سینیئر سیاستدان مصطفیٰ نواز کھوکھر کا سیاسی صورتحال پر خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اپنے خصوصی انٹرویو میں سینیئر سیاستدان نے کہا کہ موجودہ دور آمرانہ دور کی بدترین مثال ہے، الیکشن چھیننے سے لیکر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں تک ہر میدان میں نیا ریکارڈ قائم کیا گیا ہے، اپوزیشن کی آواز کو سننا ہوگا، اگر یہ حکومت اپوزیشن کی ایک کانفرنس بھی برداشت نہیں کرسکتی تو اس کیوجہ اسکے مینڈیٹ پر سوالیہ نشان ہونا ہے۔ متعلقہ فائیلیںمصطفیٰ نواز کھوکھر پاکستانی سیاستدان، وکیل اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن ہیں۔ وہ مختلف سیاسی جماعتوں سے وابستہ رہے ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ کھوکھر اپنی بے باک رائے اور آزادانہ سیاسی مؤقف کے باعث مشہور ہیں۔ وہ انسانی حقوق، جمہوری اقدار اور آئینی بالادستی کے حوالے سے متحرک رہے ہیں اور اکثر سیاسی و سماجی معاملات پر کھل کر اظہار خیال کرتے ہیں۔ اپنی وکالت کے پس منظر کیوجہ سے وہ قانونی اور آئینی امور پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں، مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اپنی جماعتی وابستگی سے ہٹ کر ایک آزاد سیاسی تجزیہ کار کے طور پر شہرت حاصل کی ہے اور وہ مختلف ٹی وی پروگراموں اور سوشل میڈیا پر اپنے مؤقف کا برملا اظہار کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے خصوصی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل نواز رکن امریکی کانگریس جو ولسن کی غزہ مظالم پر ہٹ دھرمی برقرار
واشنگٹن: غزہ اور مغربی کنارے میں بچوں کے قتل عام پر امریکی رکن کانگریس جو ولسن کو انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن انہوں نے بار بار صرف "حماس انسانی ڈھال کے طور پر بچوں کو استعمال کر رہی ہے" کا جواب دہرایا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق، ایک انسانی حقوق کارکن نے سوال کیا کہ "غزہ میں روزانہ مرنے والے بچوں کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟"، تو جو ولسن نے جواب دیا، "حماس انسانی ڈھال استعمال کر رہی ہے۔"
کارکن نے پھر پوچھا: "کیا آپ کو بچوں سے کوئی ہمدردی ہے؟ ہمیں ڈاکٹروں نے بچوں کے سروں پر اسنائپر کے نشان دکھائے ہیں، کیا یہ بھی حماس کا قصور ہے؟" لیکن جو ولسن نے ہر سوال کے جواب میں صرف حماس پر الزام عائد کیا۔
ایک اور سوال میں مغربی کنارے میں 14 سالہ امریکی فلسطینی بچے کے قتل کی بات کی گئی، مگر ولسن نے اس پر بھی حماس کو ہی موردِ الزام ٹھہرایا۔
خیال رہے کہ ریپبلکن رکن کانگریس جو ولسن کو اسرائیل نواز لابی AIPAC کی مالی حمایت حاصل ہے، جس پر انہیں ماضی میں سخت تنقید کا سامنا رہا ہے۔
جو ولسن امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور اور آرمڈ سروسز کمیٹیوں کے رکن بھی ہیں، اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے حق میں بھی سرگرم رہ چکے ہیں۔
انہوں نے فروری میں اعلان کیا تھا کہ وہ عمران خان کی سزا کے خلاف پاکستانی حکام پر پابندی کے لیے “پاکستان ڈیموکریسی ایکٹ” تیار کر رہے ہیں، جو مارچ میں کانگریس میں پیش کر دیا گیا تھا۔