اسلام آباد:
چائنا مینڈ اسپیس انجینئرنگ آفس اور پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن نے باضابطہ طور پر وزیراعظم ہاؤس پاکستان میں تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کئے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے معاہدے پر دستخط کی تقریب کا مشاہدہ کیا ۔ یوں چینی حکومت کی جانب سے دوسرے ممالک کے لیے خلابازوں کے انتخاب اور تربیت کے پروگرام کا آغاز ہوا ۔جمعہ کے روز جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اس پروگرام کے نتیجے میں چینی خلائی اسٹیشن پہلے غیر ملکی خلاباز کو خوش آمدید کہے گا، جس سے چین اور پاکستان کے درمیان انسان بردار خلائی پرواز کے شعبے میں گہرے تعاون کا ایک نیا باب رقم کیا جائےگا۔ منصوبے کے مطابق فریقین تقریباً ایک سال کے عرصے میں خلابازوں کے انتخاب کے عمل کو مکمل کریں گے۔پاکستانی خلاباز چین میں ہمہ جہت منظم تربیت حاصل کریں گے اور آئندہ چند سالوں میں چینی خلابازوں کے ساتھ مل کر قلیل مدتی مشنز کے لیے چینی خلائی اسٹیشن تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

روس سے معاہدے سے پہلے ٹرمپ یوکرین کا دورہ کریں، زیلنسکی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) جرمنی کے ممکنہ اگلے چانسلر فریڈرش میرس نے یوکرین کے شہر سومے میں روسی میزائل حملے میں بچوں سمیت کم از کم 34 افراد کی ہلاکت کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر جنگی جرم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا ہے۔

میرس نے اتوار کے روز جرمن پبلک براڈکاسٹر اے آر ڈی سے گفتگو کے دوران کہا کہ یہ ہلاکت خیز روسی میزائل حملہ "دانستہ اور سمجھ بوجھ کے ساتھ کیا گیا جنگی جرم" ہے۔

میرس نے کہا، "حملے دو بار ہوئے اور دوسری بار (حملہ) اس وقت ہوا، جب ایمرجنسی ورکرز متاثرین کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔"

انہوں نے جرمنی میں ان لوگوں کا تذکرہ کرتے ہوئے، جو پوٹن کے ساتھ امن مذاکرات کی حمایت کر رہے ہیں، مزید کہا، "یہ (پوٹن کا) جواب ہے، جو ان کے ساتھ جنگ بندی کی بات کرتے ہیں پوٹن ان لوگوں کے ساتھ یہی کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

"

میرس نے کہا، "ان کے ساتھ بات چیت کرنے کی ہماری رضامندی کو امن کی سنجیدہ پیشکش کے طور پر نہیں بلکہ کمزوری سے تعبیر کیا جاتا ہے۔"

یوکرینی شہر سومے پر روسی میزائل حملہ، تیس سے زائد ہلاکتیں

یوکرین کو ٹورس میزائل فراہم کرنے کا اشارہ

میرس نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹورس میزائلوں کی فراہمی کے لیے اپنی حمایت کا بھی اعادہ کیا۔

تاہم انہوں نے اس کے لیے یہ شرط بھی رکھی اس سمت میں بھی کوئی اقدام یورپی اتحادیوں کے ساتھ مربوط طریقے کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ برطانیہ، فرانس اور امریکہ جیسے بعض ممالک، پہلے ہی یوکرین کو میزائل فراہم کر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ عنقریب اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے جرمن چانسلر اولاف شولس نے تنازعہ بڑھنے کے خطرات کے پیش نظر یوکرین کو ٹورس میزائل فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

یوکرین پر روسی فضائی حملوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، زیلنسکی

سنٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے رکن شولس نے اس سے قبل سومے پر حملے کو "ظالمانہ" قرار دیا تھا اور کہا تھا: "اس طرح کے حملے اس بات کو عیاں کرتے ہیں کہ روس کے امن سے متعلق دعووں کی حقیقت کیا ہے۔"

