بی جے پی حکومت میں موجود معاشی ناانصافی غرباء کیلئے لعنت بن گئی، پرینکا گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
کانگریس کی جنرل سکریٹری نے کہا کہ مڈل کلاس کی بچت 50 سال کی ذیلی سطح پر ہے اور نوکری پیشہ لوگوں کی آمدنی 10 برسوں سے ٹھہری ہوئی ہے، صرف چند امیر مزید امیر ہوتے جارہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ دنوں "بلوم ونچرس" کی ایک رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں انکشاف ہوا تھا کہ بھارت میں امیر مزید امیر ہوتے جا رہے ہیں اور غریبوں میں مزید غربت بڑھتی جا رہی ہے۔ یعنی امیروں اور غریبوں کے درمیان کا فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اس عدم مساوات پر کانگریس کی جنرل سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے آج سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کئے گئے ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ملک کے 140 کروڑ لوگوں میں سے تقریباً 100 کروڑ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس زندگی کے سب سے ضروری خرچوں کے علاوہ کچھ بھی خریدنے کے لئے پیسے نہیں بچتے، ایسا "بلوم ونچرس" کی رپورٹ میں کہا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے حوالے سے پرینکا گاندھی نے ملک کے موجودہ حالات پر اظہار فکر کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں عدم مساوات حد سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی قومی آمدنی کا 57.
کانگریس کی جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے بھی آج "بلوم ونچرس" کے ذریعہ جاری "انڈس ویلی سالانہ رپورٹ 2025" پر اپنا بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ رپورٹ ہندوستان کے معاشی منظرنامہ اور اسٹارٹ ایکو سسٹم کا تجزیہ کرتی ہے، ساتھ ہی ہندوستانی معیشت پر گہرائی سے روشنی ڈالتی ہے۔ جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کی سب سے فکر انگیز بات ہندوستان کے گھریلو مالی حالات سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی کووڈ 19 کے بعد کی معاشی ریکوری خاص طور سے قرض کے ذریعہ آپریٹ صارفیت اضافہ پر مبنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وباء کے بعد کے برسوں میں صارفین قرض ذاتی حتمی استعمال والے خرچ کا تقریباً 18 فیصد تھا۔ اس دوران ذاتی قرض نے صنعتی قرض کی جگہ لے لی اور یہ غیر زرعی قرض کا سب سے بڑا حصہ بن گیا، یہ ذاتی سرمایہ کاری کی سطح میں گراوٹ کو ظاہر کرتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پرینکا گاندھی
پڑھیں:
اپسوس کا تازہ کنزیومر کنفیڈنس سروے، پاکستان کی معاشی صورت حال کیا ہے؟
اسلام آباد:آئی پی ایس او ایس (اپسوس) کے تازہ ترین کنزیومر کنفیڈنس سروے 2025 میں پاکستان کے حوالے سے مثبت معاشی اشاریے کے پیش نظر کی معاشی سمت کو درست قرار دے دی گیا ہے۔
اپسوس کی سروے رپورٹ کے مطابق ملک کی اقتصادی سمت کے بارے میں عوام کے پرامید ہونے کی شرح 6 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، ملک کی مجموعی سمت کے حوالے سے عوام کی پرامید رہنے کی شرح 2023 کے مقابلے میں تیزی سے بڑھ رہی ہے اور 31 فیصد عوام کا اعتماد ہے کہ ملک صحیح سمت پر گامزن ہے۔
سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پراعتمادی کی یہ شرح اگست 2024 میں 11 فیصد جبکہ ستمبر 2023 میں سب سے کم 2 فیصد تھی۔
سروے کے نتائج میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت چاروں صوبوں کے ساتھ ساتھ شہری اور دیہی علاقوں میں معاشی بہتری دیکھی گئی ہے اور رواں سال عوام میں معاشی خدشات کے حوالے سے نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق معاشی خدشات میں کمی کے حوالے سے 2025 حوصلہ افزا رہا ہے، افراط زر کی شرح میں 18 فیصدکی کمی ہوئی جو4 برسوں میں سب سے کم ہے۔
پاکستانی عوام کی جانب سے ملکی معیشت کو مضبوط قرار دیے جانے کی شرح میں 500فیصد اضافہ دیکھا گیا، معاشی حالات میں بہتری آنے کے بعد ایک سال کے دوران گھریلو خریداری میں سکون کی شرح 3 گناہ بڑھ گئی ہے۔
عوام کی جانب سے مقامی معاشی حالات میں پرامیدی کی شرح میں 2025 میں 31 فیصد کی نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔
پاکستانی صارفین کے اعتماد کو جاننے والے سروے میں اب تک اعتماد کی شرح بلند ترین سطح پر ہے، اگست 2024 کے بعد سے ذاتی مالی حالات کے بارے میں بھی عوامی امید مسلسل بڑھ رہی ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک پاکستانی اگلے 6 ماہ میں بہتری کی توقع کر رہا ہے، جو مئی 2024 کے بعد سب سے زیادہ ہے ملازمت کی سکیورٹی کے حوالے سے اعتماد میں 19 فیصد اضافہ ہوا ہے جو اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔
پاکستان کی عالمی کنزیومر کنفیڈنس انڈیکس میں درجہ بندی میں مثبت تبدیلی کے ساتھ 2.7 پوائنٹس کا اضافہ ہوا، معاشی ترقی کے حوالے سے بھارت، ترکی اور برازیل کی منفی تبدیلیوں کے برعکس پاکستان اور جنوبی افریقہ میں مثبت مشاہدہ دیکھنے میں آیا ہے، امید اور اعتماد کے حوالے سے پاکستان کی عالمی اوسط 37 فیصد کے بہت قریب پہنچ چکی ہے۔
یہ نتائج عالمی سطح پر ممکنہ سرمایہ کاروں کے لیے ایک مضبوط معاشی پاکستان کے حوالے سے مثبت پیغام بھیجتے ہیں، پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے ایک امید افزا اور قابل اعتماد ملک کے طور دیکھا جا رہا ہے۔