تُرک وزیر خارجہ کے بے بنیاد الزامات پر ایران کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں اسماعیل بقائی کا کہنا تھا کہ اگر پیٹھ میں خنجر گھونپنے والے نہ ہوتے تو کسی کو غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی اور مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے پیش کرنے کی جرات نہ ہوتی۔ اسلام ٹائمز۔ الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے ترکیہ کے وزیر خارجہ "ھاکان فیدان" نے ایران کے خلاف ہرزہ سرائی کی جس پر ردعمل دیتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان "اسماعیل بقائی" نے کہا کہ علاقائی تبدیلیوں میں درپردہ و آشکار امریکی و صیہونی ہاتھوں کو نہ دیکھنا بہت بڑی غلطی ہے۔ اسماعیل بقائی نے کہا کہ ترک وزیر خارجہ کی تعبیر کے مطابق یہ بات ٹھیک ہے کہ خطے کو ایک ملک کی دوسرے ملک پر تسلط کی ثقافت سے آزاد ہونا چاہئے۔ نہ عرب، نہ تُرک، نہ کُرد اور نہ ہی ایرانیوں کو ایک دوسرے کے خلاف خطرہ ہونا چاہئے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اسرائیل کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے۔ اسماعیل بقائی نے مزید کہا کہ تُرک حمایت یافتہ باغیوں کے دمشق پر قبضے کے چند روز بعد اسرائیل نے شام کی دفاعی و عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا حتیٰ اس ملک کی یونیورسٹیز اور تحقیقاتی مراکز کو بھی نہیں بخشا گیا۔ اس ملک کے نوے فی صد تعلیمی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے گولان ہائٹس پر قبضہ کر لیا اور اپنی تسلط پسندانہ عادت سے مجبور ہو کر شامی سرزمین کے ایک بڑے و اہم حصے پر قبضہ کر لیا۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ اسرائیل اس وقت شام کے اہم ترین آبی ذخائر کو کنٹرول میں لے چکا ہے اور مسلسل اس ملک کی خودمختاری خلاف ورزی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ خطے، فلسطین اور شام کی عوام کے لئے غلط پالیسی کانتیجہ ہے۔ ایران گزشتہ 5 دہائیوں سے خطے میں کسی جاہ و منزلت کا خواہاں نہیں۔ ہماری تمام تر دلچسپی فلسطینی عوام کی حمایت، قبضے اور خطے سے اسرائیلی تسلط کے خاتمے پر ہے۔ آج مسئلہ فلسطین پہلے سے کہیں زیادہ واضح ہو چکا ہے۔ اسرائیل نفرت کی تصویر بن چکا ہے۔ اگر پیٹھ میں خنجر گھونپنے والے نہ ہوتے تو کسی کو غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی اور مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے پیش کرنے کی جرات نہ ہوتی۔ ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ مقاومت کی مدد کی۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر قانونی چارہ جوئیوں اور دہشت گردی کا مقابلہ کیا۔ ایران وہ پہلا ملک تھا جس نے داعش و انتہاء پسندوں کے خلاف شہید قاسم سلیمانی کے ہاتھوں علم جہاد بلند کیا اور انہیں شکست دی۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ ایران ہی وہ پہلا ملک تھا جس نے ترکیہ میں حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کی مخالفت کی۔ ہم ان پہلے ممالک میں سے تھے جنہوں نے کُرد مسلح گروہ PKK کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کا خیر مقدم کیا اور اس واقعے کو ہمسایہ ملک ترکیہ کی سلامتی کی راہ میں اہم موڑ قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر یقین دلایا کہ ایران اپنے اصولی موقف پر ثابت قدم ہے۔ ہم ہر روز اپنا موقف نہیں بدلتے۔ واضح رہے کہ ترکیہ کے وزیر خارجہ "ھاکان فیدان" نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد دعویٰ کیا۔ انہوں نے ایران کی علاقائی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے غلط قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ ایران کی پالیسیوں کو عارضی کامیابی حاصل ہو جائے لیکن ایک طویل مدت ایران اور خطے کو ان پالیسیوں کی بھاری قیمت چکانا ہو گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسماعیل بقائی نے کہا کہ انہوں نے کے خلاف
پڑھیں:
ایران جوہری ہتھیاروں کا خواب چھوڑ دے ورنہ سنگین ردعمل کیلئے تیار رہے: ٹرمپ
واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران جوہری ہتھیاروں کے خواب دیکھنا چھوڑ دے ،ورنہ سنگین ردعمل کیلئے تیار رہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران امریکا سے معاہدہ چاہتا ہے لیکن کیسے کرنا ہے یہ اُسے معلوم نہیں، ایران کے مسئلے کو ہمیشہ کیلئے حل کروں گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ جوہری ہتھیاروں کے بغیر بھی ایران ایک عظیم ملک بن سکتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان آئندہ ہفتے مذاکرات کا دوسرا دور ہوگا، اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی کی تصدیق کر دی، فریقین اور ثالث عمان نے روم کو میزبانی کیلئے تجویز کیا۔
Post Views: 3