Express News:
2025-03-01@01:08:27 GMT

پیچھے کون!

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

ایک مغربی مفکرکا کہنا ہے کہ درخت کی جڑیں نیچے کی طرف اور پھل اوپر کی طرف ہوتا ہے جو ایک خدائی اصول ہے۔ گلاب کا پھول رنگ اور خوشبو کا ایک معیاری مجموعہ ہے جو ایک تنے کے اوپر ظاہر ہوتا ہے مگر اس کا معیار اس طرح حاصل ہوتا ہے کہ پہلے ایک جڑ نیچے مٹی کے اندر گئی، وہ لوگ جو زمین میں کھیتی کرتے ہیں یا باغ لگاتے ہیں وہ اس اصول کو جانتے ہیں۔ مگر ہم کو پھل حاصل کرنے کی اتنی جلدی اور ایسی دلچسپی ہے کہ ہم جڑ جمانے کی بات آسانی سے بھول جاتے ہیں۔ ہم حقیقت میں ترقی اور خوشحالی حاصل نہیں کرسکتے جب تک ہم مشترک زندگی میں اپنی جڑیں داخل نہ کریں۔

مکمل خوش حالی مشترک زندگی میں جڑیں قائم کیے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اگرچہ درخت زمین کے اوپر کھڑا ہوتا ہے مگر وہ زمین کے اندر اپنی جڑیں جماتا ہے، وہ نیچے سے اوپر کی طرف بڑھتا ہے نہ کہ اوپر سے نیچے کی طرف۔ درخت گویا قدرت کی جانب سے معلم ہے جو انسان کو یہ سبق دے رہا ہے کہ اس دنیا میں داخلی استحکام کے بغیر خارجی ترقی ممکن نہیں۔

وطن عزیز کا المیہ یہ ہے کہ برسر اقتدار آنے والے حکمرانوں نے داخلی استحکام پر توجہ مرکوز  کرنے کے بجائے خارجی عوامل کو اہم جانا۔ بنیادی چیزوں کو چھوڑ کر عبوری اور سطحی چیزوں کو اپنی ترجیح بنایا۔ آپ کسی بھی شعبہ زندگی پر نظر ڈالیں سب کی جڑیں کمزور اور غیر مستحکم نظر آئیں گی۔

ایسی صورت میں پائیدار اور دائمی ترقی و خوشحالی کیسے ممکن ہے، کھیل سے لے کر سیاست تک معیشت سے لے کر صحافت اور قیادت سے لے کر عدالت تک ہر شعبے میں خامیاں،کمزوریاں، نقائص اور خرابیوں کے انبار لگے ہوئے ہیں، اسی پس منظر میں وزیر اعظم شہباز شریف نے ڈیرہ غازی خان میں ایک کینسر اسپتال اور راجن پور میں یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے دہشت گردی اور سیاسی انتشار کا خاتمہ ضروری ہے، پاکستان قرضوں کے ساتھ ترقی نہیں کر سکتا۔ انھوں نے بڑے یقین اور دعوے کے ساتھ کہا ہے کہ’’ اگر محنت کر کے بھارت کو پیچھے نہ چھوڑا تو میرا نام شہباز شریف نہیں۔‘‘

 بلاشبہ ہم سب کی خواہش اور کوشش ہے کہ وطن عزیز ہر شعبہ ہائے زندگی میں شب و روز ترقی کی منازل طے کرے۔ بھارت کو پیچھے چھوڑنے کا دعویٰ اپنی جگہ کہ وہ آبادی و رقبے کے علاوہ سیاست، معیشت اور کھیل میں بھی فی الحال ہم سے آگے ہے جس کی تازہ مثال چیمپئنز ٹرافی کے میچ میں بھارت کے خلاف پاکستان کرکٹ ٹیم کی مایوس کن کارکردگی ہے۔

میچ سے قبل کھلاڑیوں اور آفیشل کی طرف سے بھارت کو شکست دینے کی یقین دہانی کراتے ہوئے قوم کو امید دلائی گئی کہ اس مرتبہ پاکستان نہ صرف اپنے اعزاز کا دفاع کرے گا بلکہ بھارت کو بھی شکست دیں گے خود وزیر اعظم شہباز شریف نے نئے قذافی اسٹیڈیم کے افتتاح کے موقع پر کہا تھا کہ’’ ہم سب اس وقت کا انتظار کریں گے جب قومی ٹیم ہندوستان کو شکست فاش دے گی‘‘ لیکن ہمارے کرکٹ ہیروز نے بھارت کے خلاف ناقص ترین کھیل پیش، کھلاڑیوں نے اپنی ذمے داریوں کا احساس نہ کیا اور قوم کو خوش فہمیوں میں مبتلا کرکے بھارت سے ٹورنامنٹ کا اہم ترین میچ مزاحمت کیے بغیر آسانی سے ہار گئے۔

