اسرائیل کو غزہ جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر مجبور کیا جائے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 فروری 2025ء) خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ''ہم بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے کہ وہ معاہدے میں طے شدہ اپنے کردار پر قائم رہے اور بنا کسی تاخیر کے معاہدے کے دوسرے مرحلے میں فوری طور پر داخل ہو۔‘‘
اسرائیل اور حماس یرغمالیوں کے بدلے قیدیوں کی رہائی پر متفق
فوج اہم غزہ راہداری سے پیچھے نہیں ہٹے گی، اسرائیلی اہلکار
حماس کی طرف سے یہ بیان غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کی مدت ختم ہونے سے ایک روز قبل سامنے آیا ہے۔
’اسرائیل غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں چھ ہفتوں کی توسیع کا خواہاں‘قاہرہ میں موجود اسرائیلی وفد غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں 42 دنوں کی توسیع کے لیے کوشش کر رہا ہے۔
(جاری ہے)
خبر رساں ادارے روئٹرز نے یہ بات مصر کے دو سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے۔
ان ذرائع کے مطابق تاہم حماس معاہدے کے پہلے مرحلے میں توسیع کی بجائے، طے شدہ پروگرام کے مطابق جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع کرنے کے حق میں ہے۔
خیال رہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد 19 جنوری کو شروع ہوا تھا اور یکم مارچ کو ختم ہو رہا ہے۔
جنگ بندی کے پہلے مرحلے تحت حماس نے اپنے قبضے میں موجود 25 زندہ اسرائیلی اور دوہری شہریت رکھنے والے یرغمالیوں کو رہا کیا، جبکہ اس کے بدلے میں اسرائیل نے اپنی جیلوں میں موجود 1900 کے قریب قیدیوں کو رہا کیا۔ حماس نے اس معاہدے سے ہٹ کر اپنے قبضے میں موجود پانچ تھائی باشندوں کو بھی رہا کیا۔
فوج سات اکتوبر کے حملے کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام رہی، اسرائیلی تحقیقاتاسرائیلی فوج کی طرف سے داخلی تحقیقات کے نتائج جمعرات 27 فروری کو جاری کیے گئے، جن میں یہ بات تسلیم کی گئی ہے کہ اسرائیلی فوج سات اکتوبر کے حملے کو روکنے مکمل طور پر ناکام رہی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ بات اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی۔
اس اہلکار کے مطابق اسرائیل کے اندر ''اس دن بہت زیادہ سویلین مرے‘‘ جب فوج ان کے تحفظ میں ناکام رہی۔
اس داخلی تحقیقات سے متعلق بریفنگ کے دوران ایک سینیئر فوجی اہلکار نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ وہ ''ضرورت سے زیادہ پر اعتماد‘‘ تھی اور حملے سے قبل اسے حماس کی فوجی صلاحیتوں کے بارے میں غلط فہمیاں تھیں۔
‘‘اس داخلی تحقیقات کے نتائج جاری کیے جانے کے بعد اسرائیلی فوج کے سربراہ جنرل ہیرزی ہلیوی نے کہا، ''اس کی ذمہ داری ان پر ہے۔‘‘
ہلیوی سات اکتوبر کی ‘ناکامی‘ کو تسلیم کرتے ہوئے گزشتہ ماہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکے ہیں۔
حماس اور اس کے اتحادیوں نے سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل کے اندر دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔
اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے کے نتیجے میں 1215 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ حماس نے اس حملے کے دوران 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔ غزہ میں اب بھی 62 یرغمالی موجود ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 35 ہلاک ہو چکے ہیں۔حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائیمیں غزہ میں کم از کم 48,319 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔
ا ب ا/ش ر، ر ب (اے ایف پی، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے پہلے مرحلے اسرائیلی فوج جنگ بندی کے سات اکتوبر معاہدے کے مرحلے میں کے مطابق یہ بات
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی برقرار، اسرائیل 620 قیدی رہا کرنے پر آمادہ
معاہدہ طے پا گیا، حماس 4 اسرائیلی مغویوں کی لاشیں مصر کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کرے گا
حماس نے اسرائیل کے 3 آپشن کو مسترد کرتے ہوئے مسلح مزاحمت جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا
حماس اور اسرائیل کے درمیان دونوں کے قیدیوں اور مغویوں کی رہائی اور یرغمالیوں کی لاشوں کے تبادلے سے متعلق معاہدے پر اتفاق ہو گیا جس کے بعد جنگ بندی برقرار رکھی جائے گی۔ اسرائیل غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات کے لیے تیار ہو گیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ انہوں نے 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر ثالثوں کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جنہیں اسرائیل نے گزشتہ ہفتے رہا کیا تھا، اب انہیں اس معاہدے کے تحت جلد آزاد کیا جائے گا جبکہ اسرائیل مزید فلسطینی خواتین اور بچوں کو بھی رہا کرے گا۔ حماس 4 اسرائیلی مغویوں کی لاشیں مصر کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کرے گا۔دوسری جانب اسرائیلی اہلکار نے بھی تصدیق کی ہے کہ یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی اور قیدیوں کی رہائی آج یا کل متوقع ہے جبکہ 8 مارچ تک اگر مزید یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو جنگ بندی ختم ہو جائے گی۔اس سے قبل اسرائیل نے حماس کو 3 آپشن دیے تھے جنہیں حماس نے مسترد کرتے ہوئے مسلح مزاحمت جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ان آپشنز میں ایک جنگ بندی میں توسیع اور دوسرا حماس کی مکمل تحلیل شامل تھا تاہم حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کرتے ہوئے غزہ کی حکمرانی چھوڑنے پر آمادگی ظاہر کی۔حماس کے سینئر رہنما باسم نعیم نے کہا کہ حماس فلسطینی قومی مزاحمتی تحریک ہے جس کا مقصد قبضے کا خاتمہ، فلسطینی ریاست کا قیام اور حق خودارادیت کا حصول ہے۔انہوں نے کہا کہ حماس سیاسی، سفارتی اور مسلح مزاحمت جاری رکھے گی تاہم روزمرہ کے حکومتی امور تعلیم، صحت، پولیس اور سرحدی کنٹرول فلسطینی قیادت کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہیں۔