UrduPoint:
2025-04-15@09:36:40 GMT

جرمنی میں آئندہ حکومت کی تشکیل کے لیے مذاکرات کا آغاز

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

جرمنی میں آئندہ حکومت کی تشکیل کے لیے مذاکرات کا آغاز

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 فروری 2025ء) جرمنی کی قدامت پسند جماعتوں کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) پر مشتمل اتحاد نے آج جمعہ 28 فروری کو ملک میں آئندہ حکومت کے قیام کے لیے سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) کے ساتھ بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔

ہم مذاکرات کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

جرمنی کے 23 فروری کو ہونے والے وفاقی پارلیمانی انتخابات میں قدامت پسند بلاک نے تقریباً 28.

5 فیصد ووٹ حاصل کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی۔

چانسلر اولاف شولس کی جماعت ایس پی ڈی نے اپنی تاریخ کی کم ترین سطح پر محض 16.4 فیصد ووٹ کیے۔

میرس نے انتہائی دائیں بازو کی پارٹی 'آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ‘ (اے ایف ڈی) کے ساتھ اتحاد کے قیام کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

اے ایف ڈی 20.8 فیصد ووٹ حاصل کر کے انتخابات میں مجموعی طور پر دوسرے نمبر پر ہے۔ میرس نے اے ایف ڈی کے خلاف سیاسی ''فائر وال‘‘ برقرار رکھنے کا عہد کیا ہے۔

توقع ہے کہ آج جمعے کو ہونے والے مذاکرات میں اتحادی مذاکرات کے لیے ٹائم ٹیبل طے کرنے پر توجہ دی جائے گی۔ میرس کہہ چکے ہیں کہ ان کا مقصد ایسٹر سے پہلے حکومت بنانا ہے۔

'اتحاد ابھی پختہ نہیں ہوا‘

ایس پی ڈی نے حکومتی اتحاد کی تشکیل کے لیے بات چیت کے آغاز پرتو رضامندی ظاہر کی ہے، لیکن پارٹی کے شریک رہنما لارس کلینگ بیل نے زور دیا کہ سی ڈی یو/ سی ایس یو کے ساتھ اتحاد ابھی بھی پختہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا، ''یہ یقینی نہیں ہے کہ حکومت بنے گی یا ایس پی ڈی حکومت میں شامل ہو گی۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اتحاد کی تشکیل ''خودکار نہیں‘‘ نہیں ہو گی۔

قدامت پسند اتحاد اور ایس پی ڈی متعدد اہم مسائل پر اختلاف رائے رکھتی ہیں، جن میں ہجرت، ٹیکس پالیسی اور عوامی اخراجات جیسے امور شامل ہیں۔ ایس پی ڈی وفاقی بجٹ میں اضافے کے لیے جرمن حکومت کی جانب سے قرض لینے کی حد پر پابندی کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے جبکہ سی ڈی یو اور سی ایس یو دفاعی اخراجات کے لیے خصوصی فنڈ قائم کرتے ہوئے حکومتی قرضوں کے حصول پر حد برقرار رکھنے کے حق میں ہے۔

ش ر/ ا ب ا (ڈی پی اے، اے پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایس پی ڈی کے لیے

پڑھیں:

پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کے جائرے کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی

خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کے جائرے کی غرض سے پی ٹی آئی کی جانب سے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

پارٹی اعلامیے کے مطابق کمیٹی کے چئیرمین مرکزی جنرل سیکریٹری و رکن قومی اسمبلی علی اصغر خان ہوں گے، ‏کمیٹی میں شامل دیگر اراکین قومی اسمبلی ڈاکٹر امجد علی خان اور ارباب شیر علی خان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل پر پی ٹی آئی حکومت مشکل میں، اپنے ہی ارکان کی مخالفت

مذکورہ کمیٹی قانون کا جامع جائزہ لینے کے لیے کےلیے تشکیل دی ہے، جو تفصیلی جائزے کے بعد اس میں موجود اہم سقم یا ابہامات کی نشاندہی کرے گی۔

’کمیٹی شفافیت کے فروغ، صوبائی خودمختاری کے تحفظ، عوامی حقوق کے احترام، اور قانون کو وسیع تر عوامی مفاد کے مطابق ڈھالنے کے لیے سفارشات تیار کرے گی، کمیٹی کو متعلقہ ماہرین، قانونی و سماجی رہنماؤں اور دیگر ذی فہم افراد سے مشاورت کا اختیار ہوگا۔‘

مزید پڑھیں: ‘ہماری معدنیات وفاق کے حوالے نہ کی جائیں‘، خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل متنازع کیوں؟

پی ٹی آئی اعلامیے کے مطابق ‏ابتدائی جائزے اور مختلف سطحوں پر پیش کردہ تحفظات کے بعد یہ واضح ہے کہ اس بل پر مزید وضاحت اور ممکنہ ترامیم ناگزیر ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ابہامات ارباب شیر علی خان پی ٹی آئی ترامیم خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل ڈاکٹر امجد علی خان سقم علی اصغر خان عوامی مفاد

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کے جائرے کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی
  • فلسطین : بندر کی بلا طویلے کے سر (حصہ سوم)
  • گندم بحران حل کیا جائے، کاشتکار 900 روپے فی من نقصان میں جارہے ہیں: صدر کسان اتحاد
  • وفاقی حکومت کا رواں سال گندم کی خریداری نہ کرنے کا فیصلہ
  • سومی میں روسی میزائل حملہ ’جنگی جرم‘ ہے جرمنی کے متوقع چانسلر
  • لاہور،وزرات مذہبی امور کے زیراہتمام بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس، اتحاد پر زور
  • آئی ایم ایف کے ساتھ اگلے بجٹ پر مذاکرات کا آغاز آئندہ ہفتے متوقع
  • جے یو آئی پنجاب کا پی ٹی آئی سے اتحاد سے متعلق اہم فیصلہ
  • عمان میں ایران امریکا بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور ختم؛ آئندہ کا لائحہ عمل طے پاگیا
  • دہشت گردی کا خطرہ: ڈنمارک کی طرف سے جرمنی کے ساتھ سرحدی نگرانی میں توسیع