپنی نے پہلی سہ ماہی کے اختتام پر 1.1 بلین یورو (1.25 بلین امریکی ڈالر) کے بیک لاگ کی اطلاع دی۔ گروپ کے ہتھیاروں کی فروخت میں سال کے پہلے 3 مہینوں میں 18 فیصد اضافہ ہوا جس کی وجہ اس کے نیویگیشن اور میری ٹائم روبوٹکس آلات کی کارکردگی ہے جو کل آمدنی کا 3 چوتھائی ہے۔
یورپی ممالک نے دفاعی بجٹ کیوں بڑھادیے ہیں؟یورپی ممالک دفاعی اخراجات میں اضافہ یوکرین کی مدد کی خاطر کر رہے ہیں کیوں کہ اب انہیں اندازہ ہوچکا ہے کہ امریکا جو دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد سے یورپ کی سلامتی کی ضمانت دیتا آیا تھا اب ان کا دفاع کرنے کا خواہشمند نہیں ہے۔
مزید پڑھیے: یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟
یہی وجہ ہے کہ دفاعی آلات کی فروخت کی مد میںExail کا منافع سنہ 2025 میں بہت زیادہ بڑھ چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فرانس فرانسیسی زیرزمین ڈرون یورپ کے بڑھتے دفاعی اخراجات یورپی ممالک