مجھ سمیت 12 سو افراد پر جھوٹے ایف آئی آرز درج ہیں، سردار اختر مینگل
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم پر درج ایف آئی آر میں خواتین اور بچوں سمیت ان افراد کے نام بھی شامل ہیں جو اس دنیا میں نہیں رہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کا کہنا ہے کہ ہم پر جھوٹی ایف آئی آرز درج کئے گئے ہیں۔ ہم از خود گرفتاری دینے گئے، تاہم نہ ہی گرفتار کیا جا رہا ہے اور نہ ہی جھوٹی ایف آئی آر واپس لی جا رہی ہے۔ یہ بات انہوں نے خضدار کی تحصیل وڈھ میں مقامی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت 12 سو افراد پر 9 ایف آئی آرز درج ہیں۔ ان میں خواتین اور بچوں سمیت ان افراد کے نام بھی شامل ہیں جو اس دنیا میں نہیں رہیں۔ میں اپنے لوگوں کے ہمراہ وڈھ تھانے گرفتاری دینے پہنچا۔ نہ ہمیں گرفتار کر رہے ہیں اور نہ ایف آئی آر واپس لے رہے ہیں۔ سردار اختر مینگل نے بتایا کہ ان پر درج ایف آئی آرز میں روڈ بلاک کرنے، لوگوں کو اغواء کرنے سمیت پولیس والوں سے اسلحہ چھننے، انہیں زدوکوب کرنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ جھوٹ پر مبنی ایف آئی آر درج کرکے ہمیں ڈرانے دھمکانے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔ ہم تھانے میں از خود گرفتاری دینے بھی گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری دنیا کو واضح طور پر دکھ رہی ہے کہ کل کا بلوچستان کچھ اور تھا اور آج کا بلوچستان کچھ اور ہے۔ اس کی ذمہ دار وفاقی حکومت اور بلوچستان کی صوبائی حکومت ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایف آئی
پڑھیں:
راولپنڈی؛ کار اور ٹرک میں خوفناک تصادم، خواتین سمیت 4 افراد جاں بحق
راولپنڈی:تھانہ روات کے علاقے چک بیلی روڈ جاوا موڑ کے قریب کار اور ٹرک میں خوفناک تصادم کے نتیجے میں دو خواتین سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔
پولیس کے مطابق گاڑی میں سوار افراد راولپنڈی سے کھنگر گاؤں واپس جا ہے تھے کہ چک بیلی روڈ پر جاوا موڑ کے قریب ٹرک سے تصادم ہوگیا۔
حادثے کے نتیجے میں کار میں سوار دو خواتین 38 سالہ مسماتہ شہناز صبا اور 38 سالہ مسز وقار سمیت 36 سالہ جنید شفیق اور کھنگر سے تعلق رکھنے والا 23 سالہ جنید شدید زخمی ہوگیا، تمام افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
ٹرک ڈرائیور حادثے کے بعد موقع سے فرار ہو جانے میں کامیاب ہوگیا۔ پولیس اور ریسکیو 1122 نے جاں بحق ہونے والوں کو اسپتال منتقل کیا۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین نے حادثے کو اتفاقی حادثہ قرار دیکر پوسٹمارٹم اور کسی کے خلاف قانونی کارروائی نہ کرانے کی تحریر دی جس پر ابتدائی رپورٹ درج کرلی گئی اور جاں بحق ہونے والوں کی میتیں لواحقین کے حوالے کر دی گئیں۔