مریم نواز کی ایک سالہ کارکردگی کے اشتہار کس نے چھپوائے؟ رانا ثنااللہ نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی ایک سالہ کارکردگی کے حوالے سے اخبار میں اشتہار پر صوبائی وزیر ماحولیات مریم اورنگزیب سے پوچھنا چاہیے کہ ان کی موجودگی میں ایسا کیوں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کی جانب سے اخباروں میں اشتہارات، رانا ثنااللہ بھی بول پڑے
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران رانا ثنااللہ نے کہا کہ مریم نواز کا اخباروں میں اشتہار سے کوئی تعلق نہیں ہے، میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ مریم نواز کا اس میں کوئی قصور نہیں ہوگا، وہ واقعی محنت کررہی ہیں اور کوشش کررہی ہیں، میں مریم اورنگزیب سے ضرور پوچھوں گا، ان اشتہاروں سے برا تاثر جارہا ہے تو یہ نہیں ہونا چاہیے۔
میزبان نے سوال اٹھایا کہ وزیراطلاعات پنجاب تو عظمیٰ بخاری ہیں، مریم اورنگزیب کا اس اشتہار سے کیا تعلق ہے، جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ مجھے ہر چیز یاد ہے اور میں چیزوں کو صحیح سمجھ کے جواب دیتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ’مریم نواز کا پرس نہ اٹھائیں تو کیا عوام کی خدمت کریں؟‘، مریم اورنگزیب تنقید کی زد میں کیوں؟
رانا ثنااللہ سے سوال کیا گیا کہ تو اس معاملے کا تعلق مریم اورنگزیب سے ہے اگرچہ وہ ماحولیات کی وزیر ہیں لیکن ان سے سوال پوچھنا چاہیے کہ یہ اشتہار کیوں بنا؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ جی بلکل صحیح بات یہی ہے کہ مریم اورنگزیب کی موجودگی میں یہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ملک کے بڑے اخبارات کو فرنٹ پیج کے لیے اشتہار جاری کیا گیا ہے، جس کو اس انداز میں ڈیزائن کیا گیا کہ وہ بالکل اخبار کے فرنٹ پیج کی شکل میں ہے، تاہم اس پر حکومت کی کارکردگی سے متعلق خبریں شائع ہیں۔
پنجاب حکومت نے اب تک جتنے منصوبوں کا اعلان کیا ہے یا پایہ تکمیل تک پہنچائے ہیں اس حوالے سے مریم نواز کے بیانات اس اشتہار کا حصہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی ایک برس کی کارکردگی پر اشتہار، ’جن اخبارات نے اشتہار چھاپا ان پر پیکا نہیں لگتا؟‘
پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے اس اشتہار پر عوام کی جانب سے جہاں حکومت پر تنقید کی جارہی ہے وہیں میڈیا ہاؤسز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ اس سے قبل 8 فروری کو حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر بھی ایسا ہی اشتہار جاری کیا گیا جو پورے پیج پر مشتمل تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز کا کرکٹ پر اشتہار: “اب مریم کے ہاتھوں 92 کا ورلڈکپ جتوانا رہ گیا ہے‘‘
اس کے علاوہ گزشتہ برس 8 فروری کو مسلم لیگ ن نے اخبارات کو فرنٹ پیج کے لیے ایسا ہی اشتہار جاری کیا تھا جس میں شہ سرخی پر وزیراعظم نواز شریف لکھا گیا تھا، تاہم انتخابات کے بعد وزارت عظمیٰ کا تاج شہباز شریف کے سر سج گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان عظمیٰ بخاری کارکردگی مریم اورنگزیب مریم نواز وزیراعلٰی پنجاب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان کارکردگی مریم اورنگزیب مریم نواز رانا ثنااللہ نے مریم اورنگزیب مریم نواز کا پنجاب حکومت کی جانب سے حکومت کی کیا گیا نے کہا
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک ڈی سینٹرلائزاڈ کرنسی کے حق میں نہیں، شہباز رانا
اسلام آباد:تجزیہ کار شہبازرانا نے کہا ہے اسٹیٹ بینک نے دوتین برس قبل ایڈوائزری جاری کی تھی کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی میں ڈیل کرنا غیرقانونی ہے۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں میزبان کامران یوسف سے گفتگو میں کہا کہ اس حوالے سے تجاویز زیربحث آتی رہیں، دو ماہ قبل حکومت نے اچانک پاکستان کرپٹوکونسل بنادی اوروزیرخزانہ محمداورنگزیب کو سربراہ جبکہ چیف ایگزیکٹو بلال بن ثاقب کو لگایاگیا۔
اس ہفتے اچانک غیرملکی ارب پتی زاؤ کو کرپٹو کونسل کا اسٹریٹجک مشیر مقررکردیا گیا جوحیران کن ہے کیونکہ وہ منی لانڈرنگ کے الزام میں امریکا میں سزایافتہ ہیں، یہ پیش رفت انتہائی تیز اورحیران کن ہے۔
حکومت ایساکیوں کرنا چاہ رہی ہے، یہ ابھی پتہ نہیں کیونکہ ہم ایف اے ٹی ایف میں بھی ہیں اور کرپٹو غیرمعمولی راستہ ہے،اس پرخدشات ہیں کہ زاؤ ہی کیوں؟حکومت نے سزایافتہ کو ہی کیوں چنا؟اسے وضاحت کرنا چاہیے کیونکہ اسٹیٹ بینک ڈی سینٹرلائزاڈ کرنسی لانے کے حق میںنہیں ہے جوگورنر اسٹیٹ بینک راستہ بتائے ،حکومت اس پرچلے۔
انھوں نے کہا کہ داسوہائیڈرومنصوبہ سفیدہاتھی بن چکاکیونکہ اس کی نظرثانی شدہ لاگت میں 240فیصد اضافہ ہوچکا ہے، 2013میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو اس کے پاس دو راستے تھے، دیا میربھاشا ڈیم یا داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ بنانا ہے۔
تب اس نے فیصلہ کیا داسو منصوبے کی لاگت کم ہے جبکہ دیا میربھاشا ڈیم کیلیے کوئی قرضہ دینے کو تیار نہیں تھا، داسو کی ابتدائی لاگت 486 ارب روپے تھی، 2014 میں یہ منصوبہ منظورہوگیا،اس کی تکمیل 2019 میں ہونا تھی مگر تب اس کی لاگت 511ارب روپے اورتکمیل 2024 کردی گئی۔
اب اسحاق ڈار کی زیر سربراہی سینٹرل ورکنگ ڈولیمپنٹ پارٹی نے اس کی نظرثانی لاگت 1738ار ب روپے کرنیکی مشروط سفارش کی ہے جوکسی بھی منصوبے کی سب سے زیادہ نظرثانی شدہ لاگت ہے جوبدنظمی کی بدترین مثال ہے۔