ٹرمپ کو یوکرین کے دورے کی دعوت

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جنگ ​​کے خاتمے کے لیے روس کے ساتھ کسی بھی طرح کے معاہدے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کو کییف کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔

زیلنسکی نے سی بی ایس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، "براہ کرم، کسی بھی قسم کے فیصلے، کسی بھی قسم کے مذاکرات سے پہلے، تباہ شدہ یا مردہ لوگوں، عام شہریوں، جنگجوؤں، ہسپتالوں، گرجا گھروں، بچوں کو دیکھنے کے لیے تشریف لائیں۔"

یہ انٹرویو یوکرین کے شہر سومے پر اتوار کے روز تباہ کن روسی میزائل حملے سے پہلے ریکارڈ کیا گیا تھا، جس میں دو بچوں سمیت 34 افراد ہلاک اور 117 زخمی ہوگئے۔

اس دوران صدر ٹرمپ نے اس حملے کو "نہایت برا" قرار دیا۔ حملے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ یہ "نہایت برا" تھا اور انہیں "بتایا گیا ہے کہ انہوں نے ایک غلطی کی ہے۔" تاہم انہوں نے اس غلطی کی وضاحت نہیں کی۔

روسی حکومت یوکرین امن معاہدے کو سبوتاژ کر رہی ہے، نیٹو

اس سے قبل یوکرین کے لیے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل کیتھ کیلوگ نے ​​کہا تھا کہ یہ حملہ مناسب رویے شرافت کی کسی بھی حد کو عبور کر گیا ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے روس پر "انسانی جانوں، بین الاقوامی قانون اور صدر ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کی صریح بے عزتی کرنے" کا الزام لگایا۔

انہوں نے کہا کہ روس پر جنگ بندی نافذ کرنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ "فرانس اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس مقصد کے لیے انتھک محنت کر رہا ہے۔"

زیلنسکی کا روس کے بیلگوروڈ میں یوکرینی فوج کی موجودگی کا اعتراف

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن کہا: "روس بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے، جارح تھا اور رہے گا۔

جنگ بندی کو نافذ کرنے کے لیے فوری طور پر سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ یورپ اپنے شراکت داروں سے صلاح و مشورہ جاری رکھنے کے ساتھ ہی روس پر اس وقت تک سخت دباؤ برقرار رکھے گا، جب تک کہ خونریزی ختم نہیں ہو جاتی۔"

ص ز/ ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

متعلقہ مضامین

  • روس سے معاہدے سے پہلے ٹرمپ یوکرین کا دورہ کریں، زیلنسکی
  • آرمی چیف سے امریکی وفد کی ملاقات، آئی ٹی کے شعبہ میں تعاون کے ایم او یوز پر دستخط
  • سعودی عرب ، امریکا کی ایٹمی توانائی کے معاہدے پر دستخط کے لیے بات چیت
  • آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے امریکی وفد کی ملاقات، آئی ٹی کے شعبے میں تعاون کے ایم او یوز پر دستخط
  • آرمی چیف سے امریکی وفد کی ملاقات، آئی ٹی شعبے میں تعاون کے ایم او یوز پر دستخط
  • ریاض اور امریکہ کے درمیان نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے معاہدے پر بات چیت جاری
  • پاکستان دہشتگردی اور دنیا کے درمیان دیوار ہے، عالمی برادری بھرپور تعاون کرے، محسن نقوی
  •   امریکا میں موجود 54 پاکستانی طلبا ایکسچینج پروگرام کے تحت اپنی تعلیم مکمل کریں گے، طے شدہ الانس اور مراعات بھی ملتی رہیں گی،امریکہ کی وضاحت
  • چین اور اسپین کے مابین  فلم تعاون کی دستاویز پر دستخط
  • پاکستان ہاکی کی کھوئی ہوئی شان کی بحالی کے لیے بھرپور تعاون کریں گے، صدرآئی سی سی آئی