بھارتی ٹیم نے کھیل کے ہر شعبے میں پاکستان سے بہتر کھیل پیش کیا۔ بھارتی کپتان روہت شرما کا یہ کہنا کہ ہمارے کھلاڑیوں کو اپنی ذمے داریوں کا بخوبی علم ہے، ان کے پروفیشنل ہونے کی دلیل ہے۔ جب کہ ہمارے شعبہ کھیل میں سیاست نے پنجے گاڑھے ہوئے ہیں جس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم پہلے مرحلے میں ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی۔

ہمیں سیاست اور معیشت میں بھی بھارت کو پیچھے چھوڑنے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ بھارت میں آج تک مارشل لا نہیں لگا جب کہ پاکستان تین بار مارشل لا کے جبر برداشت کر چکا ہے۔ بھارت نے ’’ شائننگ انڈیا‘‘ کا نعرہ لگایا اور کرکے دکھایا۔ ہم ایشین ٹائیگر بننے کے بلند و بانگ دعوے کرتے رہے اور ہماری معیشت قرضوں کے بوجھ تلے دبتی چلی گئی۔ اسٹیٹ بینک کی تازہ رپورٹ کے مطابق غیر ملکی قرضوں کا حجم 70 ہزار 360 ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔

ایسی صورت میں معیشت کیسے سنبھلے گی؟ سیاسی انتشار بھی وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔ اپوزیشن گرینڈ الائنس اور احتجاج کی طرف جا رہی ہے۔ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا اور پیکا ایکٹ کے خلاف صحافی سراپا احتجاج ہیں۔ دہشت گردی کے پے در پے واقعات نے امن و امان کو تہس نہس کر دیا ہے۔ بھارت کو پیچھے چھوڑنے کی وزیر اعظم کی خواہش ان کے عزم کی علامت ہے، لیکن آگے کون ہے اور پیچھے کون ہے، زمینی حقائق کچھ اور ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھارت کو پیچھے ہوتا ہے کے خلاف کی طرف

پڑھیں:

خلائی شعبے میں پاکستان نے کوئی خاص ترقی نہیں کی، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسپارکو 1961 میں قائم ہوئی تاہم خلائی شعبے میں ملک نے کوئی خاص ترقی نہیں کی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں پاکستان مین اسپیس مشن کے موضوع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان خلائی تحقیق میں تعاون کے حوالے سے معاہدے پر دستخط کے لیے یہ تقریب منعقد ہورہی ہے، خلا میں جانے کے لیے پہلے پاکستانی کو ٹریننگ دی جارہی ہے جو چین کے خلائی اسٹیشن سے اسپیس میں جائے گا، خلائی شعبے میں پاکستان اور چین کا تعاون دونوں ممالک کی مضبوط دوستی کا عکاس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایک اور کامیابی کی جانب گامزن، سیٹلائٹ چاند پر بھیجنے کے لیے تیار

وزیراعظم نے کہا کہ چین نے نہ صرف اس فیلڈ میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے بلکہ پچھلی کئی دہائیوں سے پاکستان کی مختلف پروگراموں میں مدد کررہا ہے، میں صدر شی جن پنگ کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں جن کی ولولہ انگیز قیادت میں نہ صرف یہ پروگرام تیزی سے تکمیل کی جانب بڑھ رہا ہے بلکہ چین کے تعاون سے پاکستان کی معیشت بھی مضبوط ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2015 میں چین کے تعاون سے میگا پراجیکٹ سی پیک شروع ہوا جس کا پاکستان کی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان چلا چاند پر، مشن کو نام دیں اور انعام لیں

شہباز شریف نے کہا کہ اسپارکو 1961 میں قائم ہوئی، مگر ہم اپنے گریباں میں جھانکیں تو ہم نے خلائی شعبے میں کوئی خاص ترقی نہیں کی، اگر آج چین کی معاونت سے ہم آگے بڑھا رہے ہیں تو نہ صرف اس پروگرام کو آگے بڑھائیں بلکہ نوجوانوں کے لیے ان امنگوں کے مطابق  نئی راہ تلاش کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسپیس پاکستان ٹریننگ چین خلائی تعاون وزیراعظم شہباز شریف

متعلقہ مضامین

  • خلائی شعبے میں پاکستان نے کوئی خاص ترقی نہیں کی، وزیراعظم
  • عمران  جمہوریت کیلئے سب کو معاف کرنے پر تیار‘  باقی لوگ  بھی تھوڑا پیچھے ہٹیں‘ بیرسٹر گوہر
  • فوج اہم غزہ راہداری سے پیچھے نہیں ہٹے گی، اسرائیلی اہلکار
  • ترقی، ایک سوال
  • افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونے سے روکے، وزیراعظم
  • فٹبال !نہ کھیڈاں گے نہ کھیڈن دیاں گے
  • کیا کوہلی نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا؟ رکی پونٹنگ کا بڑا اعتراف
  • انڈیا میں غیرمساویانہ اور غیر متوازن معاشی ترقی ہورہی ہے، رپورٹ میں انکشاف
  • پاکستان میں دہشتگردی کے پیچھے بھارت ہے، رانا ثنا اللہ