سعودی عرب کا پائیدار آبی تحفظ کا ماڈل عالمی سطح پر قابل تحسین
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
سعودی عرب نے اپنی صحرائی جغرافیائی حدود کے باوجود پانی کے تحفظ کے ایک مؤثر اور مربوط ماڈل کی تشکیل میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ وزارت ماحولیات، پانی اور زراعت کے مطابق اس کامیابی کے پیچھے قیادت کی مسلسل حمایت اور پانی کی صفائی و ترسیل کے بڑے منصوبوں میں کی گئی بھاری سرمایہ کاری کا اہم کردار ہے۔
یہ بات وزارت کے پانی کے نائب وزیر، ڈاکٹر عبد العزیز الشیبانی نے انڈونیشیا میں ایک بین الاقوامی مکالمے کے دوران کہی، جس کا عنوان ’بالی سے ریاض اور اس کے بعد‘ تھا۔
یہ مکالمہ مئی میں بالی میں ہونے والے دسویں عالمی پانی فورم کی سفارشات پر عمل درآمد کے سلسلے میں منعقد کیا گیا، جس میں 160 ممالک کے سربراہان، وزراء اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے شریک ہوئے۔
ڈاکٹر الشیبانی نے سعودی عرب کے جدید آبی نظام کو ’زمین کے نیچے بہتے ہوئے دریا‘ سے تشبیہ دی اور اسے وژن 2030 کے تحت پانی کے شعبے میں قیادت کے پختہ عزم کا مظہر قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پانی کے تحفظ کو قومی ترقیاتی منصوبوں میں سرفہرست رکھا گیا ہے تاکہ پائیدار اور اعلیٰ معیار کے آبی وسائل مہیا کیے جا سکیں، جو معیشت کی ترقی اور عوام کے معیارِ زندگی میں بہتری کے لیے ناگزیر ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی سطح پر پانی سے جڑے پیچیدہ مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، کیونکہ پانی اب استحکام اور ترقی کے لیے ایک بنیادی عنصر بن چکا ہے۔
سعودی عرب عالمی آبی فورمز اور تجربات کے تبادلے کو اس مسئلے کے حل کی جانب ایک اہم قدم سمجھتا ہے۔
تقریر کے اختتام پر ڈاکٹر الشیبانی نے انڈونیشیا کی جانب سے دسویں عالمی پانی فورم کی کامیاب میزبانی کو سراہا اور یقین دہانی کرائی کہ سعودی عرب فورم کی قیادت سنبھالنے کے بعد بین الاقوامی سطح پر آبی تعاون کو مزید فروغ دے گا اور اس شعبے میں مزید ترقی کے لیے سابقہ کامیابیوں پر استوار کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈنیشیا بالی پانی ڈاکٹر الشیبانی ریاض سعودی عرب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈنیشیا بالی پانی ڈاکٹر الشیبانی ریاض پانی کے کے لیے
پڑھیں:
’’سیاروں کی پریڈ‘‘ انسانی آنکھ، یہ نا قابل فراموش نظارہ کب اور کہاں کہاں دیکھ سکے گی؟جانیں
آپ نے انسانوں کا مارچ پاسٹ اور پریڈ کئی بار دیکھی ہوگی مگر قدرت آپ کو دکھانے جا رہی ہے سیاروں کی پریڈ جس کو دیکھنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ہمارے نظام شمسی کے زمین سمیت 8 سیارے زہرہ، مریخ، مشتری، زحل، یورینس، نیپچون اور عطارد ہیں۔ یہ تمام سیارے مختلف رفتار سے سورج کے گرد گردش کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ ان کے وجود میں آنے سے جاری ہے۔
تاہم قدرت ان سات سیاروں کی پریڈ دیکھنے کا منفرد موقع انسان کو فراہم کر رہی ہے جو 28 فروری کو افق پر دیکھا جا سکے گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سات سیارے زہرہ، مریخ، مشتری، زحل، یورینس، نیپچون اور عطارد 28 فروری کو ایک قطار میں آسمان پر دکھائی دیں گے۔ اس فلکیاتی منظر کو سائنس کی زبان میں پلانیٹ پریڈ (سیاروں کی پریڈ) کہا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان میں سے چار سیاروں عطارد، زہرہ، مشتری اور زحل کو تو انسان بغیر کسی دوربین یا بائنیکیولر کے اپنی آنکھ سے دیکھ سکیں گے جبکہ یورینس، مریخ اور نیپچون کو دیکھنے کے لیے ایک چھوٹی دوربین کی ضرورت ہوگی۔سیاروں کی پریڈ کا یہ واقعہ گزشتہ ماہ جنوری میں اس ووقت سے شروع ہوا جب 21 سے 29 جنوری تک زہرہ، مریخ، مشتری، یورینس اور نیپچون آسمان پر ایک ہی قطار میں منسلک ہوئے۔
اب 28 فروری کو اس میں مرکری کے اضافے کے ساتھ، صف بندی اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہے۔یہ خوبصورت نظارہ امریکا، میکسیکو، کینیڈا، بھارت، پاکستان سمیت کئی ممالک میں دیکھا جا سکے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ نایاب واقعہ 28 فروری 2025 کے 15 سال بعد 2040 میں دوبارہ رونما ہوگا۔