کوشش ہے اگلا ملین مارچ ایل او سی پر ہو تاکہ دونوں اطراف کے کشمیری بغلگیر ہوں، بیرسٹر سلطان
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ اگلا ملین مارچ لائن آف کنٹرول پر کیا جائے تاکہ دونوں اطراف کے کشمیری ایک دوسرے سے بغلگیر ہوں، باہر کے ممالک سے بھی کشمیری اس مارچ میں شرکت کیلئے آنا چاہتے ہیں اور اس اقدام سے بڑے ممالک اس مسئلہ کی طرف توجہ دیں گے۔
امریکا و کینیڈا کا دورہ مکمل کر کے برطانیہ پہنچنے پر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ اعتراف بھی کیا کہ آزاد کشمیر میں سیاحت کے فروغ کیلئے کاوشیں نہیں کی گئیں لیکن اب اس طرف توجہ دی جارہی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ پیر چناسی سے مظفر آباد تک چئیر لفٹ لگانے کا منصوبہ زیر غور ہے، آزاد کشمیر بہت خوبصورت خطہ ہے وادی نیلم، راولا کورٹ جیسے بڑے حسین مقامات ہیں جہاں پہلے ہی کافی لوگ پاکستان سے گھومنے آتے ہیں لیکن اب ہم چاہتے ہیں کہ انٹرنیشنل ٹورسٹ بھی وہاں آئیں۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا پاکستان کشمیر کی آزادی کا ضامن ہے اور کشمیری ہمیشہ دعا گو رہتے ہیں کہ پاکستان مستحکم ہو کیونکہ پاکستان میں اچھے حالات ہوں گے تو ہم اچھے طریقے سے کام کرسکیں گے۔
آزاد کشمیر میں ایک برطانوی خاتون کے ساتھ پولیس کے ناروا رویہ کے بارے میں انھوں نے کہا وہ واپس جاکر اس معاملے کو دیکھیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سانحہ کوہستان کو 13 برس بیت گئے، دہشتگرد ابھی تک آزاد
28 فروری 2012ء پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن ہے جب کوہستان میں دہشتگردوں نے 19 شیعہ مسافروں کو بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ چیک کر کے شہید کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ سانحہ کوہستان کو 13 برس بیت گئے لیکن درجنوں شیعہ مسافروں کے قتل عام کے مجرمان ابھی تک قانون کی گرفت سے آزاد ہیں۔ 28 فروری 2012ء پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن ہے جب کوہستان میں دہشتگردوں نے 19 شیعہ مسافروں کو بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ چیک کر کے شہید کر دیا۔ رالپنڈی سے گلگت بلتستان جانے والی بسوں کو کوہستان ہربن کے مقام پر سکیورٹی فورسز کی وردیوں میں ملبوس مسلح دہشتگردوں نے روک لیا، تمام مسافروں کو بسوں سے اتارا اور ان کے شناختی کارڈ چیک کر کے شیعہ مسافروں کو ہاتھ پیر باندھ کر گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا۔ اس دلخراش سانحے کو 13 برس بیت گئے، تاحال کسی دہشتگرد کو سزا نہیں دی جا سکی۔