پاکستان روس کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے ،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد : وزیراعظم محمد شہباز شریف سے روس کے اول نائب وزیر برائے توانائی پاول سوروکن کی 6 رکنی وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔
اس موقع پروزیراعظم نے کہاکہ پاکستان روس کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ہم روس کے ساتھ سفارتی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے روابط کو مزید بڑھانے کے خواہاں ہیں ۔
وزیراعظم نے کہاکہ روس کے صدر ولادی میر پوتین سے آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس کے موقع پر ہونے والی ملاقات نہایت مفید رہی۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اور روس کے درمیان توانائی اور دیگر شعبوں میں تعاون کی بے پناہ استعداد موجود ہے ۔
روسی اول نائب وزیر توانائی نے کہاکہ روس پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے، روسی اول نائب وزیر برائے توانائی نے شاندار میزبانی پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا ۔
ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ ، وفاقی وزیر پاور ڈویژن اویس احمد لغاری ، وفاقی وزیر علی پرویز ملک، وزیراعظم کے مشیر محمد علی ، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر نے کہاکہ کے ساتھ روس کے
پڑھیں:
یورپی یونین بھارت کے ساتھ سلامتی اور دفاع کے شعبوں میں تعاون کی خواہاں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 فروری 2025ء) یورپی یونین بھارت کے ساتھ سکیورٹی اور دفاعی شراکت داری کے مواقعوں کی تلاش میں ہے۔ یہ بات بھارت کے دورے پر موجود یورپی یونین کی سربراہ ارزولا فان ڈئر لائین نے آج جمعہ 28 فروری کو نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات سے قبل کہی۔
یورپی رہنما جمعرات کو اپنے کالج آف کمشنرز کے ساتھ دو روزہ دورے پر بھارت پہنچی تھیں، جو اپنے روایتی حلیف، امریکہ کے ساتھ خراب تعلقات کے حوالے سے پیش بندی میں مصروف ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے دوست اور دشمن ممالک کے خلاف متعدد محصولات کے اعلان کے بعد یورپی وفد کے دورہ بھارت کا مقصد دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کے ساتھ اپنے سفارتی اور تجارتی تعلقات کو گہرا کرنا ہے۔(جاری ہے)
یورپی یونین ایشیا پیسیفک میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر اپنے اور بھارت کے مشترکہ خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے لچکدار سپلائی چینز کے قیام اور مصنوعی ذہانت سمیت نئی ٹیکنالوجیز پر حکمرانی کے حوالے سے بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتی ہے۔
یورپی یونین کی سربراہ نے جمعہ کو نئی دہلی میں ایک عوامی تقریر میں کہا، ''میں اعلان کر سکتی ہوں کہ ہم جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ شراکت داری کے سانچے میں بھارت کے ساتھ مستقبل میں سکیورٹی اور دفاعی شراکت کے مواقعوں کی تلاش میں ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''اس سے ہمیں مشترکہ خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے کام کو تیز کرنے میں مدد ملے گی، چاہے وہ سرحد پار سے دہشت گردی، سمندری سلامتی کے خطرات، سائبر حملوں یا ہمارے اہم بنیادی ڈھانچوں پر حملوں کے نئے رجحان سے متعلق ہوں۔
‘‘یورپی یونین بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جس نے 2023 میں نئی دہلی کے ساتھ 124 بلین یورو ( 130 بلین ڈالر) مالیت کی اشیا کی تجارت کی۔ بھارت دفاع سے لے کر زراعت، کاروں اور صاف توانائی تک کے شعبوں کے لیے سرمایہ کاری کے بہت سے مواقع پیش کرتا ہے۔
اس کے باوجود بلند محصولات کی وجہ سے یہ فی الحال اشیاء کے لحاظ سے یورپی یونین کی تجارت کا صرف 2.2 فیصد ہے۔
یورپی بلاک ایک تجارتی معاہدے پر بھی زور دے رہا ہے جو اس کی کاروں، شراب اور دیگر مصنوعات کی بھارتی منڈی میں داخلے کی رکاوٹوں کو کم کرتا ہے۔اس دوران نئی دہلی ماحول دوست توانائی، شہری بنیادی ڈھانچے اور پانی کے انتظام جیسے شعبوں میں یورپی یونین سے اعلیٰ پیمانے کی سرمایہ کاری کی امید رکھتا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ہنر مند پیشہ ور افراد کے لیے مشترکہ مقامی منصوبوں اور زیادہ ہموار مائیگریشن پالیسی پر زور دیا ہے۔
فان ڈئر لائین کا کہنا تھا، ''ای یو اور بھارت کے مابین آزاد تجارتی معاہدہ دنیا میں کہیں بھی اس نوعیت کا سب سے بڑا معاہدہ ہوگا۔ یہ آسان نہیں ہوگا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''لیکن میں یہ بھی جانتی ہوں کہ اس نوعیت کے منصوبوں کے لیے وقت اور عزم اہم ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے وزیر اعظم مودی کے ساتھ اس سال کے دوران اسے مکمل کرنے پر زور دینے پر اتفاق کیا ہے۔‘‘
دونوں فریقوں کے مابین یوکرین میں روس کی جنگ پر بھی بات چیت متوقع ہے۔ تاریخی طور پر روس کے قریبی حلیف بھارت نے ماسکو کے کییف پر حملے کے بعدسے خود کو روس سے دور کرنے کے لیے مغربی دباؤ کی مزاحمت کی ہے۔
ش ر/اب ا (اے ایف پی)